حب الوطنی : اب شاہ رخ کوغدّاروں اور مخبروں کے وارث سکھائیں گے !

کنگ خان پر حملہ وروں کی فہرست لمبی ہوتی گئی اور اس میں نام جڑادہلی کے رام لیلامیدان سے لڑکی کا لباس پہن کر فرار ہونے والے رام دیو بابا کا ،اب ان کی چھاتی بھی 56انچ کی ہو گئی اور وہ بھی بول پڑے کہ’ اگر شاہ رخ واقعی محب وطن ہیں تو پدم شری ملنے کے بعد سے کمائی ہوئی سب ملکیت وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں جمع کر دینا چاہیے!نہیں تو ہم سمجھیں گے کہ جن سے ان کی دور حکومت میں ایواڈ واپس کیا تھا انھیں خوش کرنے کے لئے اب واپس بھی کر رہے ہو‘۔یوگی ادیتہ ناتھ نے شاہ رخ خان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ایک بار اکثریتی طبقہ ان کی فلم دیکھنا بند کر دیگا تو شاہ رخ خان دوسرے مسلمانوں کی طرح سڑک پر آ جائینگے۔اس دوران انھوں نے شاہ رخ خان کا موازنہ پاکستان کے حافظ سعید سے کر ڈالا۔اب سوال یہ ہے کہ شاہ رخ خان نے کیا نئی بات کہی انھوں نے وہی کہا جو آر بی آئی کے گورنر رگھورام راجن ،انفوئسس کے نارائن مورتی اور خو دبی جے پی کے ارون شوری نے ملک میں بڑھتی روادری کے متعلق کہا ہوا ہے لیکن شاہ رخ خان پر ہی یوگی ادیتہ ناتھ،سادھوی پراچی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ؟ کیا صرف اس وجہ سے کہ شاہ رخ خان ایک مسلم اداکار ہیں؟بی جے پی کے کچھ بیان باز لیڈر شاہ رخ خان کو حالیہ بیان پر ہی نشانہ نہیں بنا رہے ہیں بلکہ اس میں تیزی اس وقت سے آئی ہوئی ہے جب شاہ رخ خان نے جنوری 2013میں نیو یارک ٹائمز کے ساتھ شائع ہونے والی آؤٹ لک ٹرننگ پائنٹ میں مسلمانوں کی حالت پر ایک مضمون لکھا تھا۔
ملک میں بڑھ رہی عدم رواداری کے خلاف شاہ رخ خان کے بیان کے بعد پورے ملک میں بوال مچ گیا ایک طرف جہاں شاہ ر خ خان بی جے پی لیڈروں کے نشانے پر ہیں وہیں دوسری طرف کانگریس سمیت دیگر سیاسی پارٹیاں اور غیر سیاسی آرگنائزیشن اور معزز شخصیات کنگ خان کی تائید میں کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔اس دوران معروف فلم اداکار رضامراد نے شاہ رخ خان کے بیان کی حمایت میں سخت لہجے کا استعمال کرتے ہوئے حقیقت بیان کی کہ ’یہ ملک کسی کے باپ کا نہیں ہے،ہمھیں یہاں رہنے کے لئے کسی کی تائید یا ہمدردی کی ضرورت نہیں ہے‘۔شرمیلہ ٹیگور نے بھی بالی ووڈ کے بادشاہ خان کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے ایک سال میں ملک میں جیسا ماحول پیداجا رہا ہے ویسا پہلے کبھی نہیں دیکھا!۔دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی ٹوئٹ کر شاہ رخ خان کی تائید کی انھوں نے ٹوئٹ کیا کہ’ہمھیں فخر ہے شاہ رخ ،امید ہے آپکے الفاظ ایک روادار ،باہم مشمول اور ترقی پذیر بھارت کی تعمیر کریں گے‘۔ اس دوران شیو سینا نے غیر متوقع طور پر اس معاملے میں یہ بات واضح کی کہ ’کسی اداکار کو صرف محض اس وجہ سے نشانہ نہیں بنانا چاہیے کہ مسلمان ہے ‘۔شیو سینا کے سنجئے راؤت نے مزید کہا کہ ’ یہ ملک روادار ہے اور مسلم بھی روادار ہیں‘۔
مذہبی عدم روادی کا معا ملہ شاہ رخ خان کو لیکر اتنا طول پکڑتا ہوا محسوس ہوا کہ مذہبی عدم روادی کے معاملے میں مرکزی حکومت اور بی جے پی کا مورچہ سنبھال رہے فلم اداکار انوپم کھیر خود اپنے بی جے پی کے بیان باز لیڈروں پر برس بڑے اور بیان باز لیڈروں کو اپنی بکواس بند کرنے کے کی نصیحت کی۔انھوں نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ شاہ رخ سب کے لئے ایک مثالی فرد ہیں اور سبھی کو ان پر فخر ہے۔اسی طرح بی جے پی کے سابق مرکزی وزیر ارون شوری نے بھی کہا کہ اقلیتی طبقہ کی ناراضگی اور ان کے مشاہداتی نتائج غلط نہیں ہیں،بہار میں دئے گئے بیانات کے بعد نریندر مودی کی شخصیت لالو پرسا دیادو کی سطح پر آ گئی ہے اور نتیش کمار تو ’ اسٹیٹس مین ‘ لگتے ہیں۔‘یہ بات اور ہے کہ بی جے پی کے ان زہریلے بیان بازوں کو پارٹی کے کچھ لیڈر ان کے بیانوں کو پارٹی کی سوچ سے مختلف بتاتے ہوئے شاہ رخ کی بڑی تعریف بھی کر رہے ہیں بی جے پی لیڈر روی شنکر پرساد نے کنگ خان کو غیر معمولی صلاحیتوں والے بھارتی ہیں شاہ رخ کے مرحوم والد اس ملک کے مجاہد آزادی ہیں ‘۔حالانکہ روی شنکر پرساد نے آر بی آئی کے گورنر رگھو رام راجن کے ذریعے دئے گئے بیان پر کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا!
شاہ رخ خان کو پاکستان چلے جاؤ کا مشورہ دینے والے تو خیر مذہب کے نام پر تفرقہ پیدا کرنے والے ہے ہی لیکن یہاں یہ بھی غور کرنا ضروری ہے کہ جسے وہ پاکستان جانے کے لئے کہ رہے ہیں اس کا پس منظر کیا ہے ۔کنگ خان جنرل شاہ نواز خان کے منہ بولے نواسے اور مجاہد آزادی میر تاج محمد خان کے صاحبزادے ہیں۔جنرل شاہ نواز خان جو کہ نیتا جی سبھاش چندر بوس کی آزاد ہند فوج میں میجر جنرل تھے اور ہندوستان کی آزادی کے بعد میرٹھ سے 23سال تک ممبر پارلمنٹ رہے اور اس دوران متعدد مرتبہ مرکزی حکومت میں وزارت سنبھالی۔شاہ رخ خان کے آبا ء ’پاکستان پریمی ‘ نہیں بلکہ’ ہندوستان پریمی ‘ہی تھے اور یہی وجہ رہی کہ شاہ رخ خان کے والد جنرل شاہ نواز خان کے ساتھ ہی ہندوستان آئے تھے ۔شاہ رخ خان کی ماں ممتاز فاطمہ کو جنرل شاہ نوازخان نے گود لیکر ان کی شادی کرائی تھی ۔شاہ رخ خان کے والد میر تاج محمد خان سرحدی گاندھی خان عبد الغفار خان کے ساتھ تحریک آزادی کے سب سے کم سن سپاہی تھے۔اس کے بر عکس شاہ رخ خان کو ’ٹارگیٹ ‘ کرنے والے اور ان کی حب والوطنی پر سوال اٹھانے والے فرقہ پرست لیڈر اصل میں ان شخصیات کے سیاسی ورارث ہیں جنھوں نے تحریک آزادی ہند کے دوران انگریزوں کو معافی نامہ دے کر جان بچائی اور مختلف موقعوں پر آزادی کے پروانوں کی مخبری کرکے جنگ آزادی کو نقصان پہنچایا۔
مختصراً یہ کہ جس طرح یوگی ادیتہ ناتھ اور سادھوی پراچی کا کہنا ہے کہ ہندو دھرم ہی روادی کا پیغام دیتا ہے لیکن کیا ان ہندو مذہب کے پرچارکونے کبھی خود کی شخصیات کا جائزہ لیا ہے جن کی بات بات سے عدم روادری اور مذہبی تعصّب جھلکتا ہے؟آر ایس ایس کے سنچالک پربھو نارائن کے مطابق ’اس طرح کے بیان دینے سے قبل شاہ رخ نے سو بار سوچ لینا چاہیے! لیکن سوال یہ ہے کہ کیا آر ایس ایس کو یہ نہیں لگتا کہ یوگی آدیتہ ناتھ اور سادھوی پراچی نے بھی مذہبی تعصّب پر مبنی اپنے زہریلے بیانات دینے سے قبل کم از کم ایک دو بار ہی سوچ لینا چاہیے؟شاہ رخ خان کے خیالات اور سوچ پر انگلی اٹھانے سے قبل مخالفت کرنے والے لوگ اپنی ذہنی قابلیت ،خیالات اور سوچ کا بھی جائزہ لیں جبکہ شاہ رخ خان واحد ہندوستانی ہیں جنھیں ’ یونیسکو ‘ کی جانب سے چیریٹی ایوارڈعطا کیاگیاہے۔شاہ رخ خان اوربھارت رتن ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام ہی وہ دو شخصیات ہیں جنھیں معروف اڈن برگ یونیورسٹی کی جانب سے اعزازی ڈاکٹریٹ عطا کی گئی ہے۔غرض یہ کہ شاہ رخ خان کا مذہب کچھ بھی ہو وہ ایک ایسے ہندوستانی ہیں جن کی وجہ سے آج تک ملک کی شبیہ کو فائدہ ہی پہنچا ہے نہ کہ کوئی نقصان۔وہ ایک بہترین اداکار ہیں،محب وطن ہیں اور بلا شبہ انھیں ہندوستانی ہونے پر فخر حاصل ہے اور ہمیں بھی ان کے جیسے قابل قدر اداکار کے ہندوستانی اور ہندوستان میں شہری ہونے پر فخر کرنا چاہیے۔

«
»

فرانس پھرلہولہان!

غزل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے