کانپور: "I LOVE MOHAMMAD ﷺ” بینرلگانے پرمسلم نوجوانوں پرمقدمہ درج،اویسی کا شدید ردعمل

کانپور: اتر پردیش کے کانپور شہر میں عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس میں نوجوانوں کے ذریعہ "I LOVE MOHAMMAD ﷺ” کا بینر لگانے کا معاملہ سنگین رخ اختیار کر گیا ہے۔ ایک ہفتے قبل پولیس اور مقامی لوگوں کی موجودگی میں دونوں فریقوں کو سمجھا بجھا کر معاملہ ختم کرا دیا گیا تھا، لیکن اب پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تقریباً 8 نامزد سمیت 15 مسلم نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایک "نئی روایت” تھی اور حکومت کے احکامات کے مطابق کسی بھی نئی روایت کو شروع نہیں ہونے دیا جائے گا۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ کیس درج کر لیا گیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔
اویسی کا ردعمل: "یہ جرم نہیں، سزا منظور ہے”
پولیس کی اس کارروائی پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے صدر اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا:
"I LOVE MOHAMMAD ﷺ @adgzonekanpur یہ جرم نہیں ہے۔ اگر ہے تو اس کی ہر سزا منظور ہے۔”
اسدالدین اویسی نے نبی ﷺ سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے نعتیہ اشعار بھی پوسٹ کیے:
"تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول ﷺ
بر آئیں میرے دل کے بھی ارمان یا رسول ﷺ
کیوں دل سے میں فدا نہ کروں جان یا رسول ﷺ
رہتے ہیں اس میں آپ کے ارمان یا رسول ﷺ”


سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل اور #ILoveMohammad ٹرینڈ
پولیس کارروائی کے بعد سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے کو ملا۔ ٹوئٹر (ایکس) پر #ILoveMohammad ٹرینڈ کرنے لگا۔ ہزاروں صارفین نے نبی ﷺ سے محبت کے اظہار کو اپنا آئینی و مذہبی حق قرار دیتے ہوئے مقدمہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
کئی صارفین نے لکھا کہ "نبی ﷺ سے محبت کا اظہار کوئی جرم نہیں، بلکہ یہ ایمان کا حصہ ہے۔ اگر یہ جرم ہے تو ہم اس کی ہر سزا کے لیے تیار ہیں۔”

پولیس کا کہنا ہے کہ معاملہ حساس ہے اور انتظامیہ امن و امان قائم رکھنے کے لیے کارروائی کر رہی ہے۔ تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ غیر ضروری طور پر بڑھا دیا گیا ہے اور جلوس میں لگایا گیا بینر کسی اشتعال انگیزی کے زمرے میں نہیں آتا تھا۔

بنگلورو: اپوزیشن ایم ایل ایز کے حلقوں کی ترقی کے لیے 25 کروڑ روپے منظور

گجرات: گھر خریدنا جرم بن گیا؟ہندوتوا دباؤ اور پولیس کی خاموشی ، 15 سالہ ثانیہ کی خودکشی