سپریم کورٹ نے سدارامیا کی اہلیہ کے خلاف ای ڈی کی عرضی مسترد کی

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے پیر کے روز کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدارامیا کی اہلیہ بی ایم پاروتی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں مجرمانہ کارروائی بحال کرنے کی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی خصوصی اجازت کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے دورانِ سماعت ای ڈی کے سیاسی استعمال پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس کے ونود چندرن کی بنچ نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سے سوال کیا : سیاسی لڑائیاں عوام میں لڑیں۔ ای ڈی کو کیوں استعمال کیا جا رہا ہے؟ بنچ میں مزید کہا کہ براہ کرم ہمیں بولنے پر مجبور نہ کریں، ورنہ ای ڈی کے کردار پر سخت تبصرے کرنے پڑیں گے۔

ایس وی راجو نے عرضی واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی، مگر عدالت سے درخواست کی کہ اسے نظیر نہ سمجھا جائے۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے 7 مارچ کو بی ایم پاروتی اور ریاستی وزیر بیراتھی سریش کے خلاف میسورو اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (MUDA) کے ذریعے مبینہ غیر قانونی زمین الاٹمنٹ کے معاملے میں منی لانڈرنگ کی کارروائی منسوخ کر دی تھی۔

پاروتی نے عدالت میں موقف اپنایا کہ وہ 14 متنازعہ پلاٹس واپس کر چکی ہیں اور ان سے کوئی مالی فائدہ حاصل نہیں کیا۔ ای ڈی نے یہ کارروائی ایک پرانی ایف آئی آر کی بنیاد پر شروع کی تھی، جس میں الزام تھا کہ سدارامیا نے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے تین ایکڑ سے زائد زمین کے بدلے اپنی اہلیہ کے نام پر قیمتی پلاٹس الاٹ کروائے۔

یہ زمین MUDA نے محض 3.24 لاکھ روپے میں حاصل کی تھی، جبکہ وجے نگر، میسورو میں دی گئی 14 سائٹس کی مالیت تقریباً 56 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔ پاروتی نے یہ سائٹس بعد میں سرنڈر کر دی تھیں۔

اپوزیشن جماعتوں نے اس پورے معاملے کو "4,000 کروڑ روپے کا گھوٹالہ” قرار دیتے ہوئے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

علماء کرام وحفاظ عظام کو معیشت سے جوڑنا وقت کی اہم ضرورت: مفتی اشفاق قاضی

اپوزیشن پارٹیاں مسلمانوں کی کتنی ہمدرد ہیں ؟