کاسرگوڈ(فکروخبرنیوز) چیروواتھور کے متلائی علاقے میں پیر کی سہ پہر ایک افسوسناک حادثہ اس وقت پیش آیا جب قومی شاہراہ (این ایچ) کی توسیعی اور ترقیاتی کام کے دوران اچانک لینڈ سلائیڈنگ (زمین کھسکنے) کا واقعہ رونما ہوا۔ اس حادثے میں ایک مزدور موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جبکہ دو دیگر مزدور شدید زخمی ہوگئے۔ ایک اور مزدور کو معمولی چوٹیں آئیں۔
حادثہ اس وقت پیش آیا جب قومی شاہراہ کے تحت جاری توسیعی منصوبے کے دوران ایک پہاڑی کا حصہ اچانک گر گیا، جس کے ملبے تلے کئی مزدور دب گئے۔ اس واقعے نے تعمیراتی کاموں میں شامل مزدوروں کی حفاظت پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور پروجیکٹ میں استعمال ہونے والے حفاظتی اقدامات پر بھی تشویش بڑھا دی ہے۔
جاں بحق ہونے والے مزدور کی شناخت ممتاز میر (18) کے طور پر کی گئی ہے، جو مغربی بنگال کا رہائشی تھا۔ شدید زخمی ہونے والوں میں منال لسکر (55) اور میہن تیجر (18) شامل ہیں، جن کا تعلق بھی مغربی بنگال سے ہے۔ دونوں کو فوری طور پر قریبی نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ چوتھے مزدور کو معمولی چوٹیں آئیں اور وہ بڑی حد تک محفوظ رہا۔
ریسکیو آپریشن میں فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز نے مقامی پولیس کے تعاون سے حصہ لیا۔ کئی گھنٹوں کی انتھک کوششوں کے بعد ملبے تلے دبے مزدوروں کو نکالا گیا۔ ممتاز میر کی لاش جائے حادثہ پر ہی برآمد ہوئی، جسے بعد میں کنور گورنمنٹ میڈیکل کالج کے مردہ خانہ منتقل کیا گیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حادثہ اس قدر اچانک پیش آیا کہ کئی مزدور جو اسی مقام کے قریب کام کر رہے تھے، بال بال بچ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پہاڑی کے قریب مزید مزدور موجود ہوتے تو جانی نقصان کہیں زیادہ ہوسکتا تھا۔
اس موقع پر ضلع کلکٹر کے امباشیکھر، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس وجے بھارت ریڈی، اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر امیش گھر سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور حالات کا جائزہ لیا۔
یہ واقعہ ایک بار پھر قومی اور ریاستی ترقیاتی منصوبوں میں شامل کارکنان کی حفاظت کے حوالے سے سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ ماہرین اور سماجی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے تعمیراتی کاموں کے دوران حفاظتی پروٹوکول پر ازسرنو غور کریں اور مزدوروں کی جانوں کے تحفظ کو ترجیح دیں۔