بھٹکل (فکروخبرنیوز) شہر کے نوجوان عالمِ دین مولانا ہدایت اللہ ندوی طویل علالت کے بعد آج اپنے خالقِ حقیقی سے جاملے۔ موصوف کئی مہینوں سے علیل چل رہے تھے اور ان کا مستقل علاج چل رہا تھا۔ گزشتہ پانچ روز سے منگلور میں ان کا علاج جاری تھا، آج دوپہر انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
مولانا مرحوم دلِ درد مند رکھنے والے تھے، یتیموں ، بیواؤں کی خبر گیری رکھتے تھے اور ان کی ضروریات کی تکمیل کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے تھے، بے سہارا لوگوں کے لیے انہوں نے حتی المقدورمدد کرنے کی کوشش کی ، ان کے ساتھیوں کے مطابق غریب گھرانوں کی بچیوں کی شادی بیاہ کے اخراجات کے لیے تگ و دو کرتے تھے۔ کپڑا بینک ، ہیل ہیمونیٹی سرویس وغیرہ سے جڑکرانہوں نے سماجی اور رفاہی میدان میں بڑی خدمات انجام دی تھی۔ ابناء جامعہ جمعہ وفود کی ترتیبات میں انہوں نے اپنا اہم کردار ادا کیا۔ دور دراز کے علاقوں میں جاکر جمعہ کا خطبہ اور جمعہ بیان کے ذریعہ عوام الناس کے اصلاح کی ہمیشہ فکر رکھتے تھے۔ ان کی نمایاں خصوصیات میں یہ خصوصیت تھی کہ وہ اپنے دینی اور اصلاحی کاموں میں ہمیشہ اپنے اساتذہ کی نگرانی میں کام کرنا انہیں پسند تھا ، یہی وجہ تھی کہ ان کے اساتذہ بھی ان کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور ان کی ہمت افزائی فرماتے تھے۔
جامعہ اسلامیہ بھٹکل سے سن 2007 میں عالمیت سے فراغت حاصل کی جس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے دار العلوم ندوۃ العلماء میں دو سال گذارے جہاں سے 2009 میں انہوں نے فضیلت سے سندِ فراغت حاصل کی۔
اللہ تعالیٰ مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے ، ان کی خدمات قبول فرمائے اور جملہ پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین




