منعام حسین سعدا
آج پندرہ اگست ہم تمام اہلیانِ ہند کے لیے نہایت مسرت انگیز اور خوشگوار دن ہے ، 1947 کی اسی تاریخ کو برطانوی سامراج کے طوقِ غلامی سے ہمارے اجداد کو چھٹکارا ملا تھا ۔ یہ دن دراصل اسلاف کی لا زوال قربانیوں،ان تھک کوششوں ،مستقل صعوبتوں اور بے لاگ مشقتوں کا ماحصل ہے ۔
لہو وطن کے شہیدوں کا رنگ لایا ہے
اچھل رہا ہے زمانے میں نام آزادی
اس عظیم نعمت کے حصول پر شرعی حدود و قیود میں رہتے ہوئے خوشی و مسرت کا اظہار کرنا،اسلاف کی بہادری و شجاعت کا تذکرہ کرنا، ان کو خراجِ تحسین پیش کرنا اہالیانِ ہند کا حق ہے جس کا ثبوت پچھلے 78 سالوں سے باشندگانِ ہند دیتے چلے آرہے ہیں۔چوں کہ تحریکِ آزادی میں انگریزی استعمار سے لوہا لینے میں مدارسِ اسلامیہ اور اس کے علماء کرام و فقہاء عظام صف اول کی حیثیت رکھتے ہیں لہذا 15 اگست کے تاریخ ساز موقع پر مجاہدینِ آزادی کی قربانیوں کی یاد میں مدارسِ اسلامیہ ہندیہ میں جشنِ آزادی کی تقریبات سجائی جاتی ہیں تا کہ نئی نسل اپنے اکابرین کی خدمات اور ان کے کارناموں سے واقف ہو کر اپنے ملک میں سر بلند ہوکر جی سکے۔
بر صغیر کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ اسلامیہ بھٹکل بھی ان مجاہدینِ کی خدمات کے اعتراف میں اور ملک سے اپنی محبت کے اظہار میں ہر سال 15 اگست کو بڑے اہتمام سے جشنِ آزادی مناتا چلا آرہا ہے ۔
اسی روایت کو بر قرار رکھتے ہوئے موقع کی مناسبت سے آج جامعہ اسلامیہ میں بہترین اور منظم انداز سے جشنِ آزادی کی تقریب سجائی گئی ۔
جشنِ آزادی کی اس تقریب کا آغاز خدائے بزرگ و برتر کے پاک کلام سے ہوا جس کی تلاوت حمدان رکن الدین نے اپنی خوش الحان آواز سے کی ۔
تلاوت کے بعد طلبہ کا مختصر پروگرام ہوا جس میں مخصوص طلبہ نے مروجہ انداز میں بہترین پریڈ کا مظاہرہ کیا جس کے بعد محبوب ربانی (متعلم عالیہ رابعہ) نے جشن آزادی کی مناسبت سے اردو تقریر کی ساتھ ہی انوار (متعلم عالیہ ثالثہ) نے انگریزی زبان میں اور اسعد قاضی نے عربی زبان میں تقریر کی ۔
اقبال کا شاہکار ترانہ ترانۂ ہندی کو عبد الودود بھکبا اور عبد الرقیب نے اپنی فرحت بخش آواز سے گا کر محبینِ وطن کے جذبۂ الفت و محبت کو تقویت بخشی۔
بعد ازاں صدر جامعہ مولانا عبد العلیم قاسمی صاحب،مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد ندوی صاحب اور دیگر ذمہ داران کے ہاتھوں پرچم کشائی کا عمل انجام پایا۔
اس تقریب میں مولانا عبد المتین منیری صاحب،مولانا مقبول احمد ندوی صاحب اور مولانا عبد العلیم قاسمی صاحب نے جشنِ آزادی کے تعلق سےطلبہ سے مخاطب ہوتے ہوئے حُبِ وطن اپنے اندر پیدا کرنے ،دین کی خاطر تمام تر صعوبتیں برداشت کرنے اور برادرانِ وطن سے پیار و محبت کی فضا قائم کرنے کی تاکید کی۔ جس کے بعد دعا کے ذریعے جشن آزادی کی یہ تقریب اختتام کو پہنچی۔




