خلع کی بڑھتی تعداد باعثِ تشویش : مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی
اس موقع پرقاضی مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین اکرمی ندوی نے خلع کی برھتی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا ، انہوں نے کہا کہ خلع کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باوجود اس پر سوال نہ اٹھانا بھی باعثِ تشویش ہے حالانکہ اس پر سنجیدہ گفتگو ہونی چاہیے۔
مولانا نے موجودہ حالات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں میں ہر دور میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی اور انہیں مختلف ناموں سے تقسیم کیا گیا۔ آپ عثمانی دور کی مثال لے لیں یا پھر شام کی مثال لے لیں۔ ان کی کوشش ہے کہ انہیں علاقائی طور پر تقسیم کرکے ان کو امتِ وحدت بننے سے روکا جائے۔
مولانا نے اپنی گفتگو میں واضح کیا کہ غلطی انہی سے سرزد ہوتی ہے جومیدان میں اتر آتے ہیں ، اسی لیے بہت سے لوگ کام کرنے کے لیے میدان میں نہیں آتے وہ ڈرمحسوس کرتے ہیں کہ کہیں ان سے غلطی نہ سرزد ہوجائے لیکن ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ کام اللہ کی رضا کے لیے کیا جاتا ہے ۔ اس کے برخلاف خدمت میں ریاکاری آجاتی ہے تو پھر دنیا میں واہ واہی ہوسکتی ہے لیکن آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں۔
مولانا نے روزمرہ کی زندگی اللہ کے احکامات کے مطابق گزارنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بات کی بھی فکر ہونی چاہیے کہ ہمارا وضواور نمازکا طریقہ درست ہے کہ نہیں۔ مولانا نے اپنا دردِ دل بیان کرتے ہوئے کہا کہ دین اور رسول کی تعلیمات سے دوری کے نتیجہ میں حالات پیدا ہوتے ہیں۔ مولانا نے أولاد کی دینی خطوط پر تربیت کرنے اور خصوصاً لڑکیوں کی تربیت پر توجہ دینے کی بات کہی۔
صدرِاجلاس جناب سید محی الدین مارکیٹ نے کہا کہ سالانہ اجلاس محاسبہ کا اجلاس ہوتا ہے ۔ اسی لیے اپنی ذمہ داریوں کو بحسن وخوبی انجام دینے کے سلسلہ میں ہمیں غور فکر کرنا چاہی
مولانا جعفر ندوی نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اوراجلاس کی نظامت کے فرائض مولوی فرقان ندوی نے انجام دیئے۔
مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی کی دعا پر اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔