حیدرآباد: مدینہ منورہ کے قریب 17 نومبر کو پیش آنے والے المناک بس حادثے میں جاں بحق ہونے والے حیدرآباد کے عمرہ زائرین کی تدفین ہفتہ، 22 نومبر کو جنت البقیع میں عمل میں آئی۔ مسجدِ نبوی ﷺ میں نمازِ ظہر کے بعد ہونے والی نمازِ جنازہ کی امامت شیخ عبدالباری الثُبیتی نے کی، جس میں ہزاروں مسلمان شریک ہوئے اور سانحے میں جاں بحق افراد کے لیے رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔
نمازِ جنازہ کے بعد تمام میتوں کو مسجدِ نبوی ﷺ سے جنت البقیع منتقل کیا گیا، جہاں ان کی تدفین عمل میں آئی ا۔
تلنگانہ حکومت کی جانب سے ایک خصوصی وفد مدینہ منورہ پہنچا جس کی قیادت اقلیتی بہبود کے وزیر محمد اظہرالدین کر رہے تھے۔ وفد میں اقلیتی بہبود کے سکریٹری بی شفیع اللہ اور اے آئی ایم آئی ایم کے رکن اسمبلی ماجد حسین بھی شامل تھے۔
وفد نے سعودی حکام سے ملاقات کر کے غمزدہ خاندانوں کے لیے ہر ممکن تعاون اور مدد کی یقین دہانی کرائی۔
بھارتی سفارتخانے نے تصدیق کی کہ 22 نومبر کو تمام آخری رسومات مکمل کر دی گئی ہیں۔ اس موقع پر آندھرا پردیش کے گورنر جسٹس ایس عبدالنذیر، سعودی عرب میں بھارتی سفیر ڈاکٹر سہیل خان اور قونصل جنرل فہد سوری بھی موجود تھے۔
حادثے کی تفصیلات
یہ دل دہلا دینے والا حادثہ 17 نومبر کی صبح 1:30 بجے اس وقت پیش آیا جب مکہ سے مدینہ آنے والی بس ایک آئل ٹینکر سے ٹکرا گئی، جس کے بعد بس میں آگ بھڑک اٹھی۔بس میں 46 زائرین سوار تھے جن میں سے 45 افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔صرف ایک مسافر عبدالشعیب محمد زندہ بچ سکے، جو اس وقت انتہائی تشویشناک حالت میں آئی سی یو میں زیر علاج ہیں۔
حادثے میں جان گنوانے والوں میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد شامل تھے جن میں 10 معصوم بچے بھی تھے، جس نے حیدرآباد سمیت پورے ملک میں غم کی لہر دوڑا دی ہے۔ سانحہ کے حوالے سے ریاستی اور مرکزی حکومتوں نے متاثرہ خاندانوں سے مکمل تعاون کا وعدہ کیا ہے۔


