جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں مرشدِ امتؒ کی حیات و خدمات پر دو روزہ سیمینار اختتام پذیر

بھٹکل (فکروخبر نیوز)  جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے طلبہ کی تنظیم اللجنۃ العربیہ کی طرف سے مرشد الامت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی حیات خدمات پر منعقدہ سیمینار کی آخری نشست آج دوپہر دو بجے پوری کامیابی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچی۔ دو روزہ اس سیمینارمیں طلبہ نے کل بیس مقالے پیش کیے جن میں دو مقالے حضرت مولانا سید محمد واضح رشید ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی حیات وخدمات پر تھے۔ پیش کردہ ہر مقالہ میں مرشد الامت کی زندگی کے مختلف شعبوں کا اجاگر کیا گیا اور حیرت تب ہوئی جب مہمانانِ خصوصی نے ان مقالہ نگاروں کی خدمت میں مبارکباد پیش کی اور اس پر اپنی مسرت کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی ساتھ مہمانان اساتذہ اور ذمہ دارانِ جامعہ کو بھی اس کامیاب سمینار کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔

 آخری نشست میں حضرت مولانا سید بلال حسنی ندوی ناظم ندوۃ العلماء لکھنو نے اپنے خطاب میں حضرت کی کئی صفات کی طرف حاضرین کی توجہ مبذول کی اور کہا کہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پرتو تھے اور کامل طور پر وہ متبع سنت تھے ، انہوں ایسی صفات اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کی جن کے ذریعے سے وہ ایسے مقام پر پہنچے کہ بیک وقت کئی اداروں کے سرپرست اور ذمہ دار بن گئے۔ مولانا نے کہا کہ حضرت مولانا علی میاں رحمۃ اللہ علیہ کے دور میں انہوں نے اپنے آپ کو چھپائے رکھا ، کئی ایک واقعات کے حوالے سے مولانا نے کہا کہ گویا انہوں نے اپنے آپ کو حضرت مولانا رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی میں فنا کر دیا تھا۔ ایسے کئی مواقع آئے کہ وہ اپنے آپ کو پیش کر سکتے تھے اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے تھے لیکن ان سب کے باوجود اور دنیا بھر کے ملکوں کے سفر پر مولانا علی میاںؒ کی معیت کے باوجود انہوں نے خود کو چھپائے رکھا۔ حضرت مولانا رحمۃ اللہ علیہ کی دوسری سب سے بڑی خصوصیت ان کی اصابتِ رائے تھی۔ حضرت مولانا رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی ہی میں دیکھا گیا کہ حضرت مولانا علی میاں ندویؒ کی رائے الگ تھی اور مولانا صاحب نے دوسرے انداز میں بات پیش کی جس کو حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے قبول بھی کیا اور ان کی پذیرائی بھی کی۔ اس کے علاوہ کئی ایک اداروں کے ذمہ داران مولانا سے برابر رجوع ہوتے رہے اور حالات کے مطابق مولانا نے ان کی بھرپور سرپرستی اور رہنمائی کی۔

مرشد الامت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ اپنے بیتے حسین لمحات کا تذکرہ کرتے مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل کے بانی وجنرل سکریٹری مولانا محمد الیاس ندوی نے کہا کہ حضرت مولانا علی میاں ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے جتنے بھی فیصلے ہوتے تھے ان کے پس پردہ حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے مشوروں کو خاص دخل تھا۔ چاہے وہ معاملہ بورڈ کا ہو یا ندوہ کا یا کوئی اور؟ مولانا نے تعمیل حکم کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ خود انسان کی زندگی کے ساتھ ساتھ ان کی نسلوں پر بھی تعمیل حکم کے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس سلسلے میں مولانا محترم کا جو تربیتی اسلوب تھا وہ دوسروں سے مولانا کو ممتاز کرتا ہے، مولانا نے اپنے فسلطین کے سفر کی اجازت نہ دینے کے واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مولانا نے جس طریقے سے بعض معاملات میں مجھے ڈانٹا ہے اور بعض کام کے کرنے سے کلی طور پر منع  فرمایا اس وقت تو میں نے اس کی اثرات نہیں دیکھے لیکن اس کے بعد مجھے محسوس ہوا اور اس کے اثرات کا میں نے مشاہدہ کیا۔ مولانا موصوف نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ اکیڈمی سے لے کر علی پبلک اسکول اور اس کے اپنے نصاب کے تیار ہونے تک مولانا نے ہر قدم پرہماری رہنمائی فرمائی اور میں نے ان سے مشورہ لیے بغیر کوئی کام نہیں کیا۔

مشرف اللجنۃ العربیہ مولانا خواجہ معین الدین ندوی نے بھی مولانا علیہ الرحمہ کے تعلق سے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے بعد چار اضلاع  مینگلور، اڈپی ، شیموگا اور اترا کنڑا کے اسکولوں و کالجس کے طلبہ کے درمیان منعقدہ سیرت نگاری مقابلہ کی تفصیلات سامنے رکھی۔ مولانا نے بتایا کہ اس سیرت نگاری مقابلے میں 500 سے زائد طلباء نے شرکت کی ، دو زمروں میں ان کو تقسیم کیا گیا تھا ، ہائے اسکول کے طلبہ سفلیٰ گروپ میں تھے جن کے لیے اخلاقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور کالج کے طلبہ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیتِ پیغامبرِ امن کا عنوان دیا گیا تھا۔ ان کے لیے پانچ صفحات اور اپنے ہاتھ سے لکھنے کی شرطیں لگائی گئیں تھیں۔ مولانا نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اس مقابلے میں غیر مسلموں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی اور اپنے مقالات جمع کیے ، امتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کرنے والوں کے درمیان سوا لاکھ سے زائد کے انعامات تقسیم کیے گئے۔ مولانا نے اس سلسلہ میں کوششیں کرنے والے تمام اساتذہ اور طلبہ کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

صدر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا عبد العلیم قاسمی اور ناظم جامعہ مولانا طلحہ ندوی نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔

اسی طرح مہتمم جامعہ نے بھی جملہ اساتذہ اور طلبہ کا بھی خصوصی شکریہ ادا اور ہر اس فرد کا شکریہ ادا جس نے اس پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے اپنا تعاون پیش کیا۔

اسی طرح مہتمم جامعہ نے بھی جملہ اساتذہ اور طلبہ کا بھی خصوصی شکریہ ادا اور ہر اس فرد کا شکریہ ادا جس نے اس پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے اپنا تعاون پیش کیا۔

تمام مقالہ نگاروں کو بھی انعامات سے نوازا گیا۔

اسرائیل کو ٹرمپ کی سیدھی دھمکی ’’اگر مغربی کنارے کا انضمام ہوا تو امریکی حمایت ختم

حلال مصنوعات پر نیا سیاسی کھیل ، یوگی کا حلال مصنوعات کی فروخت کو لوجہاد سے جوڑنے کاغیرذمہ دارانہ بیان