ہند پاک کشیدگی : کیا چین نے واقعی کردار ادا کیا؟ کانگریس کا حکومت سے شفافیت کا مطالبہ

کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور کے اچانک رکنے کے پیچھے جو بین الاقوامی دعوے گردش کر رہے ہیں، وہ بھارت کی قومی سلامتی کے لیے سنگین تشویش کا باعث ہیں۔ ان کے مطابق، ٹرمپ کا یہ بار بار کہنا کہ انہوں نے 10 مئی 2025 کو ذاتی مداخلت سے یہ کارروائی رکوا دی، ایک غیر معمولی بات ہے، جس پر حکومت ہند کو وضاحت پیش کرنی چاہیے۔

جے رام رمیش نے کہا کہ ڈونالڈ ٹرمپ مختلف ممالک میں کم از کم 65 بار یہ بات دہرا چکے ہیں، مگر وزیر اعظم یا وزارت دفاع کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اتنے حساس معاملے پر خاموشی ملک کے عوام اور فوج، دونوں کے لیے اضطراب پیدا کرتی ہے۔

کانگریس رہنما نے مزید کہا کہ حال ہی میں چین کے وزیر خارجہ کے ذریعہ ثالثی کا دعویٰ سامنے آنا صورتحال کو مزید پیچیدہ بناتا ہے۔ 4 جولائی 2025 کو ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف راہل سنگھ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ہندوستان کو چین کی جانب سے بھی محاذ آرائی کا سامنا تھا، لہٰذا “چینی ثالثی” کا تاثر ناقابلِ قبول ہے۔

جے رام رمیش نے چین سے جڑے اقتصادی حالات پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کے مطابق، 2020 میں چین کو دی گئی “کلین چٹ” نے ہندوستانی موقف کو کمزور کیا، اور اب تجارتی خسارہ ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر چین کے ساتھ تعلقات زیادہ تر ایک طرفہ شرائط پر چل رہے ہیں، تو حکومت کو حقیقی تصویر عوام کے سامنے رکھنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے اروناچل پردیش میں اشتعال انگیز سرگرمیاں جاری ہیں اور ایسے حالات میں “آپریشن سندور” کے پس منظر میں بیرونی کردار پر سوال اٹھنا فطری ہے۔ جے رام رمیش کے مطابق شفافیت اس وقت نہ صرف سیاسی بلکہ قومی سلامتی کے معاملے میں بھی ناگزیر ہے۔