مدھیہ پردیش کے اندور شہر میں گندے پانی کے استعمال سے ہونے والی ہلاکتوں نے نہ صرف مقامی انتظامیہ بلکہ ریاستی حکومت کو بھی بحران میں ڈال دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، بھاگیرتھ پورہ علاقے میں آلودہ پانی پینے سے کم از کم 8 افراد ہلاک اور تقریباً 125 لوگ بیمار ہوئے ہیں۔ اسپتالوں میں علاج جاری ہے، جب کہ کئی مریضوں کو چھٹی دے دی گئی ہے۔
کانگریس نے اس معاملے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کو بے حسی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ ویڈیو میں کہا گیا، ’’اندور کے لوگوں نے بارہا شکایت کی، مگر حکومت نے کان نہ دھرا۔‘‘
کانگریس نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعلیٰ موہن یادو عوام کی شکایتوں کو سنجیدگی سے لیتے تو آج جانیں نہیں جاتیں۔ پارٹی نے وزیر اعلیٰ کے جانب سے متاثرہ خاندانوں کو 2-2 لاکھ روپے دینے کے اعلان پر بھی طنز کیا، کہتے ہوئے کہ ’’دو لاکھ روپے سے جان واپس نہیں آسکتی۔‘‘
انڈور میونسپل کارپوریشن کے کمشنر دلیپ کمار یادو نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “کارپوریشن ہر سطح پر کام کر رہی ہے تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات نہ ہوں۔”
تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ علاقے میں بیت الخلا کے نیچے مین لائن میں لیکیج تھا، جس کی وجہ سے گندہ پانی پینے کے پانی کی پائپ لائن میں شامل ہو گیا۔ اس لیکیج کی مرمت کا کام ہنگامی بنیادوں پر شروع کر دیا گیا ہے۔
اندور میں یہ واقعہ نئے سال کے آغاز سے قبل پیش آیا ہے، جس نے عوام میں غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ مقامی شہریوں نے صاف پانی کی فراہمی میں لاپرواہی پر سخت احتجاج کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر “بی جے پی حکومت کی بے شرمی” کے عنوان سے چلنے والی ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔
حکومت کے لیے یہ معاملہ نیا چیلنج بن گیا ہے، جہاں صفائی اور بنیادی سہولیات کے ناقص انتظام پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
