اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کا33؍واں فقہی سمینارجامعہ قاسمیہ بالاساتھ میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر
سیتامڑھی : مغرب کی تہذیبی یلغار کی وجہ سے ہماری جدیدتعلیم یافتہ نئی نسل الحادوانکار کا شکار ہورہی ہے اورقرآن وحدیث سے ثابت شدہ احکام پرانگلی اٹھائی جارہی ہے،یہ بہت خطرناک بات ہے،کسی مسلمان کےدائرہ ایمان سے باہرہونے کے لئے اللہ اوررسول کاانکارضروری نہیں ہے،کسی بھی ایسے حکم شرعی کاانکارجوقرآن وحدیث کے ذریعے ثابت ہوکفرہے۔اس لئے علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ شریعت کے احکام کے ساتھ ساتھ ان احکام کی مصلحتوں اورانسانی زندگی کے لئے ان کی نافعیت کا بھی گہرائی سے مطالعہ کرے اورنئی نسل کومطمئن کرنے کی کوشش کرے۔ان خیالات کااظہار آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدراوراسلامک فقہ اکیڈمی کے جنرل سکریٹری مولاناخالدسیف اللہ رحمانی نے فقہی سیمینارکے اختتامی اجلاس میں اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔
مولانا نے کہا کہ ہم نئے مسائل کواٹھاتے ہیں اورجہاں سیمینارہورہاہووہاں سے تعلق رکھنے والے مسائل اورحالات کوبھی ہم پیش نظررکھتے ہیں۔اورکوشش کی جاتی ہے کہ اس میں عبادات سے متعلق مسائل بھی ہوں،سماجیات سے متعلق بھی ہوں اورمعاشیات سے متعلق بھی ۔اکیڈمی جن مسائل کواٹھاتی ہے ،وہ نئے اورحل طلب ہوتے ہیں۔اکیڈمی کی یہ بڑی کامیابی ہے کہ اس نے برصغیرکے علماء کومنہج اورفکردونوں دیاہے،ان سارے مسائل کے حل میں سب سے بڑی محنت اورکام دراصل مقالہ نگاروں کاہے،دوسرے مناقشین کاہے جومقالات میں چھوٹ جانے والے پہلوؤں کواجاگرکرتے ہیں،اس سے پتہ چلتاہے کہ حقیقت کیاہے،اورتیسرابڑاکام میزبان کاہوتاہے جواس میں آسانیاں پیداکرتے ہیں،آج یہ سیمینارجوبالاساتھ میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیرہوا،اس پر میں اپنی طرف سے اورآپ مہمان حضرات کی طرف سے جامعہ قاسمیہ بالاساتھ کے مہتمم مولاناقاری حفظ الرحمن صاحب اوران کے اراکین واساتذہ،طلبہ ومعانین کاشکرگذارہوں کہ انہوں نے بڑی محنت کے ساتھ سارے امورانجام دیئے اورمہمانوں کی خدمت کی۔
اسلامک فقہ اکیڈمی کے سکریٹری برائے علمی امورمولاناعتیق احمدبستوی قاسمی نے کہاکہ یہ بات نہایت اہم ہے کہ مسائل شرعیہ میںاجتماعی غوروفکرکے لئےہم لوگ جمع ہوئے،کیوںکہ جدیددینی مسائل میں تنہارائے قائم کرنے کی بجائے اجتماعی غوروفکرکے ذریعہ شرعی حل امت کے سامنے پیش کیاجائے اوریہی ہمارے سلف اوراکابرکاطریقہ رہاہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ نصوص کوسامنے رکھ کرکوئی رائے قائم کرنااورمسئلہ بیان کرنابڑی ذمہ داری کاکام ہے،اس لئے دینی مسائل میں غایت درجہ احتیاط نہایت ضروری ہے۔
اس موقع پرتاثرات پیش کرتے ہوئے مفتی محمدزیدمظاہری نے کہا کہ فروعی مسائل میں اجتہادفرض کفایہ ہے اوریہ قیامت تک جاری رہے گا۔معاملات کے باب میںہمیں دوسری فقہ سےبھی فائدہ اٹھاناچاہئے۔الحمدللہ یہ کام جواکیڈمی کے پلیٹ فارم سے ہورہاہے ایک فرض کفایہ کی ادائیگی ہے۔امارت شرعیہ کے قاضی انظارعالم قاسمی نے کہاکہ اللہ کاشکرہے کہ اس نے ہم کونئے مسائل پرغورکرنے کے لئے جمع کیا۔حضرت قاضی مجاہدالاسلام قاسمی رحمۃ اللہ علیہ کامزاج یہ تھاکہ وہ اپنے مخالفین کوبھی اپنامحسن سمجھتے تھے۔اللہ تعالیٰ اکیڈمی کےزریں سلسلہ کوجاری وساری رکھے۔امیرشریعت آسام مولانافریدالدین چودھری نے کہاکہ میں آپ حضرات کومبارکبادپیش کرتاہوں کہ آپ لوگ اتناعظیم کام کررہے ہیں۔مفتی جنیدعالم فلاحی اندورنے کہاکہ ایسے حالات میں جہاں ہرطرف نفرت کاماحول ہے،اس میں انسانیت اورمحبت کی آوازاٹھانا انبیاء کے وارث ہی کرسکتے ہیں،آج ہمیں مسائل کودنیاتک پہونچانے کاجوحوصلہ اورعزم ملاہے،یہ اکیڈمی کی دین ہے،اگرہم اپنے بیانات اورمسائل میں اکیڈمی کاحوالہ دیں گے تواس میں مضبوطی اورقوت پیداہوگی۔اسی لئے ہمیں اس کی تجاویز کوعوام وخواص تک پہونچانے کی کوشش کرنی چاہئے۔اگرہم اس عزم کے ساتھ بیٹھیں گے کہ جوسلسلہ ہمارے بزرگوں نے شروع کیاہے ہم کل کواس روایت کوقائم کرنے والے ہوں گے۔مولانامحمدفاروق قاسمی نے کہاکہ آپ حضرات نے ہمیں خدمت کا موقع دیا،آپ حضرات تشریف لائے،میں آپ کاشکرگذارہوں۔
واضح رہے کہ اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیاکے۳۳؍ویںفقہی سیمینار کااختتامی اجلاس کاآغاز قاری محمدجابرحسین کرماڈی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔اختتامی اجلاس کی صدارت اکیڈمی کے جنرل سکریٹری مولاناخالدسیف اللہ رحمانی نے کی جب کہ نظامت کے فرائض مفتی جنیدعالم قاسمی ندوی نے انجام دیئے۔اس سہ روزہ اجلاس میںدینی ودعوتی امورمیں انٹرنیٹ کااستعمال ،مصنوعی ذہانت،ایکپسائری ڈیٹ دواؤں کی فروختگی اورخواتین کی ڈرائیونگ سمیت دیگر اہم تجاویزمنظورہوئیں۔
آخرمیں دارالعلوم دیوبندکے صدرشعبہ حدیث مولاناعبداللہ معروفی کی پرسوزاوررقت آمیز دعاپرسہ روزہ تاریخی سیمینارکامیابی کے ساتھ اختتام پذیرہوا
بصیرت آن لائن کے شکریہ کے ساتھ