دوحہ میں اسرائیلی حملہ، حماس رہنماوں کو نشانہ بنانے کی کوشش لیکن قیادت محفوظ ، کیا ہوگا ردعمل؟

دوحہ، قطر – منگل کو قطر کی دارالحکومت دوحہ میں کئی زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے حماس کے سینئر رہنماؤں کو نشانہ بناتے ہوئے ایک دقیق حملہ کیا۔ دھماکوں کے بعد دوحہ کے قطرہ ضلع سے دھواں اٹھتا دیکھا گیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے دوحہ میں حماس کے رہنماوں کو نشانہ بنانے ۔کے لیے 12 میزائل داغے۔

حماس ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیلی فضائی حملے کا نشانہ دوحہ میں حماس کے قیادی وفد کا اجلاس تھا، جو تنظیم کے رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کی سربراہی میں ہوا۔ خوش قسمتی سے تمام رہنما محفوظ رہے اور کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔

روئٹرز کے گواہوں کے مطابق دوحہ میں کئی زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ اسرائیلی میڈیا نے ایک سینئر اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے کہا کہ اس حملے کا مقصد حماس کے اعلیٰ رہنماؤں کو نشانہ بنانا تھا جن میں اس کے غزہ چیف خلیل الحیہ بھی شامل ہیں۔

اس وقت دوحہ میں قائم حماس کا سیاسی بیورو اسرائیلی کارروائی کے مرکز میں ہے، اور اس حملے کو تنظیم کی قیادت کو نشانہ بنانے کی ایک سنجیدہ کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ حملہ ایسے وقت کیاگیا جب دوحہ میں حماس کے نمائندے امریکہ کی تازہ جنگ بندی کی تجویز پر تبادلہ خیال کر رہے تھے، جبکہ اسرائیلی فوج غزہ شہر پر قبضے کی منصوبہ بندی کے تحت جنوبی علاقوں میں فلسطینیوں کو نکالنے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔ مبصرین اسے جنگ بندی کی ہر کوشش کو ناکام بنانے کی ایک اور کوشش قرار دے رہے ہیں۔

دوحہ، قطر – قطر کے وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے والے حالیہ اسرائیلی حملے کی “سخت ترین الفاظ میں” مذمت کی ہے۔ انہوں نے بیان میں کہا کہ یہ حملہ رہائشی عمارتوں پر کیا گیا جہاں حماس کے سیاسی بیورو کے کئی اہلکار مقیم تھے۔

ترجمان کا کہنا تھا، “یہ مجرمانہ حملہ تمام بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے اور قطر کے شہریوں اور یہاں رہائش پذیر افراد کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔”

انہوں نے مزید کہا، “ہم اس حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ قطر اس غیر ذمہ دارانہ اسرائیلی رویے کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا، نہ ہی خطے کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کو قبول کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے قومی سلامتی اور خودمختاری پر کسی بھی قسم کے حملے کو روکنے کے لیے اقدامات کرے گا۔”

الانصاری نے بتایا کہ اس معاملے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات جاری ہیں اور مزید تفصیلات جلد فراہم کی جائیں گی۔

ہسپانوی وزیر اعظم کا اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت پر مستقل پابندی کا اعلان

شرجیل امام کے بعد گلفشاں فاطمہ انصاف کے لئے پہونچی سپریم کورٹ