آہ عربی جناب!! مرحوم جناب عبد الشکور صاحب قاضی رحمۃ اللہ علیہ
(سابق قاضی جماعت المسلمین سمسی، امام و خطیب سلطانی مسجد سمسی تعلقہ ہوناور)
از: عدنان قاضی ندوی
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
جناب مرحوم قاضی عبد الشکور صاحب رحمۃ اللہ علیہ (سابق امام و خطیب سلطانی جامع مسجد سمسی تعلقہ ہوناور) عرف "عربی جناب " ہم سب(قاضی خاندان)کے ہی محسن و مربی نہیں تھے بلکہ اہل سمسی و اطراف سمسی کے بھی ہردلعزیز استاذ، قاضی، امام و خطیب تھے۔ مرحوم عربی جناب کوئی عالم و فاضل تو نہیں تھے لیکن اس کے باوجود انھوں نے اپنے گاؤں اور اطراف والوں کی تعلیم و تربیت کی بڑی فکر کی اور اپنے پیچھے ہزاروں شاگردوں کو چھوڑا۔
مرحوم قاضی صاحب کی پیدائش ہوناور تعلقہ کے گاؤں سمسی میں سن 1937ء مطابق 1357ھ میں ہوئی۔ آپ کے والدماجد محمد جمال قاضی (پیدائش: 1885ء – وفات: 1965ء) اپنے والد یوسف قاضی (پیدائش: 1860ء) کے بڑے بیٹے تھے۔ محمد جمال قاضی کے چار بیٹیاں اور تین بیٹے تھے جن میں سے دو بیٹوں کا بچپن ہی میں انتقال ہوا۔
مرحوم قاضی صاحب کی ابتدائی تعلیم سوم جماعت تک گورنمنٹ اسکول سمسی میں ہوئی، پھر جب آپ کے دو بھائیوں کا انتقال کم عمری میں ہوا تو آپ کی والدہ ماجدہ نے آپ کو بھٹکل اپنی بڑی بیٹی مریم(جو اپنے پھوپھی زاد بھائی جناب بہاؤالدین مومن سے بیاہی گئی تھی) کے گھر بھیج دیا۔ بھٹکل میں اپنی بڑی بہن اور پھوپھی کے گھر رہ کر دسویں تک کی تعلیم حاصل کی۔ آپ نے ابتدائی دینی تعلیم اس وقت کے رواج کے مطابق اپنے والد ماجد سے حاصل کی۔ چونکہ آپ کے والد سمسی کے چیف قاضی تھے تو آپ نے ان سیقضائت کے سلسلیمیں اچھا خاصا تجربہ حاصل کیا۔
آپ کا نماز پڑھانے اور خطبہ دینے کا انداز نرالہ تھا، ان کے خطبات سے یہ پتہ چلتا تھا کہ اہل اللہ اور علمائے کرام سے آپ کا گہرا تعلق تھا، ساتھ ہی ساتھ اللہ نے آپ کو خوش الحان آواز اور تدریسی ملکہ سے بھی خوب نوازا تھا، مرحوم سب کی خبرگیری رکھنے والے، بااخلاق،عابد،زاہد،متقی و پرہیزگار،ملنسار،گاؤں کے ہر گھر کی خوشی و غم میں شرکت کرنے والے، نیک سیرت، کفایت شعار اور خوددار انسان تھے، گاؤں کے کسی گھر میں بچہ کی پیدائش پر اذان دینا اور جوان ہونے پر نکاح کرکے دونوں خاندانوں کو ملانا اورانتقال پر تعزیت، قران خوانی اوردعائیں کرنا آپ کا معمول تھا، ہم نے سنا کہ آپ اتنے خود دار تھے کہ صرف اپنی خدمت(امامت و خطابت) کا معاوضہ لیتے اس کے علاوہ کسی سے مانگنا تو دور کی بات کسی کے مال پر نظر کرنا بھی گوارا نہیں تھا، اگر آپ چاہتے تو دیگر تقریبات(بچہ کی پیدائش، نکاح خوانی،میت کی تعزیت) کے ذریعہ اپنیجیب بھر سکتے تھے لیکن آپ کے دل میں کبھی اس کی طمع نہیں تھی۔ اسی وجہ سے انھوں نے اپنے اور اپنے اہل وعیال کو تنگی سے نکالنے کے لیے درزی کا پیشہ اختیار کیا اور ایک ماہر ٹیلر بن کر حلال روزی کے ذریعہ اپنے اہل خانہ کابھرپور خیال رکھا اور اسی کے ساتھ اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ پوسٹ ماسٹر بن کر بھی لوگوں کی خدمات انجام دیں۔
اللہ نے آپ کو حج بیت اللہ کی سعادت سے بھی نوازا، مرحوم اپنے والد کے اکلوتے تھے، اپنے والد محترم (جمال صاحب رحمۃ اللہ علیہ) کے انتقال کے بعد سمسی گاؤں کے قاضی، امام وخطیب بنے اور تقریبا 45سال تک بحسن خوبی اس منصب کو نبھایا اور اپنی زندگی کے آخری ایام (تقریبا دوسال) بیماری کی وجہ سے آزمائشی دور سے گزرے، میں سمجھتا ہوں کہ اس بیماری کی وجہ سے آپ گناہوں سے پاک و صاف ہو کر اس دار فانی سے رخصت ہو ئے، چوں کہ بیماری ایک مومن کے لیے رحمت اور گناہوں کی مغفرت کا باعث بنتی ہے اس موقع پر ہم ان کی اولاد کی خدمات کو فراموش نہیں کرسکتے،آخری ایام میں انھوں نے اپنے والد محترم کی ایسی خدمت اور تیمارداری کی جیسے ایک والدین اپنے چھوٹے بچوں کی کرتے ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ کہوں تو مبالغہ نہ ہوگا، اللہ ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین
تقریبااپنی زندگی کے 84 سال گزار کر24مئی 2021 بروز پیر عین مغرب کی اذان کے وقت اپنے رب حقیقی سے جاملے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
اللہ مرحوم عربی جناب کی بال بال مغفرت فرمائے، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے، اہل سمسی کے لییان کا نعم البدل عطا فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین یارب العالمین۔ آپ کی اولاد میں اطہر قاضی، فیاض قاضی اور انیسہ زوجہ خلیل پیر زادے ہیں۔
یکم جون 2021
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں