بہار اسمبلی انتخابات 2025: ایگزٹ پولز نے دیا حیران کن اشارہ — کیا این ڈی اے دوبارہ اقتدار میں؟

بہار (Bihar) اسمبلی انتخابات 2025 کے دوسرے اور آخری مرحلے کی ووٹنگ اختتام پذیر ہوچکی ہے، جس میں ریاست کے 3 کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ ووٹرز نے 1,302 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کیا، جن میں وزیر اعلی نتیش کمار کے متعدد وزراء بھی شامل ہیں۔ اس مرحلے میں تاریخی طور پر بلند ترین 67.14 فیصد ووٹر ٹرن آؤٹ ریکارڈ ہوا، جبکہ پہلے مرحلے میں بھی 65 فیصد سے زیادہ افراد نے ووٹ ڈالا تھا، جو بہار کے انتخابی عمل میں عوامی شمولیت کی ایک نئی مثال ہے۔​
ایگزٹ پولز جیسے Matrize، People’s Insight، دَینک بھاسکر اور پیپلز پلس نے پیش گوئی کی ہے کہ حکمران این ڈی اے (NDA) اتحاد کو فیصلہ کن اکثریت ملنے جا رہی ہے، جبکہ پرشانت کشور کی نئی سیاسی جماعت جان سوراج (Jan Suraaj) کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا گیا ہے۔ جان سوراج نے اس بار پہلی دفعہ اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا اور تمام 243 حلقوں پر امیدوار کھڑے کیے، مگر ایگزٹ پولز کے مطابق پارٹی کا ووٹ بینک انتہائی کمزور رہا اور پارٹی اپنی بنیادی بنیاد بھی قائم نہیں کر سکی۔​​
پچھلے انتخابات میں نتیش کمار کی جے ڈی یو (JD(U)) کو شدید دھچکا لگا تھا اور سیٹیں 43 تک آگری تھیں؛ اس بار البتہ لوک جنشکتی پارٹی (رام ولاس) NDA کے جونئیر اتحادی کے طور پر ملی میدان میں ہے۔ بی جے پی (BJP) پہلے کی طرح 101 سیٹوں پر جبکہ جے ڈی یو (JD(U)) بھی اتنی ہی سیٹوں پر الیکشن لڑرہی ہے۔ بہار اسمبلی مجموعی طور پر 243 نشستوں پر مشتمل ہے، جس میں اکثریت کے لیے 122 سیٹیں درکار ہیں۔​
حتمی نتائج کا اعلان 14 نومبر کو ہوگا، لیکن سیاسی منظرنامہ ایگزٹ پولز کی روشنی میں این ڈی اے (NDA) کے مضبوط موقف کی نشان دہی کررہا ہے۔ اس کے باوجود، صحت مندانہ انتباہ ضرور دیا گیا ہے کہ تمام ایگزٹ پولز کی پیش گوئیاں حتمی نتائج سے مختلف بھی ہو سکتی ہیں۔
ووٹر ٹرن آؤٹ نے سب کو چونکا دیا
انتخابی سرگرمیوں میں اس بار غیر معمولی جوش و خروش دیکھنے میں آیا، خاص طور پر نوجوان اور خواتین ووٹرز کی بڑی تعداد پولنگ بوتھوں پر پہنچی، جس نے 67.14 فیصد کی تاریخی شرح کو ممکن بنایا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ شرح کسی بھی بڑی تبدیلی کی نشاندہی بھی کرسکتی ہے، تاہم عام تاثر یہی ہے کہ این ڈی اے (NDA) پہلے سے زیادہ مضبوط حالت میں ہے۔​
جان سوراج کی مایوس کن ابتداء
پرشانت کشور کی جماعت جان سوراج (Jan Suraaj) نے تمام حلقوں سے امیدوار کھڑے کیے، تاہم پارٹی نہ صرف کارکنان کی ناراضی اور معذوری کا شکار رہی، بلکہ متعدد اہم اراکین نے الیکشن سے قبل ہی پارٹی کو چھوڑ دیا تھا۔ اس تناظر میں پارٹی کی کارکردگی کو سیاسی پنڈت انتہائی مایوس کن قرار دے رہے ہیں۔​​
آئندہ کا منظر
ووٹوں کی گنتی 14 نومبر کو ہوگی اور تب ہی پتہ چلے گا کہ ایگزٹ پولز کی پیش گوئیاں کس حد تک درست ثابت ہوتی ہیں اور واقعی این ڈی اے (NDA) کو بھاری اکثریت ملتی ہے یا کوئی بڑا سرپرائز سامنے آتا ہے۔

دبئی میں بھٹکل و اطراف کے نمائندوں کی وزیریو ٹی قادر سے ملاقات, عوامی مسائل، شاہراہ کی خستہ حالی اور صحت سہولتوں پر گفتگو،یادداشت بھی پیش!

سیکولرازم کاغذ پر نہیں حقیقت میں دکھائی دینا چاہئے