کیرالہ میں حجاب تنازعہ: ۔۔۔۔ تعلیمی حق کی خلاف ورزی برداشت نہیں۔۔۔۔۔وزیرتعلیم کا دوٹوک بیان

کیرالہ کے وزیر تعلیم وی شیون کُٹی نے ایک عیسائی انتظامیہ کے تحت چلنے والے نجی اسکول کو ہدایت دی ہے کہ وہ آٹھویں جماعت کی مسلم طالبہ کو حجاب پہن کر تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دے۔ یہ معاملہ اُس وقت سامنے آیا جب کوچی کے پلو روتھی علاقے میں واقع سینٹ رِٹا پبلک اسکول نے طالبہ کو حجاب پہننے سے روک دیا تھا، جس کے باعث اسکول اور والدین کے درمیان تنازعہ پیدا ہوگیا۔

وزیر تعلیم نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اسکول انتظامیہ سے رپورٹ طلب کی ہے اور کہا کہ طالبہ کو حجاب کی بنیاد پر کلاس سے نکالنا تعلیمی اور آئینی ذمہ داری کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “اسکول کا رویہ مذہبی آزادی کے آئینی حق کے خلاف ہے، اور کیرالہ میں کسی بھی طالب علم کے ساتھ ایسی ناانصافی برداشت نہیں کی جائے گی۔”

پیر کے روز اسکول نے تنازعے کے بعد دو دن کی تعطیل کا اعلان کیا تھا۔ منگل کو محکمہ تعلیم کی ابتدائی رپورٹ میں اسکول انتظامیہ کی “سنگین کوتاہی” ثابت ہوئی، جس کے بعد وزیر نے حکم دیا کہ طالبہ کو حجاب کے ساتھ تعلیم جاری رکھنے دی جائے، البتہ اسکول حجاب کے رنگ اور ڈیزائن پر فیصلہ کر سکتا ہے۔

وزیر کے مطابق، “کیرالہ ایک سیکولر ریاست ہے، یہاں کسی تعلیمی ادارے کو آئینی حقوق پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔”

دوسری جانب اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ تنازعہ بیرونی دباؤ کی وجہ سے بڑھا۔ اسکول کے پی ٹی اے کے ایک رکن نے الزام لگایا کہ والدین کو سوشیئل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کی حمایت حاصل تھی اور پارٹی سے منسلک کچھ افراد نے اسکول کی نَنز کے ساتھ بدسلوکی کی۔

ادھر، ایراکُلم کے رکن پارلیمان ہِبی ایڈن نے بتایا کہ لڑکی کے والد نے اپنی بیٹی کو اسکول کے قواعد کے مطابق تعلیم جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

غزہ: زندگی کی آوازیں لوٹ آئی ہیں — مگر کب تک؟

راجستھان : بس میں آگ لگنے سے 20 افراد جھلس کر ہلاک، 15 زخمی