اوقافی جائیدادوں کے تحفظ اور رجسٹریشن کے عمل کو آسان اور مؤثر بنانے کے لیے جماعتِ اسلامی ہند، حلقہ کرناٹک کی جانب سے ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔
آج دفترِ حلقہ "شانتی سدن” بنگلور میں "امید پورٹل اوقاف رجسٹریشن ہیلپ ڈیسک” کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا، جو آن لائن درخواستوں کے طریقۂ کار، دستاویزات کی تیاری، اور دیگر ضروری مراحل میں مکمل رہنمائی فراہم کرے گا۔ اس افتتاحی تقریب میں جماعت اسلامی کے کئی عہدیداران اور اراکین شریک ہوئے، اور اس اقدام کو اوقافی ذمہ داروں کے لیے ایک قابلِ ستائش خدمت قرار دیا جا رہا ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے فیصلے کے مطابق ملک بھر کی اوقافی جائیدادوں کو "امید پورٹل” پر اپ لوڈ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
یہ پورٹل حکومتِ ہند نے جون 2025 میں جاری کیا تھا، جس کے تحت وقف جائیدادوں کے دستاویزات چھ ماہ کے اندر اپ لوڈ کرنا لازمی قرار دیا گیا تھا۔ یہ مدت 5 دسمبر کو مکمل ہو رہی ہے۔
ابتدائی طور پر وقف بل 2025 کے خلاف جاری تحریک اور احتجاجات کے پیش نظر مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپ لوڈنگ روکنے کی ہدایت دی تھی، تاہم عبوری عدالتی فیصلے اور ماہرین کے مشورے کے بعد اب بورڈ نے اپ لوڈنگ کی اجازت دے دی ہے۔ اسی کے ساتھ عدالتِ عظمیٰ میں مدت میں توسیع کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے، جس کی سماعت 28 اکتوبر کو مقرر ہے۔
کرناٹک وقف بورڈ کے سی ای او جناب معاذالدین نے 23 اکتوبر کو اس ہیلپ ڈیسک کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر امیرِ حلقہ ڈاکٹر محمد سعد بلگامی، سیکریٹری حلقہ محمد یوسف کنی، مولانا وحیدالدین خان عمری مدنی، مولانا لبید شافعی، محمد بلال (اسسٹنٹ سیکریٹری)، محمد مرکاڑہ (پی آر او)، محمد پیر صاحب لتگیری اور مسلم متحدہ محاذ کے کنوی مسعود عبدالقادر ، مولانا حافظ مفتی عبدالقدوس امام و خطیب مسجد اعلیٰ بنگلور موجود تھے۔
امیرِ حلقہ ڈاکٹر محمد سعد بلگامی نے کہا: "وقف ایک امانت ہے، اور اس کی حفاظت ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ اب جبکہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے واضح ہدایت جاری کی ہے، تمام مساجد، درگاہوں، امام باڑوں اور قبرستانوں کے متولیان کو بلا تاخیر امید پورٹل پر اپنے دستاویزات اپ لوڈ کرنے کا عمل شروع کرنا چاہیے۔”
مرکزِ جماعت اسلامی ہند، دہلی میں 14 اکتوبر کو ہیلپ ڈیسک کے افتتاح کے موقع پر امیرِ جماعت سید سعادت اللہ حسینی نے وضاحت کی تھی کہ:
"وقف جائیدادوں کے دستاویزات کو امید پورٹل پر اپ لوڈ کرنا، وقف بل 2025 کو قبول کرنے کے مترادف نہیں ہے۔ اس بل کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی قیادت میں جدوجہد بدستور جاری رہے گی، جب تک یہ بل واپس نہیں لیا جاتا۔”
کرناٹک وقف بورڈ کے سی ای او معاذالدین نے بتایا کہ:”امید پورٹل پر وقف جائیدادوں کے اندراج سے ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ ایک بار رجسٹر ہونے کے بعد ان جائیدادوں پر کسی بھی قسم کی دست درازی یا تنازعے کا امکان ختم ہو جاتا ہے۔”
انہوں نے وضاحت کی کہ اپ لوڈ شدہ دستاویزات کی پہلے مرحلے میں جانچ وقف بورڈ کرے گا، جبکہ دوسرے مرحلے میں تصدیق کی جائے گی کہ متعلقہ جائیداد واقعی وقف کی ہے۔
ان کے مطابق، نئے وقف بل کے تحت "وقف بائی یوزر" کی اصطلاح ختم کر دی گئی ہے، لیکن جو ادارے پہلے سے اس زمرے میں رجسٹرڈ ہیں اور ان کے موجود دستاویزات کو امید پورٹل پر اپلوڈ کرنے سے وہ بدستور اسی حیثیت میں رہیں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کرناٹک کی ہر ضلعی وقف آفس میں اب ایک ہیلپ ڈیسک قائم کر دیا گیا ہے تاکہ مقامی متولیان کو اپنی جائیدادوں کے دستاویزات مؤثر طریقے سے اپ لوڈ کرنے میں مدد مل سکے۔
اسی دوران، ڈاکٹر بلگامی نے اعلان کیا کہ ریاست بھر میں وقف رضاکاروں کا ایک نیٹ ورک تشکیل دیا جا رہا ہے تاکہ اس عمل کو تیز کیا جا سکے اور یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی وقف جائیداد تکنیکی یا انتظامی دشواریوں کے باعث غیر رجسٹرڈ نہ رہ جائے۔
یہ اقدام جماعتِ اسلامی ہند، حلقہ کرناٹک کی طرف سے نہ صرف وقت کی ضرورت کے مطابق قدم ہے بلکہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ، شفافیت، اور ڈیجیٹل نظم و ضبط کی طرف ایک مثبت پیش رفت کے طور پر سراہا جا رہا ہے۔
رپورٹ : محمد طلحہ سیدی باپا




