مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اسدالدین اویسی نے دھولیہ میں ایک جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم مودی کے پاس صرف نفرت کا ایجنڈہ ہے۔ ان کے پاس ترقی کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے مہاراشٹر کو کیا دیا؟ اب الیکشن کے وقت وہ آئیں گے یہاں یکساں سول کوڈ کی بات کریں گے، کچھ اشتعال انگیز تقریر کریں گے اور نفرت پھیلا کر ووٹ مانگیں گے۔ اسدالدین اویسی منگل کی رات دھولیہ شہر کے ۱۰۰؍ فٹ روڈ پر واقع مسجد فاطمہ کے قریب ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔ یہاں سے ان کی پارٹی کے موجودہ رکن اسمبلی فاروق شاہ پارٹی کے امیدوار ہیں۔ اویسی نے ترقیات پر زور دیتے ہوئے سوال کیا ’’ ساڑھے ۳؍ ہزار کروڑ روپے کا ڈرائی پارک کا پروجیکٹ مہاراشٹر سے گجرات کیوں چلا گیا؟ ۲۲؍ ہزار کروڑ روپے کا ایئر بس پروجیکٹ کیوں مہاراشٹر سے گجرات چلا گیا؟ اور ایک لاکھ ۵۰؍ ہزار کروڑ روپے کا ویدانتا پروجیکٹ مہاراشٹر سے گجرات کیوں گیا؟ انہوں نے سوال کیا ’’ مودی نےمہاراشٹر کو دیا ہی کیا ہے؟ اب الیکشن آگئے ہیں توہ یہاں آکر کہیں گے کہ ہم مہاراشٹر میں یکساں سول کوڈ نافذ کریں گے۔ پھر وہ اشتعال انگیز تقریر کریں گے اور نفرت پھیلا کر ووٹ مانگیں گے۔ ‘‘
اویسی نے یاد دلایا کہ ۱۹۹۰ء میں مہاراشٹر اسمبلی میں مسلم نمائندوں کی تعداد۱۰؍ فیصد تھی۔ اب یہ ۵؍ فیصد بھی نہیں رہ گئی ہے۔ اس کیلئے انہوں نے ان پارٹیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جو مسلم ووٹ تو چاہتی ہیں لیکن مسلمانوں کو نمائندگی نہیں دینا چاہتیں۔ انہوں نے امتیاز جلیل کا حوالہ دیا کہ ۱۵؍ سال بعد ایک مسلم رکن پارلیمان منتخب ہو کر آیا تواسے ہرانے کیلئے سب متحد ہو گئے اور شکست دے کر ہی دم لیا۔ انہوں نے کہا اسمبلی ہر سماج کی اس کی آبادی کے مطابق نمائندگی ہے صرف مسلمانوں کی نمائندگی نہیں ہے۔ اسدالدین اویسی نے بابا صدیقی کے قتل پر بھی سوال اٹھائے۔ ساتھ ہی مراٹھا سماج اور کسانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا بھی تذکرہ کیا۔ مجلس کے سربراہ نے سوال کیا کہ خود کو سیکولر کہنے والی پارٹی نے گستاخانہ بیان دینے والے رام گیری کے خلاف کارروائی کیلئے کیا اقدامات کئے؟