منکی میں دس سالہ لڑکے کا اغوا، بھٹکل سے بازیاب ، علاقے میں تشویش کی لہر

ہوناور (فکروخبر نیوز) منکی میں آج صبح اس وقت سنسنی پھیل گئی جب ایک دس سالہ لڑکے کے اغوا کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ بعد ازاں فوری کارروائی اور عوامی تعاون سے لڑکے کو بھٹکل سے بحفاظت بازیاب کرالیا گیا۔ اس واقعے نے علاقے کے والدین اور سرپرستوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ارشان بن عرفات فقیہ احمد نامی بچہ اسکول جانے کے لیے اپنے گھر کے باہر کھڑا تھا کہ اسی دوران بائک پر سوار دو افراد وہاں پہنچے۔ انہوں نے لڑکے سے کہا کہ ’’اسکول کی بس جاچکی ہے، ہم تمہیں اسکول چھوڑ دیتے ہیں‘‘۔ اس بہانے وہ بچہ کو اپنے ساتھ لے گئے اور ماونا کٹے کی سمت روانہ ہوگئے۔

جماعت المسلمین منکی کے جنرل سکریٹری جناب حسن باپا حسن باپو نے فکروخبر سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ تقریباً صبح ساڑھے آٹھ بجے پیش آیا۔ اغواکاروں نے ابتدا میں بچے کو دھوکے سے بٹھایا، بعد میں باشاہ کالونی سیکنڈ کراس کے قریب پہنچ کر اپنے چہرے ماسک سے چھپا لیے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایک شخص بائک سے اتر کر بھٹکل جانے والی ایک بس میں لڑکے کے ساتھ سوار ہوگیا، جبکہ دوسرا شخص بائک سمیت وہیں رک گیا۔ لیکن کچھ دیر بعد اغواکار کو احساس ہوا کہ لڑکے کے ساتھ سفر کرنا خطرناک ہوسکتا ہے، چنانچہ وہ دورانِ سفر ہی بس سے اتر گیا اور بچہ کو بس پر ہی چھوڑ دیا۔

بھٹکل بس اسٹینڈ پہنچنے پر جب لڑکا رونے لگا تو وہاں موجود ایک شخص نے اس کے اسکول(گول انٹرنیشنل اسکول) سے رابطہ کیا۔ اطلاع ملتے ہی جماعت المسلمین منکی کے ذمہ داران نے بھٹکل میں اپنے رفقاء کے ذریعے بچے کو تحویل میں لیا اور فوری طور پر اسے منکی واپس لے آئے۔

پولیس کو واقعے کی اطلاع ملتے ہی وہ حرکت میں آئی اور جائے وقوعہ کا معائنہ کرتے ہوئے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کی کارروائی شروع کردی ہے۔

جماعت المسلمین منکی نے اس واقعے کے بعد والدین اور سرپرستوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسکول جانے والے بچوں کی نگرانی کریں اور انہیں تاکید کریں کہ اسکول بس آنے تک وہ گھر کے احاطے سے باہر نہ نکلیں اور کسی اجنبی پرہرگزبھروسہ نہ کریں۔

مہاراشٹر کے جلگاؤں میں وقفترمیمی ایکٹ کے خلاف ’جیل بھرو‘ احتجاج، دو ہزار سے زائد افراد گرفتار

ہائی کورٹ نے سدارامیا حکومت کو بڑا جھٹکا دیا، سرکاری مقامات پر تقریبات کے لیے پیشگی اجازت کا حکم معطل