پتور (فکروخبرنیوز) کرناٹک اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (KSRTC) نے اپنی متنازعہ "راؤنڈ آف فیر” پالیسی کو ختم کر دیا ہے، جس کے تحت منتخب پریمیم بسوں میں کرایے کو راؤنڈ آف پر مکمل کیا جاتا تھا۔ یہ فیصلہ سوشل میڈیا پر ہونے والی شدید عوامی تنقید کے بعد سامنے آیا، جہاں ایک مسافر سے زائد کرایہ وصول کیے جانے کا واقعہ وائرل ہوا۔
ڈائجی ورلڈ میں شائع خبر کے مطابق اصل معاملہ 2 جولائی کو اس وقت سامنے آیا جب ایک مسافر نے اپنانگڈی سے النکارو کا سفر کیا۔ ٹکٹ پر واضح طور پر کرایہ 46 روپے درج تھا، مگر کنڈکٹر نے 50 روپے وصول کیے۔ مسافر نے یہ ٹکٹ سوشل میڈیا پر شیئر کیا، جس پر عوام کی جانب سے شدید غصے کا اظہار کیا گیا۔ سابق وزیر سریش کمار نے بھی اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر ٹرانسپورٹ اور KSRTC حکام سے وضاحت کا مطالبہ کیا۔
تنازعے کے بعد KSRTC نے فوری ردعمل دیتے ہوئے ایک سرکاری اعلامیہ جاری کیا، جس میں اعلان کیا گیا کہ راؤنڈ آف فیر کی پالیسی کو مکمل طور پر واپس لے لیا گیا ہے۔ یہ پالیسی 2016 سے فعال تھی اور تقریباً 400 پریمیم بسوں — جیسے راج ہامسا، وولوو اور سلیپر سروسز — پر لاگو تھی۔ اس نظام کے تحت اگر اصل کرایہ 36 روپے ہوتا تو 40 روپے لیے جا سکتے تھے، اور 41 روپے کے بدلے 45 روپے وصول کیے جاتے، جس کا ذکر ٹکٹ پر ہوتا تھا۔
پالیسی کا مقصد کرایے میں سکے دینے کی دقت کو کم کرنا تھا، خاص طور پر انٹیگریٹڈ ٹکٹنگ مشین (ITM) اور کاؤنٹرز پر۔ لیکن اب جب کہ جدید POS اور ITM مشینیں متعارف ہو چکی ہیں جو UPI اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کو سپورٹ کرتی ہیں، تو راؤنڈ آف کرایہ کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ KSRTC کے منیجنگ ڈائریکٹر اکرم پاشا نے اس پالیسی کو ختم کرنے کا سرکلر جاری کرتے ہوئے تمام عملے کو ہدایت دی کہ اب مسافروں سے اصل پرنٹ شدہ کرایہ ہی وصول کیا جائے۔