جامعہ اسلامیہ بھٹکل سے امسال 37 حفاظ نے کی حفظِ قرآن کی تکمیل

بھٹکل : جامعہ اسلامیہ بھٹکل اوراس کے مکاتب سے اس سال کل37 طلبہ نے حفظِ قرآن کی تکمیل کی۔ ان کے اعزاز میں جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد کی وسیع وعریض مسجد میں تہنیتی پروگرام منعقد کیا گیا جس میں حفاظ ‌نے مختلف انداز میں چند آیات تلاوت کیں۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد کوبٹے ندوی نے قرآن سے اپنا تعلق بنائے رکھنے کی تاکید کی اور اسے اللہ کی عظیم نعمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اللہ کا پاک کلام حفظ کرنے والے آج ہمارے سامنے موجود ہیں ، اس اعزاز ان کے ساتھ ساتھ ان کے والدین اور ان کے اقرباء کے لیے بھی ہے ۔ ان کی اس خوشی میں ہمارے اساتذہ کرام بھی برابر کے شریک ہیں جنہوں نے ان کے پیچھے محنت کی۔ مولانا نے ان تمام کی خدمت میں اپنی اور جامعہ کی طرف سے مبارک باد پیش کی۔ مولانا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید ہے کہ اس بابرکت محفل کے ذریعہ وہ ہماری مغفرت فرمائے۔ اس موقع پر یہ بات سمجھنے کی ہے کہ قرآن کریم کے حقوق کی ادائیگی کے لیے ہم کتنی کوششیں کررہے ہیں۔ مولانا نے اس کے احکامات پر عمل کرنے اور اس کی تلاوت کا معمول بنانے رکھنے کی بھی نصیحت کی۔ مولانا نے غزہ کے مسلمانوں کی عظیم قربانیوں کو بھی یاد کیا۔

اس موقع پر ناظم جامعہ مولانا طلحہ صاحب ، نائب صدر جناب ماسٹر شفیع صاحب وغیرہ نے بھی اپنے تأثرات بیان کیے۔

حفاظ کے اعزاز میں منظوم کلام استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا سید احمد سالک برماور ندوی نے ترتیب دیا تھا جس کو شعبہ حفظ کے طالب علم عبد المبدی ایس ایم نے بڑی ہی دلنشیں آواز میں پیش کیا۔ سالک ندوی نے اپنے کلام کے ذریعہ طلبہ کو حفظِ قرآن کی نعمت سے سرفراز ہونے پر اللہ کا شکر بجالانے کی ترغیب دی۔

مقامِ شکر ہے ملی ہیں تم کو یہ سعادتیں عطائے رب ہیں دوستو ، یہ چاہتیں یہ عزتیں

انہوں نے حفاظ کو نصیحت کرتے ہوئے لکھا

ضرورتیں ہیں وقت کی ، دلوں سے دور کیجیے خصومتیں ، خباثتیں ، یہ نفرتیں کدورتیں

دل و نظر کی گمرہی کے روگ کا علاج ہے بساؤ دل میں اس کتابِ رشد کی صداقتیں

اے خوش نصیب حافظو! عطا ہوں سربلندیاں کلامِ حق کے حفظ پر ہیں ان گنت بشارتیں

پروگرام میں دیگر علماء ، حفاظ کے سرپرستان اور ان کے قریبی رشتہ داروں نے بھی شرکت کی۔اذان ظہر سے قبل پر تکلف ضیافت کے ساتھ یہ پروگرام اختتام کو پہنچا