بھٹکل: مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی اور مدرسۃ المحصنات کی فارغات کے اعزاز میں الوداعی تقریب
بھٹکل: مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی کے شعبہئ عا لمیت للبنات اور اس کے قابلِ ذکر شاخ مدرسۃالمحصنات سے حفظ کی تکمیل کے بعد فراغت پانے والی طالبات کے اعزاز میں آج صبح سوا نو بجے مدرسہ کے احاطہ میں الوداعی جلسہ منعقد کیا گیا جس میں فارغات نے اپنے تأثرا ت بیان کیے اور اپنی تعلیمی روداد پیش کی۔ واضح رہے کہ امسال شعبہئ عالمیت سے چھ طالبات اور شعبہئ حفظ سے تین طالبات فراغت حاصل کررہے ہیں۔ اسی پروگرام میں مدرسہ کی طالبات کا ثقافتی پروگرام بھی پیش کیا گیا جس کو جلسہ گاہ میں موجود خواتین نے بہت سراہا اور طالبات کی خوب ہمت افزائی کی۔ حاضرات کو حیرت اس وقت ہوئی جب ساڑھے تین سال کی طالبات نے بھی اللہ اللہ گنگاتے ہوئے باری تعالیٰ کی حمد بیان کی۔ خواتین اشکبار اس وقت ہوئیں جب ننھی منی طالبات نے چالیس احادیث کا بہترین انداز میں احادیث کے متن کے ساتھ اس کا ترجمہ بھی پیش کیا۔چالیس میں سے کسی بھی حدیث کا کوئی لفظ بیان کرکے مکمل حدیث سنانے کے لیے کہا جاتا تو فوراً طالبات اس کا متن اور ترجمہ بھی پیش کرتیں۔ اسی طرح حدیث کا ترجمہ پیش کیا جاتا تو اس کا متن پیش کرتیں۔ خواتین کو اس سے زیادہ حیرت اس بات پر ہوئی کہ پانچ سالہ بچیوں نے روزمرہ کی دعائیں ایک ہی سانس میں سنا ڈالی۔ موقع کی مناسبت سے پڑھی جانے والی دعاپوچھی جاتی تو دعا کا متن پیش کرتیں اور جب متن پیش کیا جاتا تو وہ موقع کی مناسبت بھی بیان کرتیں۔ اسی طرح طالبات نے مکالموں کے ذریعہ بھی حالاتِ حاضرہ پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی اور حاضرات کو سوچنے پر مجبور کردیا۔ رمضان کیسے گذاریں کے عنوان پر پیش کردہ مکالمے کے ذریعہ طالبات نے صحیح طور پر رمضان گزارنے کی ترغیب دی تو قرآن سے بے ہماری بے توجہی اور معاشرہ پر مرتب ہونے والے اس کے برے اثرات سے آگاہ کرتے ہوئے قرآن کی تعلیم پر توجہ مرکزو کرائی۔ طالبات نے اس کے ساتھ ساتھ نعتیں اور نظمیں بھی پیش کی۔ فارغات کے اعزاز میں انیس بھٹکلی(مولوی عبدالخالق فراش ندوی) کا ترتیب دیا گیا منظوم کلام بھی سریلی آواز میں پیش کیا گیا۔
اس موقع پر مدرسہ کے سرپرست اور مشہور عالمِ دین مولانا محمدالیاس ندوی نے موجودہ حالات کی روشنی میں بڑا ہی مفید خطاب کیا۔ مولانا نے کہا ایک وقت وہ تھا کہ جب بھٹکل میں تراویح کے لیے حافظات کے لیے تینگن گنڈی سے حافظات کو بلایا جاتا تھا۔ مجھے وہ دور بہت ہی اچھی طرح یاد ہے جب حافظ عبدالقادر ڈانگی صاحب نے خصوصاً عورتوں میں حفظ کی ترویج کے لیے نہ صرف بھٹکل بلکہ پورے ساحلی پٹی کی جانب سے فرضِ کفایہ ادا کیا۔ مولانا نے کہا کہ اس مدرسہ کا شہرہ اور اس کی خدمات ہندوستان سے باہر بھی پہنچ چکی ہیں جس کا اندازہ مجھے بیرونِ ملک کے سفر پر ہوچکا ہے۔ مولانا نے فارغات کو پیغام دیتے ہوئے تقویٰ اختیار کرنے اور دیگر طالبات اور خواتین کے لیے نمونہ بننے کا پیغام دیا۔
مدرسۃ الفائزات کی صدر معلمہ محترم تزئین صاحبہ نے بھی اپنے مفید خیالات کا اظہار کیا۔
جلسہ کے آخر میں تمام فارغات کے درمیان انعامات تقسیم کیے گیے، اسی طرح ایک ہفتہ قبل جامعۃ الصالحات میں بھٹکل میں منعقدہ نعتیہ مسابقہ کے وسطیٰ گروپ میں مدرسہ کی طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے دوسرا مقام حاصل کرنے والے گروپ کو بھی خصوصی انعامات سے نوازا گیا۔
دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔