کرناوتی ٹرین بم دھماکہ مقدمہ : جمعیۃ علماء کی کاوشوں سے دہشت گردی کے الزامات سے تین مسلمان بری


جمعیۃ علما ء مہاراشٹر (ارشدمدنی) نے دو ملزمین کو قانونی امداد فراہم کی

ممبئی احمد آباد کرناوتی ٹرین میں بم دھماکہ انجام دینے کی سازش رچنے کے انتہائی سنگین الزامات سے تین مسلمانوں کو آ احمد آباد کی سیشن عدالت نے ناکافی ثبوت وشواہد کی بنیاد پر بری کردیا۔احمد آباد سیشن عدالت نے ملزمین محمد عامر شکیل، سید عاکف ظفرالدین اور اسلم کشمیری کواٹھارہ سال پرانے مقدمہ سے بری کردیا۔ ملزمین محمد عامر شکیل، سید عاکف ظفرالدین کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے قانونی امداد فراہم کی گئی تھی، ایڈوکیٹ ڈ ی ڈی پٹھان نے ملزمین کی کامیاب پیروی کی۔
18/فروری 2006/ کو کرناوتی ٹرین میں اس وقت بم دھماکہ ہواتھا جب ٹرین پلیٹ فارم نمبر 2 / اور 3/ پر آکر رکی تھی، بم بلاسٹ میں 25/د لوگ زخمی ہوئے تھے جبکہ پراپرٹی کا بھی ایک بڑا نقصان ہوا تھا جس میں چائے کے کے دو اسٹال شامل تھے۔استغاثہ کے مطابق سوٹ کیس میں دیڑھ کلو آر ڈی ایکس بھرا تھا جسے اے سی ڈبے میں رکھا گیا تھا۔
مقدمہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مقدمہ کی تفتیش کی ذمہ داری ریاستی اے ٹی ایس کو سونپی گئی تھی جس نے ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند، یو اے پی اے، آتش گیر مادہ کے قانون اور پبلک پراپرٹی کے نقصان کے قوانین کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا اورسیشن عدالت میں چارج شیٹ بھی داخل کی تھی۔
دوران حتمی بحث ایڈوکیٹ ڈی ڈی پٹھان نے سیشن عدالت کے جج ایس ایل ٹھکر کو بتایا کہ استغاثہ ملزمین کے خلاف عدالت میں پختہ ثبوت پیش کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے نیز جن تینوں ملزمین کو اس مقدمہ میں ملزم بنایا گیا ہے وہ پہلے سے ایک دوسرے مقدمہ میں جیل میں مقید تھے۔
ایڈوکیٹ ڈی ڈی پٹھا ن نے زبانی بحث کے ساتھ ساتھ عدالت میں تحریری بحث بھی داخل کی اور عدالت کی توجہ تفتیشی ایجنسی کی جانب سے کی جانے والی خامیوں کی طرف مبذول کرائی تھی نیز تفتیشی ایجنسی کی جانب سے ملزمین کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کا بھی ذکر کیا تھا۔
دوران بحث ایڈوکیٹ ڈی ڈی پٹھا ن نے عدالت کو مزید بتایا تھا کہ استغاثہ نے ملزمین کے خلاف کرناوٹی ٹرین میں بم دھماکہ کرنے کی سازش کے تحت ایک دوسرا مقدمہ بھی بنایا تھا لیکن اس مقدمہ میں بھی استغاثہ ملزمین کے خلاف الزامات ثابت نہیں کرسکی جس کے بعد احمد آباد سیشن عدالت نے 9/مارچ2021 کو ملزمین بری کردیا تھا۔
ایڈوکیٹ ڈی ڈی پٹھان نے عدالت کو مزید بتایا تھاکہ اس مقدمہ میں پولس نے ان لوگوں کو گرفتارکیا ہے جو حادثہ کے وقت احمد آباد میں تھے ہی نہیں بلکہ وہ ممبئی کی آرتھر روڈجیل میں مقید تھے، پولس نے اصل مجرمین کو پکڑنے کی بجائے بے قصور ملزمین کو گرفتارکرلیا اور انہیں ایک بوگس مقدمہ کا سامنا کرنے پر مجبور کیا گیا۔ملزمین پر لشکرطیبہ اور سیمی کے رکن ہونے اور پاکستان نے دہشت گردی کی ٹریننگ حاصل کرنے جیسے سنگین الزامات عائدکیئے گئے تھے لیکن استغاثہ عدالت میں ملزمین کے خلاف ایک بھی الزام ثابت نہیں کرسکا۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد احمد آباد سیشن عدالت نے ملزمین کے حق میں فیصلہ صادر کیا اور انہیں مقدمہ سے بری کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔
دہشت گردی جیسے سنگین الزامات سے محمد عامر شکیل، سید عاکف ظفرالدی کے بری ہونے پر صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا حلیم اللہ قاسمی اور جنرل سیکریٹری مفتی یوسف نے اطمنان کا اظہار کیاور دفاعی وکیل ڈی ڈی پٹھان اور ان کے معاونین وکلاء کو مبارکباد پیش کی۔

«
»

وقف بل کا نفاذ نہ صرف مسلمانوں پر بلکہ ملک کے آئین پر بھی حملہ : عمران مسعود

خانقاہ رحمانی ان خانقاہوں میں سے ہے جہاں ذکر و عمل ساتھ ساتھ چلتے ہیں : امیر شریعت