مولانا سید ہاشم نظام ندوی
ایڈیٹر انچیف فکروخبربھٹکل
مولانا سید مصطفیٰ رفاعی ندوی رحمہ اللہ کی وفات کی خبر دل دہلا دینے والی ہے۔ یہ صدمہ پوری علمی و دینی برادری کے لیے ناقابلِ بیان ہے۔ کئی لوگ تو اس حقیقت سے بھی بے خبر تھے کہ وہ کچھ عرصے سے علیل تھے اور اسپتال میں زیر علاج تھے۔ ان کی بیماری اور پھر اچانک رحلت نے سب کو مغموم کر دیا ہے۔
مولانا سید مصطفیٰ رفاعی ندوی رحمہ اللہ ایک حقیقی صوفی اور اہل اللہ میں سے تھے۔ ان کی زندگی زہد و تقویٰ، للہیت اور اخلاص کی روشن مثال تھی۔ دنیا کی رغبت اور جاہ و منصب کی خواہش سے بالکل بے نیاز تھے، ہمیشہ سادگی، قناعت اور عاجزی کو اختیار کیا۔
آپ ندوۃ العلماء کے حقیقی ترجمان تھے۔ ان کی ذات ندوہ کے علمی، فکری اور اصلاحی مزاج کی بہترین نمائندہ تھی۔ وہ ندوہ کے پیغام کو نہ صرف اپنے خطابات اور تحریروں کے ذریعے عام کرتے رہے بلکہ اپنی زندگی میں بھی ندوہ کی روایت، اعتدال پسندی، وسعت نظری اور علمی گہرائی کا عملی نمونہ پیش کیا۔
آپ کی خدمات کو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے ملت کے چھوٹے بڑے اداروں کے ساتھ ساتھ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور آل انڈیا ملی کونسل کے پلیٹ فارم سے بھی نمایاں خدمات انجام دیں۔
ان کی صحبت میں بیٹھنے والا ہر شخص ان کے اخلاق، نرم مزاجی اور دلوں کو موہ لینے والی محبت کا گواہ ہے۔ وہ حقیقی معنوں میں دنیا میں رہ کر بھی دنیا سے کٹے ہوئے تھے، اور آخرت کی فکر ان پر ہمیشہ غالب رہتی تھی، کپڑوں میں صرف دو ہی جوڑے پر اکتفا کرنا ان کا خاص وصف تھا۔
آپ کا اہلِ بھٹکل سے خصوصی تعلق تھا، یہاں کے علماء عمائدین اور ذمے داران سے ن کے ذاتی روابط تھے اور آپ اہلِ بھٹکل کی دینی، علمی، اور اصلاحی جدوجہد سے گہری محبت رکھتے تھے اور یہاں کے علمی مراکز، علماء، اور عوام سے مضبوط تعلقات قائم کیے ہوئے تھے۔
بے شک آپ کی وفات ایک عظیم علمی، دینی اور روحانی خسارہ ہے۔ ان کی وفات سے علمی و دینی حلقوں میں خلا پیدا ہو گیا ہے۔
اللّٰہ تعالیٰ ان کی خدمات کو شرفِ قبولیت بخشے، ان کی مغفرت فرمائے، درجات بلند کرے اور امت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ پسماندگان، تلامذہ اور متعلقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین۔
28 شعبان المعظم 1446ھ
27 فروری 2025م