کیااقوام متحدہ بڑی طاقتوں کی ’’داشتہ‘‘ہے

دنیائے سپرپاورامریکہ،روس،فرانس،برطانیہ جیسے طاقتورممالک محض اورصرف محض اپنے شیطانی عزائم کی خاطرپوری دنیامیں اپنے شیطانی اقدامات کومنظم سازشوں کے ذریعہ ’’دہشت پسندی‘‘کے تعلق سے نئے مطلب ومعنی پہنارہے ہیں۔؂
خردکانام جنوں جنوں کانام خردکردیا
جوچاہے آپ کاحُسن کرشمہ سازکرے 
ان دنیاکی بڑی طاقتوں نے اپنے مادی فائدوں کے لئے اقوام متحدہ(UNO) کی سرپرستی میں نئے نئے عالمی ادارے بنائے۔جن کے ذریعہ وہ چھوٹے کمزورترقی پذیرممالک کااستحصال کررہے ہیں۔جن میں ورلڈبینک ایک ہے۔جتنااس بینک سے قرضہ لیاجاتاہے۔اس سے کئی گناہ زیادہ سودکی شکل میں اداکردیاجاتاہے پھربھی اصل رقم ادانہیں ہوتی۔
دوسری جنگ عظیم کے بعددنیاکی اکثرقوموں نے بالخصوص بڑی طاقتوں امریکہ،روس،برطانیہ،فرانس،جرمنی نے انسانی اقدارکے فروغ،آنے والی نسلوں کوجنگ سے بچانے۔ہرملک کوخودمختاری وآزادی کوبرقراررکھنے کیلئے اقوام متحدہ کوبنانے میں نمایاں حصہ لیا۔دوسری جنگ عظیم میں انسانیت کی بڑی تباہ کاری ہوئی۔ جنگ وجدال سے انسان بچے رہیں،یہ ایک اہم مقصداقوام متحدہ کے منشورمیں شامل ہے۔آج دنیاکے ۱۹۳؍خودمختارآزادممالک اقوام متحدہ کے ممالک ہیں۔جن میں اکثریت غریب،ترقی پذیر،کمزوراورمسلم ممالک کی ہیں۔اقوام متحدہ گویاکمزورترقی پذیرممالک کی جائے پناہ تھی کہ ہماری آزادی اورخودمختاری کی ضمانت رہے گی۔ہمیں کہیں سے کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔اقوام متحدہ کے روزقیام ۱۹۴۵؍سے آج تک اقوام متحدہ انسانی اقدارہرملک کی آزادی اوردنیامیں کہیں جنگ وجدال نہ ہو،اپنے ہی منشورپرکس قدرقائم رہی۔یہ غوروفکرکرنے کی بات ہے۔کھلم کھلاسمجھ میں آتاہے کہ دنیاکی بڑی سپرطاقتوں،ممالک نے اقوام متحدہ کواپنے جابرانہ استعمراری وسامراجی مقاصدہی کیلئے بنایاہے۔
اپنے قیام کے چندسالوں بعدہی اقوام متحدہ نے کمزورعرب فلسطنیوں کے ملک فلسطین میں یہودیوں کے لئے ملک اسرائیل بنادیا۔یوں کمزورملک کے ٹکڑے کردیئے۔اقوام متحدہ نے ۱۹۴۷؍میں فلسطین کودوحصوں عربی اوریہودی میں تقسیم کرنے کی قراردادمنظورکردی۔یہودی ریاست اسرائیل کوفلسطین کی ۵۴؍فیصداراضی اورعربی ریاست فلسطین کوصرف۴۵؍فیصداراضی اورایک فیصداراضی بیت المقدس کے خطے کودینامنظورکردی۔اقوام متحدہ کے چارٹرکی روسے بھی یہ تجاویزقابل عمل نہ تھیں۔اقوام متحدہ کے اس اصول کے خلاف ہے۔جس پراقوام متحدہ کی بنیادہے کہ اقوام عالم کوآزادی وخودمختاری کاپوراحق ہے۔دنیاکے متعددممالک سے فلسطین میں زورزبردستی سے بس جانے والے یہودیوں کوفلسطین کابڑاحصہ اوراصل مکینوں یعنی فلسطنیوں کوفلسطین کاچھوٹاحصہ دیاگیا۔۱۴؍مئی ۱۹۴۸؍کوصہیونیوں یہودیوں نے اپنی ریاست اسرائیل کاقیام کیا۔جب سے آج تک اسرائیل اپنے آقاؤں برطانیہ،امریکہ ہی کی سرپرستی میں کیابربریت ودہشت وظلم وستم کمزورفلسطنیوں پرکرتاآیاہے۔نہتے اورکمزورفلسطنیوں کی باقی ماندہ زمینیں بھی بزورطاقت غضب کررہاہے۔یہ طاقت ہتھیارمالی امدادبڑے پیمانے پرامریکہ اوربرطانیہ دے رہے ہیں۔جن کامقصدہی عالم اسلام کے دل میں اسرائیل کی شکل میں خنجرگھونپنے کارہاہے۔عظیم ترین اسرائیل کے نقشہ میں وہی علاقے نہیں جس پراسرائیل ریاست بنی۔عظیم ترین اسرائیل کے نقشہ میں فلسطین کے متعدد علاقوں کے ساتھ ساتھ اردن،لبنان،عراق،سعودی عرب تک کے علاقہ ہیں۔اسرائیل سالہاسال سے اپنی سرحدیں بڑھارہاہے۔۱۹۶۷؍میں پورے القدس کاعلاقہ پرجنگ کے ذریعہ قبضہ کرلیا۔بیت المقدس پرقابض ہوگیا۔فلسطینی علاقوں کویہودیانہ کررہاہے۔وہاں پرفلسطنیوں کواجاڑکر یہودیوں کی کالونیاں بنارہاہے۔سالہاسال سے فلسطین میں اسرائیل کی دہشت گردی سے لاکھوں فلسطینی مارے گئے۔ان کے مہاجرین کیمپ بھی اسرائیل نے اجاڑدیئے۔اسکول کالج،شفاخانون پرنشانہ بناتاآیا۔چھوٹے معصوم بچوں کوبھی اسرائیل بخشتانہیں۔سالہاسال سے اسرائیل کامعصوم فلسطنیوں کے ساتھ ظلم وستم،طالبان القاعدہ کے نام نہادظلم اورپیرس فرانس میں حالیہ نام نہادداعش کے حملوں سے بڑھ چڑھ کرہے۔اقوام متحدہ نے اسرائیل کے خلاف کیاکیا،صرف کبھی کبھارقراردادیں پاس کیں۔افسوس ناک پہلوہے کہ اقوام متحدہ نے افغانستان،عراق کوامریکہ،برطانیہ،فرانس اوران کے حواریوں کے ہاتھوں بے پناہ تباہ وبربادہونے دیا۔جس کاکوئی اخلاقی جوازبھی نہ تھا۔حال ہی میں اقوام متحدہ نے فرانس میں حملوں کے خلاف داعش کے خلاف پوری طاقت سے جنگ کریں،یہ بات منظورکردی۔اس کامطلب یہی ہواکہ باقی بچاعراق اورشام داعش اورمسلم دہشت گردی کے نام پرخون میں ڈوب جائیں۔نیست ونابودہوجائیں۔اگرمان لیاجائے کہ داعش چندگمراہ مسلمانوں کاگروپ ہے تواس کی سزاعراق اورشام کے تمام مسلمانوں کوکیوں؟ کیایہی انصاف کاپیمانہ ہے دراصل یہ مسلمانوں کوتباہ وبربادکرنے کابہانہ ہے۔پہلے طالبان اورالقاعدہ کے نام پراب داعش کے نام پریہی کچھ ہونے جارہاہے۔عام طورپرروس اورچین،امریکہ،برطانیہ،فرانس وغیرہ یورپین ممالک کے خلاف رہتے ہیں۔مگریہ سب داعش کی دہشت پسندی کے خلاف ایک ہوگئے ہیں۔
اقوام متحدہ اس وقت کہاں سوگئی تھی جب برمامیں لاکھوں مسلمانوں پربرمی حکومت کی سرپرستی میں بے انتہاظلم ہورہاتھا۔یہ اس وقت کیاکررہی تھی جب چیچنیااوربوسینامیں مسلمانوں کی بے انتہادرگت بنی تھی۔اقوام متحدہ آج دنیاکے پیشترممالک کی نمائندہ ہے مگردنیامیں بسنے والوں انسانوں کی نمائندہ ہرگزنہیں۔یہ سپرپاورممالک کی رکھیل ہے۔جواپنے مفادات کے لئے اقوام متحدہ کااستعمال کررہے ہیں۔یقیناً وقت پلٹے گا،اللہ سب کاہے۔خواہشات اورنفس کاغلام اپنے شیطانی عزائم کوخوبصورت سمجھتاہے۔اپنی تدبیروں کومکمل ومضبوط جانتاہے۔آخراللہ سے بڑھ کرکسی کی تدبیرکتنی مضبوط ہوگی۔امریکہ میں۱۱؍۹ کے حملوں پرسے پردہ ہٹناشروع ہوا۔عراق میں تباہی وبربادی کرنے والے غلطیوں کااعتراف کرنے لگے۔داعش پرسے بھی جلدہی پردہ ہٹے گا۔یہ دراصل امریکہ جیسے ممالک ہی کی پیداوارہے۔جیساکہ طالبان تھی۔ہاں ہمیں داعش کے نام سے عام مسلمانوں اورخصوصاً مسلم نوجوانوں کوگمراہی سے بچاناضروری ہے۔داعش جوکررہے ہیں وہ غیراسلامی ہے!
یورپی ممالک امریکہ اوراس کی’’داشتہ‘‘اقوام متحدہ پرمسلم ممالک اورعرب ممالک کے خلاف ہرقسم کی گھناؤنی،اقتصادی،عسکری یاسیاسی قرارداد پاس کرکے اوربجلی سی تیزی کے ساتھ اس کوروبہ عمل میں لانے کے لئے اتنی جلدی مچاتے ہیں کہ گویااس کے نفاذمیں تھوڑی تاخیرسے آسمان زمین پرآگرے گااورقیامت اپنے وقت سے پہلے آجائے گی اگریہی معاملہ کسی غیرعربی،غیراسلامی ممالک کاہوتویہ سب اس کے خلاف کوئی بھی قراردادپاس کرنے کے سلسلے میں انتہائی صبراورٹال مٹول سے کام لیتے ہیں مسلم ممالک انڈونیشیامیں عیسائی ریاست ’’تیمور‘‘بنانے میں اورسوڈان میں ایک عیسائی ریاست بنانے میں اقوام متحدہ نے جوکیاوہ اس کی نمایاں نظیرہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ سلامتی کونسل،اقوام متحدہ کاحصہ ہے۔اسے بہت سے اختیارات حاصل ہیں۔۱۵؍ممالک اس کے ممبران ہیں۔روس،امریکہ،چین،فرانس،برطانیہ اقوام متحدہ کی کسی بھی قرارداد کویہ ویٹوپاوررکھنے والے ممالک اسے ردکرسکتے ہیں۔کوئی بھی غریب،ترقی پذیریامسلم ملک سلامتی کونسل کاویٹوپاوررکھنے والامستقل ممبرنہیں ہے۔یہ کیساعدل وانصاف ہے؟اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ بڑے سپرپاورملکوں کی داشتہ ہے۔

«
»

ملک نے عامر کو شہرت ‘تو عامر نے اپنی صلاحیتیں دی

یوٹیوب سرویس جن ملکوں میں پابندی(بلاک) لگائی گئی ہے وہاں کے لوگ بھی اب فکروخبر کے ویڈیوز سے استفادہ کرسکتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے