(فکروخبر/ذرائع)لبنان نے کہا ہے کہ پیر کو جنوب میں ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 50 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان جھڑپوں کے تقریباً ایک سال میں روزانہ کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزارت صحت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جنوبی قصبوں اور دیہاتوں پر اسرائیل کے مسلسل حملوں میں 50 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے، مرنے والوں اور زخمیوں میں بچے، خواتین اور ایمرجنسی ورکرز شامل ہیں۔‘
لبنان کے جنوب اور مشرق میں پیر کو درجنوں اسرائیلی فضائی حملے ہوئے جب اسرائیلی فوج نے لبنانیوں کو خبردار کیا کہ وہ حزب اللہ کے اہداف سے ہٹ جائیں۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چھ بجے کے بعد ایک گھنٹے کے دوران تقریباً 150 حملے کیے ہیں۔
سرکاری نیشنل نیوز ایجنسی (این این اے) نے کہا کہ ’دشمن کے جنگی طیاروں نے آدھے گھنٹے میں 80 سے زیادہ فضائی حملے کیے، جنوبی لبنان کے ضلع نباتیہ کو نشانہ بنایا۔‘
اسی وقت این این اے نے مشرق میں وادی بیکا میں شدید حملوں کی اطلاع دی، شام کی سرحد کے قریب لبنان کے اندر، بعلبیک اور ہرمل کے مضافات میں بھی اسی ہی اطلاعات تھیں۔
این این اے نے کہا کہ مشرق میں ہونے والے حملوں میں ایک شہری اور ایک چرواہا ہلاک ہوا اور اس کے خاندان کے دو افراد اور چار دیگر زخمی ہوئے۔
جنوب اور مشرق میں اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے شدید حملوں کی آواز کی اطلاع دی۔
لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے اسرائیل کے ’تباہ کن منصوبے‘ کی مذمت کی۔
نجیب میقاتی نے کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ ’لبنان پر اسرائیلی جارحیت تباہی کی جنگ ہے اور ایک تباہ کن منصوبہ ہے جس کا مقصد لبنانی دیہاتوں اور قصبوں کو تباہ کرنا ہے۔‘
انہوں نے ’اقوام متحدہ اور جنرل اسمبلی اور بااثر ممالک پر زور دیا کہ وہ (اسرائیلی) جارحیت کو روکیں۔‘
حزب اللہ کے ایک ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر اے ایف پی کو بتایا کہ وادی بیکا میں ہونے والے حملوں میں مشرق سے مغرب تک علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔
حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان تشدد میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ ’ہم لبنانی دیہاتوں کے لوگوں کو مشورہ دیتے ہیں جو عمارتوں اور عسکری مقاصد کے لیے حزب اللہ کی طرف سے استعمال کیے جانے والے علاقوں، جیسے کہ ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، اپنی حفاظت کے لیے فوری طور پر راستے سے ہٹ جائیں۔‘
ہگاری نے ایک میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ اسرائیل کی فوج ’دہشت گردی کے اہداف کے خلاف (زیادہ) وسیع حملوں میں حصہ لے گی جو پورے لبنان میں بڑے پیمانے پر سرایت کر چکے ہیں۔‘
7 اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے حملے سے غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے حزب اللہ نے حماس کی حمایت میں اسرائیلی افواج کے ساتھ روزانہ سرحد پار فائرنگ کا تبادلہ کیا ہے۔
حالیہ دنوں میں تشدد میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے، اور اسرائیل اور حزب اللہ نے ہفتے کے آخر میں شدید فائرنگ کا تبادلہ کیا، جس سے ہر طرف سے جنگ کا خدشہ پیدا ہوا۔