سمندر میں ماہی گیری پر 31 جولائی تک دوماہ کے لیے پابندی عائد

منگلورو: ساحلی کرناٹک میں یکم جون سے 31 جولائی تک 61 روزہ سالانہ سمندری ماہی گیریپر پابندی ہوگی لیکن 10 HP تک کے انجنوں سے لیس ماہی گیری کی کشتیوں کو اس مدت کے دوران مچھلی پکڑنے کی اجازت ہوگی۔

ماہی پروری کے جوائنٹ ڈائریکٹر نے منگل کو ایک ریلیز میں کہا کہ حکومتی حکم کی خلاف ورزی کرنے والے ماہی گیروں کو ایک سال تک ڈیزل سبسڈی نہیں ملے گی اور وہ کرناٹک میرین فشنگ (ریگولیشن) ایکٹ 1986 کے تحت تعزیری دفعات کے تابع ہوں گے۔

گہرے سمندر میں ماہی گیری پر پابندی لگانے کا بنیادی مقصد مچھلیوں کے ذخیرہ کو تحفظ فراہم کرنا ہے لیکن مچھلی کی افزائش کے سیزن کے دوران ماہی گیری پر دو ماہ کی پابندی کو تین ماہ (اگست تک) تک بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، ڈی سیدھیا، جوائنٹ ڈائریکٹر، فشریز ڈپارٹمنٹ، دکشینا کنڑ نے حال ہی میں منگلورو میں ایک میٹنگ میں بتایا کہ مغربی ساحل پر پابندی میں یکسانیت ہونی چاہیے۔ مغربی ساحل کی تمام ریاستوں کو تین ماہ کی پابندی (جون سے اگست تک) لگانے کے لیے اتفاق رائے پر پہنچنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پابندی میں مزید ایک ماہ کی توسیع سے مچھلی کی پیداوار کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

جوائنٹ ڈائرکٹر نے کہا کہ جنوبی کنڑا میں سمندری مچھلیوں کے پکڑے جانے میں گزشتہ مالی سال میں 28.04 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ کیچ 2023-24 کے دوران 2.39 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 2024-25 میں 1.72 لاکھ ٹن پر آ گیا۔ ماہی گیری کے شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کیچ میں کمی کو مختلف عوامل قرار دیتے ہیں، جن میں درجہ حرارت میں اضافہ، روشنی کے استعمال سے غیر قانونی ماہی گیری، زائد (ضرورت سے زیادہ) ماہی گیری، اور بلیو ٹرالنگ شامل ہیں۔

ریاستی محکمہ ماہی پروری کے مطابق کرناٹک میں مچھلی کی کل پیداوار 2022-23 میں 12.24 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 2023-24 میں 9.75 لاکھ ٹن رہ گئی۔ سمندری مچھلی کی پیداوار بھی اسی مدت کے دوران 7.30 لاکھ ٹن سے گھٹ کر 5.42 لاکھ ٹن رہ گئی۔

کشمیریوں کی بار بار گرفتاریاں انصاف کے منافی: میر واعظ

‘غزہ میں بھوک سےاگلے 48 گھنٹوں میں مر سکتے ہیں 14 ہزار بچے’،