چل مرے خامہ بسم اللہ۔ بہت دن سے کہیں کا سفر نہیں ہوا تھا اور بچوں کا بھی اصرار تھا کہ اکتوبر کی چھٹیوں میں انھیں کہیں لے جائیں… اس لیے گجرات کو ترجیح دی گئی۔ ادارہ ادب اطفال کے مشن کے تعارفی دورے کا بھی نظام بنا، اس وفد کے ساتھ دھلی سے جموں اور پھر کشمیر سے لے کر پونچھ، راجوری اور امرتسر پھر اس کے بعد کیرلا تک کے سفر کی منصوبہ بندی کی گئی، بچوں کے ساتھ ایک ملتوی شدہ سفر کشمیر کی بھی خواہش جاگی… مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا.. انسان کی ہر خواہش پوری بھی نہیں ہوتی، پہلے کچھ نامساعد حالات پیدا ہوئے جن سے سفر کا ارادہ ملتوی کرنا پڑا، پھر اچانک آٹھ اکتوبر کو گجرات کا پروگرام بنا، اس لیے کہ مقدر میں شاید اس بار گجرات کے شہروں سورت اور کاٹھیاواڑ کے احباب کی نوازشوں سے نہال ہونا تھا.. دیو دمن وغیرہ کے قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے کا احباب نے مشورہ دیا۔ یہ سفر چوں کہ خالص نجی اور خانگی تھا اس لیے اسی حیثیت سے گجرات کے مخصوص دوستوں کو اس کی اطلاع دی گئی اور انھیں کے مشورے سے پروگرام بنایا گیا..
سورت کے مولوی داؤد میمن جن سے تعلق کے آغاز پر ابھی دو تین سال ہی گزرے ہوں گے مگر اتحاد فکری وروحانی کی بنا پر ایسا لگتا ہے گویا برسہا برس کی شناسائی ہو۔ شاید کہکشاں کی نسبت ان تعلقات کا نقطۂ آغاز تھی، پھر مولانا عبد المتین منیری صاحب کے ساتھ ستمبر ۲۰۲۱ میں ہونے والا یادگار سفر گجرات اور اسی کے ہفتے دس دن بعد ڈابھیل اور سورت کے علمائے کرام کے موقر وفد کی بھٹکل تشریف آوری ان تعلقات کے استحکام کا سبب بنی۔
حسب مشورہ سورت میں پہلا دن گزرا، دمن سے پہلے سورت حاضری کی ایک اور وجہ خوش نوایان کہکشاں کی سورت میں موجودگی اور ادارہ گلشن اطفال کی طرف سے ان کے اعزاز میں منعقد ہونے والی محفل نعت کی کشش بھی تھی۔ گلشن اطفال سورت مولانا طاہر صاحب کی سرپرستی اور مولوی داؤد کی نگرانی میں قائم ہونے والا بچوں کا ادارہ ہے، جو درحقیقت ادب اطفال بھٹکل کا تسلسل اور دو سال قبل کہکشاں کی تنویر سے فروغ پانے والی شمع درخشاں ہے۔ خدا اس کو تاباں وفروزاں رکھے، کم مدت میں اس نے ادب اطفال کے حوالے سے قابل قدر کوششیں کی ہیں۔ الحمد للہ۔
سورت میں اس سے قبل کے سفر میں جس گوشۂ عافیت بہ نام ساحل سے ہماری کشتی ہم کنار ہوئی تھی اب بھی اسی کے نام قرعۂ فال نکلا اور“ساحل”کی ضیافت سے اس بار بھی لطف اندوز ہونے کا موقع ملا۔ مگر اس بار خانوادۂ منیار کی بزرگ اور صاحب دل شخصیت جناب خالد منیار کی صحبت سے حظ نہ اٹھا سکے، کیوں کہ ایک روز قبل وہ سہارن پور کے سفر پر روانہ ہوچکے تھے۔ پھر بھی ہمارے لیے کشش شیخ طلحہ بلال کی شخصیت میں تھی جن سے“علم وکتاب”کے حوالے سے ادھر تین چار برس سے روابط قائم ہیں اور گزشتہ سفر میں ان سے ملاقات نہ ہوسکنے کا افسوس بھی تھا۔ دوپہر کے کھانے پر آپ سے ملاقات ہوئی اور استفادے کا موقع ملا۔ قرات وتجوید اور علوم حدیث میں شیخ کو قدرت کی طرف سے حصۂ وافر ودیعت ہوا ہے، متواضع اور منکسر المزاج ہیں، خدا کرے کہ قریبی مدت میں بھٹکل کے سفر کا نظام بن جائے اور ہمارے طلبہ کے لیے ان سے علمی استفادے کی راہ ہم وار ہو۔
مولانا حذیفہ اور مولوی عبید وانیس ومصعب نے بڑی خاطر کی، دو ایک بازاروں کی سیر کرکے دوسرے دن دمن کا پروگرام بنا۔
ہاں، ایک اہم پروگرام گلشن اطفال کی طرف سے مسجد ناگوری واڈ میں مغرب بعد منعقد ہوا جس میں خوش نوایان کہکشاں نے اپنی آواز کا جادو جگایا، مولوی داؤد نے کہکشاں اور ادب اطفال کا تعارف کیا اور خوش نوایان کہکشاں نے اپنی منفرد شناخت یہاں قائم رکھی، جس میں عتبان، نصیر، عمیر، انس، دانش اور اذعان نے نعتیں پیش کرکے ایک سماں باندھ دیا، اس طرح کی نعتیہ محفل یہاں والوں کے لیے پہلا تجربہ تھا، پھر بھی سامعین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی، محبت نبوی سے دلوں کی انگیٹھیاں گرم ہورہی تھیں اور مجلس پر ایک نورانی فضا محیط تھی۔ اس مناسبت سے راقم کو بھی دعوت دی گئی اور حسب توفیق الٰہی محبت رسول اور اس طرح کی نعتیہ مجلسوں سے ہونے والے فوائد کے حوالے سے کچھ کلمات پیش کیے گئے۔
دمن کے راستے ہی میں ڈابھیل پڑتا ہے اس لیے اگلے روز ڈابھیل حاضر ہوکر جامعہ کے مہتمم مولانا احمد بزرگ سے دعا سلام ہوا، مفتی معاذ اور شیخ اویس نے خاطر کی، گزشتہ شب سورت کی نعتیہ محفل میں بھی یہ حضرات بذریعہ آٹو پچیس کیلو میٹر کا سفر کرکے شریک ہوئے تھے۔ پھر سملک کے جامعہ اصلاح البنات میں تھوڑی دیر کے لیے حاضری دی گئی، گزشتہ سفر میں اس جامعہ کے بارے میں سیر حاصل گفتگو ہوچکی ہے اور اس کی خصوصیات پر روشنی ڈالی جاچکی ہے۔ اس بار بھی قاری عبد اللہ میاں سملکی سے ملاقات ہوئی، انھوں نے کھانے پر اصرار کیا مگر ہمیں فوراً دمن کے لیے روانہ ہونا تھا اس لیے وہاں سے جلد ہی روانہ ہوئے اور دوپہر تین بجے دمن پہنچے۔
(جاری) (گیارہ اکتوبر)
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں