کرناٹک : ایک کروڑ نو لاکھ گھروں کا سروے مکمل ، چار کروڑ دس لاکھ افراد کی تفصیلات جمع ، مزید دس دن کی مل سکتی ہے مہلت

بنگلورو: کرناٹک کی کانگریس حکومت سماجی، تعلیمی اور معاشی سروے (جسے عام طور پر ذات پات کی مردم شماری کہا جاتا ہے) کی مدت میں 7 اکتوبر کے بعد توسیع کرنے پر غور کر رہی ہے۔ جس کا اعلان جلد ممکن ہے۔

اطلاعات کے مطابق مقررہ 15 دن کی مدت میں سروے مکمل نہ ہونے کی وجہ تکنیکی مسائل، سست رفتاری اور عام لوگوں کی الجھنیں ہیں، جن کے باعث کرناٹک اسٹیٹ کمیشن فار بیک ورڈ کلاسز (KSCBC) کو مشکلات پیش آئیں۔ ذرائع نے امکان ظاہر کیا ہے کہ کم از کم دس دن کی مہلت مزید دی جا سکتی ہے۔

22 ستمبر سے شروع اس سروے کا ہدف ہے کہ 60 سوالات پر مشتمل سوالنامے کے ذریعے تقریباً 2 کروڑ گھرانوں کے 7 کروڑ افراد سے تفصیلات اکٹھی کی جائیں۔ اتوار کی شام تک 1.09 کروڑ گھروں میں سروے مکمل ہوچکا تھا جس میں 4.10 کروڑ افراد کی تفصیلات شامل ہیں، یعنی ہدف کا تقریباً 76 فیصد۔

یہ مشق ریاستی حکومت کے مطابق فلاحی اسکیموں کی بہتر منصوبہ بندی اور پسماندہ طبقات کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے اہم ہے۔ تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اس کی سخت مخالفت کی ہے۔ مرکزی وزیر پرہلاد جوشی اور دیگر رہنماؤں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی معلومات فراہم کرنے میں احتیاط برتیں۔ بی جے پی کے ریاستی صدر بی وائی وجیندر نے الزام لگایا کہ "کانگریس حکومت ہندو سماج کو تقسیم کرنے کے لیے ذات پات کی مردم شماری کے نام پر سیاست کر رہی ہے۔”

ہائی کورٹ نے حکومت کو یہ ہدایت دی ہے کہ سروے کے دوران شہریوں کو کسی بھی قسم کی معلومات دینے پر مجبور نہ کیا جائے اور مکمل رازداری کو یقینی بنایا جائے۔

نائب وزیر اعلیٰ اور ریاستی کانگریس صدر ڈی کے شیوکمار نے واضح کیا کہ "سروے ہر حال میں مکمل ہوگا۔ عدالت نے خود کہا ہے کہ اگر کوئی شہری چاہے تو کچھ سوالات چھوڑ سکتا ہے، لیکن مکمل طور پر بائیکاٹ کی کوئی وجہ نہیں ہے۔”

ریاستی حکومت نے اس سروے کے لیے تقریباً 420 کروڑ روپے مختص کیے ہیں جبکہ دسہرہ کی تعطیلات کے دوران 1.75 لاکھ اساتذہ کو گھر گھر جا کر سروے کرنے پر مامور کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 2015 میں بھی سدارامیا حکومت نے 165.51 کروڑ روپے کے خرچ سے ذات پات کی مردم شماری کرائی تھی، لیکن سیاسی دباؤ کے باعث رپورٹ منظر عام پر نہیں آ سکی تھی۔

بہاراسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ، دو مرحلے میں ووٹنگ ،14 نومبر کو نتائج

مسافر منگلورو پہنچے لیکن ان کا سامان دبئی میں ہی رہ گیا ، ایئر انڈیا ایکسپریس پر بدانتظامی کے الزامات ، مسافرسخت برہم