لاس اینجلس: آگ کی شدت اور ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ، اب تک صرف 13 فیصد علاقے پر قابو

مقامی حکام کے مطابق امریکہ کے لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے مرنے والوں کی تعداد اب 30 سے تجاوز کرگئی ہے۔

اس وقت امدادی کارکنان علاقے میں سرچ آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں اور خدشہ ہے مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

بہتر موسمی حالات اور فائر فائٹرز کی کوششوں نے پیلیسیڈس میں آگ کو پھیلنے سے قدرے محدود کر دیا ہے۔ تاہم ‘آگ کی شدت اور جان لیوا حالات’ کی وجہ سے آنے والے دنوں میں حالات دوبارہ خراب ہونے والے ہیں۔ آگ اب تک اب 23,713 ایکڑ پر پھیل چکی ہے، اس میں صرف 13 فیصد علاقے پر قابو پایا جاسکا ہے۔

نیشنل ویدر سروس کے ماہر موسمیات روز شوئن فیلڈ نے کہا کہ 110 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کا مطلب ہے کہ منگل کے اوائل سے "خاص طور پر خطرناک صورتحال” کا اعلان متوقع ہے۔

لاس اینجلس کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ لونا نے اتوار کے روز کہا کہ ایٹن فائر زون میں 12 افراد لاپتہ ہیں اور چار پیلیسیڈس سے لاپتہ ہیں۔

لونا نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کی تعداد میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ "درجنوں” مزید رپورٹس اگلے دنوں میں آ سکتی ہیں۔

تفتیش کار اس بات کی بھی تفتیش کر رہے تھے کہ آیا لاپتہ ہونے والے افراد میں سے کوئی جنگل کی آگ سے ہلاک ہوا ہے۔

شیرف کے محکمے کی ٹیموں نے انسانی باقیات کی تلاش کے لیے جاسوس کتوں کا استعمال کرتے ہوئے اتوار کو بھی اپنی کوششیں جاری رکھیں۔

فائر فائٹرز نے لاس اینجلس میں اتوار کے روز پانچ الگ الگ محاذوں پر آگ پر قابو پانے کی کوشش کی جو مسلسل بڑھتی ہی جارہی ہے۔

کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے این بی سی کے میٹ دی پریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ جنگل کی آگ امریکی تاریخ کی بدترین قدرتی آفت بن سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ نہ صرف اس سے ہونے والے مالی نقصان کے لحاظ سے بلکہ وسعت اور دائرہ کار کے لحاظ سے بھی بدترین ہو گا۔

نیوزوم نے مزید کہا کہ وہ شہر کی تعمیر نو کے لیے "مارشل پلان” شروع کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، "ہماری ایک ٹیم نے اس پر کام شروع کردیا ہے۔”

لاس اینجلس میں تشویش پائی جاتی ہے کہ موسم کے بگڑتے حالات کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ جنگل کی آگ رواں ہفتے بدھ تک جاری رہ سکتی ہے۔