ریاستی مردم شماری پر بی جے پی چراغ پا ، آر اشوک نے کہی یہ بڑی بات! 150 کروڑ روپیے خرچ کرکے تیار کی جانے والی رپورٹ کا انجام کیا ہوگا؟؟

بنگلورو (فکروخبرنیوز) بی جے پی کے سینئر لیڈر اور ریاستی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر آراشوک نے ریاستی مردم شماری پر کانگریس کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ سابقہ بی جے پی حکومت کے دوران انہوں نے ذات پات کی مردم شماری کیوں نہیں کرائی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آر اشوک نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے سماجی انصاف کو فروغ دینے کے لیے ذات پر مبنی مردم شماری کا فیصلہ لیا ہے۔ لیکن آزادی کے بعد سے نہ پنڈت نہرو، نہ اندرا گاندھی اور نہ ہی راجیو گاندھی نے ذات پات کی مردم شماری کرائی۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے پاس تو اس بارے میں عام فہم بھی نہیں ہے۔ منموہن سنگھ کے دور حکومت میں تو اس تجویز کو رد کر دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے خواتین کو ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو 2029 سے نافذ ہوگا اور اس میں مردم شماری اور ذات پات کا شمار اہم کردار ادا کرے گا۔ ایسی اصلاحی کوششوں کے لیے میں وزیر اعظم کو مبارکباد دیتا ہوں۔سدارامیا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے آراشوک نے کہا کہ 2015 میں جو ذات پات پر مبنی مردم شماری کی گئی، اس رپورٹ کو 10 سال بعد پیش کیا گیا ہے۔ اگر کانگریس کو اتنی فکر تھی تو اس نے اس وقت اس پر توجہ کیوں نہیں دی؟ اب سدارامیا بی جے پی پر تنقید کر رہے ہیں، مگر انہیں پہلے اپنا محاسبہ کرنا چاہیے۔ اگر ملک میں ذات پات کی مردم شماری ممکن نہیں تھی تو کانگریس عوام سے معافی مانگے اور سدارامیا وضاحت کریں کہ کانگریس نے یہ کیوں نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ مردم شماری کرانا صرف مرکز کا اختیار ہے، ریاستوں کو اس کا قانونی اختیار حاصل نہیں۔ پھر بھی ریاستی حکومت نے 150 کروڑ روپے خرچ کر کے جو رپورٹ تیار کی، اس کا انجام کیا ہوگا؟ عوام اس سوال کا جواب چاہتے ہیں۔ کئی سوامی جی حضرات نے خود کہا ہے کہ مردم شماری کے دوران ان کے گھروں میں کوئی نہیں آیا۔ تو ایسی مردم شماری کی صداقت اور اہمیت کیا رہ جاتی ہے؟ آراشوک نے کہا کہ ذات پات کی رپورٹ کے خلاف ریاست بھر میں مختلف طبقات احتجاج کر رہے ہیں اور کچھ طبقات تو اپنی مردم شماری کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ خود کانگریس کے وزراء بھی اس رپورٹ کی مخالفت کر چکے ہیں۔ سدارامیا اب اقتدار ختم ہونے کے وقت اس رپورٹ کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کی مردم شماری کو الیکشن کمیشن استعمال کرے گا، مگر ریاستی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں جائے گی۔ سدارامیا نے جو رپورٹ اپنے گھر میں بیٹھ کر تیار کرائی ہے، وہ کسی بھی طرح سرکاری حیثیت نہیں رکھتی۔

ویڈیو وائرل : بس روک کر نماز پڑھنے والے ڈرائیور کو کے ایس آر ٹی سی نے کیا معطل

 کرناٹک : ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کل 2 مئی کو