مدرسہ محمدیہ بیندور کا سالانہ ثقافتی پروگرام ، مکاتب اور مدارس سے ربط کمزور ہونے کی وجہ سے نئی نسل دین سے دوری ہوتی جارہی ہے   : علماء کا خطابات

بیندور (فکروخبرنیوز) مدرسہ محمدیہ بیندور کا سالانہ ثقافتی اجلاس کل بعد عشاء مدرسہ کے احاطہ میں منعقد کیا گیا جس میں چھ طلبہ کے حفظ کی تکمیل مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی نے کی اور مولانا عبدالرب ندوی نے دعا فرمائی۔

طلبہ نے اپنے ثقافتی پروگرام میں نعتیں ، نظمیں ، تقاریر اور دلچسپ مکالمے پیش کیے۔ حالاتِ حاضرہ کے متعلق بچوں نے کئی ایک پروگرام پیش کیے جس سے سامعین بہت محظوظ ہوئے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد ندوی نے حالاتِ حاضرہ پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دین سے دور ہوتے جارہے ہیں اور ان میں نت نئی خراب عادتیں پیدا ہوتی جارہی ہیں۔ افسوس یہ ہے کہ نوجوان منشیات کے بھی عادی ہوتے جارہے ہیں۔ اس کی وجوہات پر غور کیا جائے تو ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ سب مکاتب اور مدارس سے دوری کا نتیجہ ہے۔

بانی وجنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی نے مدارس اور مکاتب کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج ہندوستان میں دین باقی ہے تو انہی مدارس کی مرہونِ منت ہیں۔ ہم ایمان کے سلسلہ میں کبھی بھی مطمئن ہوکر نہیں بیٹھ سکتے۔ ہندوستان کے وہ باوقار عہدہ جس پر ان سے پہلے کوئی نہیں پہنچا ، ان کی تربیت دینی خطوط پر نہ ہونے کی وجہ سے ا ور ان کے والد حافظِ قرآن ہونے کے بعد وہ دنیا میں اس وصیت کے ساتھ چلے گیے کہ مرنے کے بعد انہیں جلادیا جائے اور افسوس اس پر ہے کہ اس پر عمل بھی کیا گیا۔

قاضی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی نے کہا کہ دین نہ ہونے کی وجہ سے خلع کے واقعات میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ مولانا نے دین کی بنیادی معلومات حاصل کرنے اور اپنے بچوں کو دین سے مربوط رکھنے کے لیے کوششیں کرنے پر زور دیا۔

قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا عبدالرب ندوی نے بھی موقع کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے طلبہ و اساتذہ کو مبارکباد پیش کی۔

دعائیہ کلمات پر یہ جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا۔