شریک غم : سید ہاشم نظام ندوی
ایڈیٹر انچیف فکروخبر بھٹکل
آج بروز بدھ، 19 جمادی الثانی مطابق 10 دسمبر، شہرِ بھٹکل کی فضاؤں میں ایک نہایت دل خراش خبر گونج اٹھی کہ ہمارے ہر دل عزیز، مخلص مربی اور شفیق استاد ماسٹر سیف اللہ صاحب اس دارِ فانی سے رخصت ہوگئے۔ إنا لله وإنا إليه راجعون۔ ان کی وفات نے اہلِ شہر، جامعہ اسلامیہ کے اساتذہ و طلبہ اور ان کے ہزاروں شاگردوں کو غم و اندوہ میں ڈبو دیا۔
دنیا میں انسان کو اپنے والدین کے بعد اگر کسی سے حقیقی محبت، قدر اور تعلق ہوتا ہے تو وہ اس کے مخلص استاد اور مربی سے ہوتا ہے۔ استاد ہی وہ ہستی ہے جو طالب علم کے ذہن کو روشن کرتی ہے، اس کی صلاحیتوں کو جِلا بخشتی ہے اور اسے زندگی کے نشیب و فراز کا مقابلہ کرنے کے قابل بناتی ہے۔ مخلص استاد نہ شہرت کا خواہاں ہوتا ہے نہ تعریف کا محتاج۔ اس کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ اس کا شاگرد زیورِ علم سے آراستہ ہو، اپنی مافی الضمیر کو سلیقے سے ادا کرنے کا ملکہ پیدا کرے اور حق و خیر کے راستے پر گامزن ہو۔ ایسے استاد کی صحبت نعمت، اس کی دعا سرمایہ اور اس کی رہنمائی زندگی بھر کا روشنی کا چراغ ہوتی ہے۔
مرحوم ماسٹر سیف اللہ صاحب انہی اوصاف کے حامل ایک بے مثال استاد تھے۔ ان میں ایک مخلص معلم اور سچے مربی کی تمام صفات کامل درجے میں موجود تھیں۔ وہ نہایت باوقار، نرم دل، شفیق اور اخلاص ودیانت سے معمور شخصیت کے حامل تھے۔ آپ جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں انگریزی، کنڑا اور معاشیات کے استاد رہے اور اپنی تدریسی زندگی کے ہر مرحلے میں سنجیدگی، محنت، ایثار اور اعلیٰ اخلاق کا شاندار نمونہ پیش کرتے رہے۔ آپ کی خاموش تربیت، نفیس عادتیں اور علمی وقار طلبہ و اساتذہ سب کے دلوں پر نقش تھا۔
آپ کا تعلق شہرِ ہبلی سے تھا۔ گوا میں سرکاری ملازمت پر فائز تھے، لیکن سابق ناظمِ جامعہ محترم محیی الدین منیری رحمہ اللہ تعالیٰ کی دعوت پر بھٹکل تشریف لائے۔ بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت اور ان کے روشن مستقبل کی خاطر آپ نے بھٹکل کو مستقل مسکن بنایا۔ یہ فیصلہ آپ کی مثالی دوراندیشی، والدانہ فکر اور تربیتی شعور کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
آپ کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، جن میں بڑی تعداد میں علماء ، خطباء اور اس وقت شہر کے کئی ایک ذمے دران اور مختلف علمی ، دینی اور ثقافتی اداروں کے بانیان شامل ہیں۔ درحقیقت آپ صرف ایک استاد نہیں تھے، بلکہ کئی نسلوں کے مربی، رہنما اور محسن تھے۔ آپ کی تربیت، شفقت، خلوص اور علم کا فیض آج بھی بے شمار دلوں میں زندہ ہے اور ان شاء اللہ ہمیشہ تابندہ رہے گا۔اللہ تعالیٰ مرحوم کی مکمل مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند فرمائے، ان کی قبر کو نور، راحت اور سکینت کا گہوارہ بنا دے۔ اللہ تعالی ان کی خدماتِ علمی و تربیتی کو ان کے لیے صدقۂ جاریہ بنا ئے اور اہلِ خانہ و متعلقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین



