مہاراشٹر کی انتخابی مہم میں جمعہ کو وزیراعظم نریندر مودی نےاپنی پہلی ریلی میں آرٹیکل ۳۷۰؍ اور ساورکر کا موضوع چھیڑ کر رائے دہندگان کو بی جےپی اوراس کی اتحادی پارٹیوں کے حق میں ہموار کرنے کی کوشش کی۔اُدھر وزیر داخلہ امیت شاہ ریاستی انتخابی مہم میں قومی سلامتی اور پاکستان کو لے آئے۔
شمالی مہاراشٹر کی انگورنگری ’ ناسک ‘ میں بی جے پی کے نامزد امیدواروں کے حق میں ووٹ مانگنتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے ساورکر کی جم کر تعریف کی ۔ ساورکر کو مجاہد آزادی قرار دیتے ہوئےمودی نے ان کے کالاپانی کی سزا کو یاد کیا اور سوال کیا کہ کانگریس اور اس کی اتحادی پارٹیا ں شیوسینا (اُدھو) اور این سی پی (شرد پوار) کے لیڈران ساورکر کی تعریف کیوں نہیں کرتیں؟ مودی نے راہل گاندھی کو ۱۵؍ منٹ تک ساورکر کی تعریف کرنے کا چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس کے یوراج میں ساورکر کی تعریف کرنے کی ہمت نہیں ہے۔ ‘‘
جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے بدعنوانی کے حوالے سے بھی کانگریس اور اس کی اتحادی پارٹیوں کو نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ جہاں کانگریس اوراس کی اتحادی پارٹیاں ہوں گی وہاں گھوٹالے ہی گھوٹالے ہونا طے ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ’’مہایوتی نے منشور جاری کیا اس کے سامنے مہا اگھاڑی نے بھی نکالا دونوں دیکھ لیجئے ایک گھوشنا پتر ہے دوسرا گھوٹالہ پتر ۔ وہ ایسی اسکیمات کا اعلان کرتے ہیں جن میں زیادہ سے زیادہ بد عنوانی ہوسکے ۔پورے ملک میں کانگریس کو عوام نے مسترد کردیا ہے ۔‘‘
اس بیچ این سی پی لیڈرچھگن بھجبل اپنی تقریر مکمل نہیں کرسکے۔ ایولہ انتخابی حلقے کے امیدوار چھگن بھجبل کی تقریر جاری تھی اِس دوران وزیراعظم اسٹیج پر پہنچ گئے ۔ بھجبل کی تقریر اسٹیج پر موجود ایک خاتون رضاکار نے رُکوادی ۔ تقریر روکنے کی پرچی ملتے ہی بھجبل کے چہرے کا رنگ بدل گیا لیکن اگلے لمحے وزیراعظم کے حفاظتی دستے کے اہلکاروں کو اپنی جانب بڑھتے دیکھ کر وہ ازخود مائک سے الگ ہوگئے ۔
اُدھر امیت شاہ نے ایک علاحدہ انتخابی ریلی میں اُری اور پلوامہ کا معاملہ اٹھایا اور یاددلایا کہ کس طرح ان حملوں کے بعد بی جےپی نے پاکستان پر سرجیکل اسٹرائک کی ۔ انہوں نے کہا کہ ’’سونیا گاندھی اور منموہن سنگھ کےدور میں ملک میں دہشت گردانہ حملے عام تھے مگر جب مودی وزیراعظم بنے اور اری اور پلوامہ جیسے حملے ہوئے تو جواب میں سرجیکل اسٹرائک کی گئی۔‘‘