مولوی نقیب ایس کے اور دیگر نوجوانوں کی اچانک اموات، تازیانہ عبرت
از :محی الدین بشار رکن الدین ندوی
پچھلے کچھ دنوں سے مولوی سید نقیب کی اچانک علالت کی خبر اور پھر ہرلمحہ ان کی صحت کی بحالی کی دعاؤں کے دوران آج ان کی وفات کی خبر نے نہایت غمگین کردیا
انا للہ وانا الیہ راجعون
عزیز دوست مولوی نقیب کی وفات کی خبر کے ساتھ ہی ذہن ماضی کے ان دریچوں میں جھانکنے لگا جب ہم ایک ساتھ مادر علمی جامعہ اسلامیہ میں زیر تعلیم تھے، جامعہ اسلامیہ کی قدیم عمارت چار کمرہ میں ہمارا درجہلگتا تھا وہاں کی شرارتیں، معاصرانہ چشمکیں، گفتگو میں بے تکلفی، آپسی نوک جھونک اور اساتذہ کی شفقتیں، ثانویہ عمارت کے وسیع ہال میں تعلیمی اوقات کے بعد طلباء کے اجتماعی حلقے، جس میں مطالعہ ومذاکرہ، ندوة العلماء لکھنو میں گذری یادیں، الغرض مرحوم کے ساتھ بیتے ہوئے لمحات آنکھوں کے سامنے گردش کرنے لگے۔
مرحوم کے اندر اللہ نے بڑی خوبیاں ودیعت فرمائی تھیں ، مسکراتا چہرہ ان کی پہچان تھی، ہمیشہ خندہ پیشانی سے ملتے اور گذرے ہوئے ایام کو اکثریاد کرتے لیکن اس وقت کون سوچ سکتا تھا کہ وہ خود اتنی جلدی ماضی کی ایک یاد بن کر رہ جائیں گے مولوی نقیب ایس کے اور ابھی حال ہی میں ہونے والی کئی نوجوانوں کی اموات ہمیں دنیا کی بے ثباتی کا پیغام دیتی ہیں کہ ائے دنیا والو اب تو سنبھل جاؤ، موت یہ نہیں دیکھتی کہ کون جوان ہے، کون بوڑھا ہوچکا ہے۔ بلکہ جب کسی کا وقت مقرر آجاتا ہے تو پھر ذرہ برابر تاخیر نہیں ہوتی،کتنے ہی ایسے نوجوان تھے جو ہماری طرح یہی سوچتے تھے کہ ابھی تو میں جوان ہوں اور میرے پاس سنبھلنے کے لئے بہت وقت ہے، لیکن موت کے پنجوں نے انھیں اس طرح اچک لیا کہ ہم دیکھتے رہے،اس طرح کے واقعات میں ہمارے لئے ایک سبق ہے اور عبرت کا سامان ہے کہ ہمیں اپنی زندگیوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے تاکہ جب بھی موت کا فرشتہ ہمارے پاس آجائے ہم پوری طرح تیار ہوں اور پورے اطمینان کے ساتھ اس دنیا سے جاسکیں۔ فرشتہ اجل ہمیں یہ خوشخبری سنا سکے یاایتھا النفس المطمئنۃ ارجعی الی ربک راضیۃ مرضیۃ۔۔ الخ
اللہ تعالیٰ مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے،سیئات کو حسنات سے مبدل فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں