محمد ياسين نائطي ندوي
کلی بن کھِلی تھی، ابھی تو خوشبو بکھیرنی تھی،
مگر تقدیر کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
وہ نیک سیرت، فرمانبردار، اور باادب شاگرد،
جو اپنے اخلاق، محنت، اور ادب سے سب کے دلوں میں جگہ بنا چکا تھا،
آج ہمیں اداس کر کے چلا گیا۔
آه ماصف، ہم كو چهوڑ كر چلا گيا،
اس كى جدائی نے آج دلوں کو غمگین کر دیا ہے۔ اس كا چہرہ، اخلاق، اور اس كى خاموش مسکراہٹ یادوں میں امر ہو گئی ہے۔
اس نے ادب کو اپنی پہچان بنایا۔ استاد کے سامنے مؤدب بیٹھنا، شبينه مكتب كى پابندي كرنا، والدين اور اساتذه كے ہر حکم پر لبیک کہنا، اور ان کے دل جيتنے کو اپنی کامیابی سمجھنا — یہی اس كى زندگی کا اصول تھا۔ اس كى طبیعت میں عجز و انکساری تھی، اور زبان پر ہمیشہ نرمی و اخلاق کے پھول جھڑتے تھے۔
قرآن محنت اور لگن سے پڑھتا، ہر سبق کو دل و دماغ میں بٹھانے کی کوشش کرتا۔
اس کے دل میں خدمت اور وفاداری کا جذبہ نمایاں تھا۔ بڑوں کی خدمت کو وہ سعادت سمجھتا۔
اس كے چہرے پر ہمیشہ ادب و انکساری کی جھلک رہتی تھی۔
استاد کے سامنے آنکھیں جھکا کر بیٹھنا، ان کی بات کو دل سے سننا، اور عمل میں لانا — یہ اس کی پہچان تھی۔
اس کے اخلاق شريفانہ تھے، گفتار شائستہ، اور کردار پاکیزہ تھا۔
وہ اپنے ساتھیوں کے لیے مشفق اور بڑوں کے لیے سراپا ادب تھا۔
اس جيسے شاگرد کم ہی نصیب ہوتے ہیں جو استاد کے لیے راحتِ دل بنیں،
اور جن کی موت استاد کے دل کو خالی کر جائے۔
وہ ساتھی طلبہ کے لیے بھی مثال تھا۔ کبھی کسی سے نہیں الجھتا، ہمیشہ نرمی، مسکراہٹ، اور خیرخواہی سے پیش آتا۔ اس کے اخلاق و کردار نے دلوں میں جگہ بنائی، اور اس کی موت نے ہم کو رُلا دیا۔
ميرا اس عزيز كو پيار سے ماصّو كهنا دير تك ياد رہے گا،
آج ہمارے مكتب کا ایک روشن چراغ بجھ گیا، مگر اس کی روشنی تادير دلوں میں باقی رہے گى۔ وفادار شاگرد کبھی مر نہیں جاتے، وہ اپنے عمل، اپنے ادب، اور اپنی یادوں کے ذریعے ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔
اس کی مسکراہٹ یاد آتی ہے،
اس کی نرم گفتاری دلوں میں گونجتی ہے،
اور اس کا احترام و اطاعت دل میں نقش ہے۔
اللہ تعالیٰ اس کے والدین، اساتذہ اور جمله پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے،
اور ہمارے اس وفادار شاگرد کو جنت الفردوس ميں أعلى مقام عطا كرے۔ آمين
إنا لله وإنا إليه راجعون




