پنجاب اور ہریانہ کے کسان کئی ماہ سے اپنے مطالبات کو لے کر سڑکوں پر مظاہرہ کر رہے ہیں، لیکن مرکزی حکومت ان کی کوئی سماعت نہیں کر رہا۔ نہ ہی حکومت کا کوئی نمائندہ کسان لیڈران سے بات کرنے کو راضی ہے، اور نہ ہی کسان اپنے قدم پیچھے کرنے کو تیار ہیں۔ دہلی کی طرف بڑھنے کا ارادہ یہ کسان کئی بار کر چکے ہیں، لیکن سڑک پر بیریکیڈس اور کیلیں لگا کر ان کا راستہ پولیس و انتظامیہ روک دیتی ہے۔ اب ایک بار پھر کسان لیڈران نے ’دہلی مارچ‘ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے اور اس کے لیے 21 جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے۔
دراصل کسان لیڈران 26 جنوری سے قبل اپنی تحریک میں توانائی بھرنا چاہ رہے ہیں۔ اسی لیے کسان یونینوں نے اپنی تحریک کو تیز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے 16 جنوری کو کہا کہ 21 جنوری کو ایک بار پھر ہریانہ بارڈر پار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ہریانہ بارڈر پار کر دہلی کی طرف قدم بڑھانے کے لیے 101 کسانوں کا انتخاب کیا گیا ہے، اور اس گروپ کو ’مرجیوڑا‘ نام دیا گیا ہے۔ ’مرجیوڑا‘ کا مطلب ہوتا ہے، جو اپنی جان دینے کے لیے تیار ہوں۔ یعنی کسان اپنی جان ہتھیلی میں لے کر دہلی کی طرف قدم بڑھانے کا ارادہ کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 2021 میں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے ذریعہ 26 جنوری کو نکالی گئی ٹریکٹر ریلی کے دوران مظاہرین پولیس بریکیڈنگ کو توڑ کر سنٹرل دہلی میں جبراً گھس گئے تھے۔ مظاہرین کسانوں نے لال قلعہ کی فصیل پر اپنا پرچم لہرایا تھا۔ حالانکہ بعد میں ان کے جھنڈے کو لال قلعہ سے ہٹا دیا گیا اور پولیس کارروائی کرتے ہوئے کسانوں کو وہاں سے کھدیڑ دیا گیا تھا۔
پچھلی بار کی طرح ہی کسان اپنے مطالبات تسلیم کرانے کے مقصد سے مرکزی حکومت پر دباؤ بنا رہے ہیں، لیکن انھیں کامیابی نہیں مل رہی ہے۔ گزشتہ سال 13 فروری سے تحریک چلا رہے کسان اب ایک بار پھر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے شمبھو بارڈر سے دہلی میں گھسنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس سے قبل کسانوں نے 3 مرتبہ دہلی میں گھسنے کی کوشش کی، لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔ گزشتہ سال دسمبر ماہ کی 6، 8 اور 14 تاریخ کو ’دہلی مارچ‘ کی کوشش کی گئی تھی، اور ہر بار پولیس نے انھیں کچھ دور قدم بڑھانے کے بعد ہی روک لیا تھا۔
کسان مزدور مورچہ کے کنوینر سرون سنگھ پندھیر نے اب کسانوں کی تحریک کو تیز کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔ انھوں نے میڈیا کو اپنے پروگرام کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ’’مجھے نہیں لگتا کہ مرکزی حکومت ہمارے ساتھ بات چیت کرنے کے موڈ میں ہے۔ ہمارا 101 کسانوں کا گروپ 21 جنوری کو مزید ایک کوشش کرے گا۔ اب حکومت کے اوپر ہے کہ وہ ہمارے مطالبات کو پورا کرے یا ہمیں مار ڈالے۔‘‘
قومی آواز کے شکریہ کے ساتھ