بلاشرط معافی مانگو یا قانونی لڑائی کے لئے تیار ہوجاو ۔۔۔۔۔۔۔ جماعت اسلامی ہند کیرلا کا بی جے پی لیڈر اور نیوز چینل کو نوٹس

جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کیرالا نے بی جے پی کے سابق ریاستی صدر کے سریندرن، منورما نیوز کے ایڈیٹر، چینل کی پیرنٹ کمپنی ایم ایم ٹی وی لمیٹڈ اور پروگرام کے ایک رپورٹر کو ایک قانونی نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ نوٹس اس الزام کی بنیاد پر بھیجا گیا ہے کہ منورما نیوز کے ایک پروگرام میں جماعت اسلامی کو لال قلعہ بم دھماکے سے جھوٹے طور پر جوڑا گیا۔ ایڈوکیٹ امین حسن کے کے کی جانب سے، جے آئی ایچ کیرالا کے سیکر یٹری شہاب پوکوٹور کی نمائندگی میں بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ منورما نیوز کے ایک عوامی پروگرام کے دوران سریندرن نے جماعت اسلامی کے خلاف بے بنیاد اور ہتک آمیز بیانات دیئے۔ سریندرن نے مبینہ طور پر کہا کہ ’’لال قلعہ بم دھماکہ کس نے کروایا؟ کیا یہ جماعت اسلامی نہیں تھی؟ یہ جماعت اسلامی تھی جس نے لال قلعہ پر بمباری کی۔‘

یہ بیان نہ صرف منورما نیوز پر نشر کیا گیا بلکہ منورما نیوز کے یوٹیوب چینل اور سریندرن کے فیس بک پیج پر بھی شیئر کیا گیا۔ نوٹس کے مطابق یہ الزامات مکمل طور پر جھوٹے، بے بنیاد اور تنظیم کی ساکھ کو مجروح کرنے کے ارادے سے دیئے گئے۔ ایڈوکیٹ امین حسن نے مزید کہا کہ یہ بیانات سیاسی فائدے کیلئے فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے اور اسلامو فوبیا بڑھانے کی کوشش ہیں، خصوصاً بلدیاتی انتخابات سے قبل۔ جے آئی ایچ نے مؤقف اختیار کیا کہ اس طرح کے الزامات نے نہ صرف تنظیم کو نقصان پہنچایا بلکہ اس کے کارکنان اور عام عوام میں شدید ذہنی اذیت اور ساکھ کو نقصان کا باعث بھی بنے۔ تنظیم کے عہدیداران کے مطابق ہتک آمیز ریمارکس دیکھنے کے بعد متعدد افراد نے نوٹس کی صداقت پر سوالات کے ساتھ انہیں کالز کیں۔
قانونی نوٹس میں صرف سریندرن ہی نہیں بلکہ منورما نیوز کے ایڈیٹر جانی لوکوز، چینل کی پیرنٹ کمپنی ایم ایم ٹی وی لمیٹڈ، پروگرام سے وابستہ رپورٹر ایم آر ہری کمار، کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔نوٹس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ یہ بیانات بھارتیہ نیائے سنہتا کی دفعہ ۳۵۶ (۱) کے تحت جرم ہیں، اور اس لئے سریندرن اور منورما نیوز دونوں دیوانی اور فوجداری ذمہ داریوں کے حامل ہیں۔ جے آئی ایچ نے:بلا شرط معافی، بیانات کی فوری واپسی اور ایک کروڑ روپے ہرجانہ کا مطالبہ کیا ہے۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر سات دن کے اندر تعمیل نہ کی گئی تو جماعت اسلامی قانونی چارہ جوئی کرنے پر مجبور ہوگی اور تمام اخراجات کی ذمہ داری جواب دہندگان پر ہوگی۔ ایڈوکیٹ امین حسن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر وہ اپنے غلط بیانات واپس نہیں لیتے اور معافی نہیں مانگتے، تو ہمیں دیوانی اور فوجداری کارروائی شروع کرنے کی ہدایات ہیں۔‘‘

زکوۃ  کا مقصد صرف تطہیر مال نہیں بلکہ تزکیہ نفس کا حصول بھی ہے

مغربی بنگال میں بابری مسجد تعمیر کا آغاز ، مسجد تعمیر کے لئے سر پر اینٹیں لے کر پہنچے سینکڑوں افراد، تناؤ میں اضافہ