کرناٹک میں آخرکار حجاب کےحامیوں کی جیت ہوئی،اور بجرنگ بلی کے نام پر ووٹ مانگنے والوں کو منھ کی کھانی پڑی، کرناٹک کی ایک باغیرت بیٹی نے جس طرح دشمنوں کے نرغہ میں نعرہ توحید بلند کیا تھا ،اس کی گونج اس الیکشن کے رزلٹ میں صاف سنائی دے رہی ہے،جس ملعون نے حجاب پر پابندی عائد کی تھی،وہ ذلت آمیز شکست سے دوچار ہوا،مسلمانوں نے بہت سوجھ بوجھ سے کام لیا،اور فرقہ پرستوں کی اشتعال انگیزی کے باوجود،انہوں نے صبر کا دامن نہیں چھوڑا، اقتدار کے آخری دور میں بی جے پی نے ہندو مسلم ایشوز کو خوب ہوادی اور پولرائزیشن کیلئے پوری طاقت جھانک دی،لیکن کرناٹک کے عوام نے نہایت دانشمندی کا ثبوت دیا اور بجرنگ بلی کے نعرہ کو مسترد کردیا،زعفرانی غنڈوں نے کبھی حلال میٹ کے نام پر ہنگامہ برپا کیا تو کبھی گنیش چترتھی کی پوجا کے نام پر ہبلی کی عیدگاہ کے تقدس کو پامال کیا اور حد تو تب ہو گئی،جب ایک ملک کا وزیر اعظم گلی گلی گھوم کر بجرنگ بلی کے نام پر ووٹ مانگ رہا تھا اور اپنی مظلومیت کا دکھڑا سنا رہا تھا،لیکن عوام نے فرقہ پرستوں کی تمام تدبیروں کو خاک میں ملا دیااور جادوگر کی ہر چال کو ناکام کر دیا، وزیر داخلہ نے مسلم ریزرویشن کا مسئلہ اٹھایا اور ہندوؤں کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ اگر وہ اقتدار میں واپس آئے تو اس ریزرویشن کو ختم کردیں گے ، لیکن چانکیہ کی یہ تدبیر بھی فیل ہوگئی اور اس کا غرور خاک میں مل گیا،لوگوں نے چالیس فیصد کمیشن خور سرکار کو عبرتناک سزا دی اور ایسا سبق سکھایا کہ بہت دنوں تک یاد رکھے گی،اگر رعایا مہنگائی سے پریشان ہو،غربت سے دوچار ہو،بےروزگاری نے اس کی آنکھوں سے مستقبل کا خواب چھین لیا ہو،تو پھر وہ بغاوت پر اتر آتی ہے اور مکر و فریب کے ہر جال کو تار عنکبوت ثابت کردیتی ہے ،کرناٹک میں یہی ہوا۔
بی جے پی کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ جھوٹ جتنا طاقتور ہو ،آخر کار اس کو مٹنا ہے اور سچ بظاہر جتنا کمزور ہو،اس کا بول بولا ہو کر رہے گا،کر ناٹک میں بی جے پی کے جھوٹ اور پروپیگنڈہ کی ہوا نکل گئی اور سچ غالب آکر رہا،لفاظی اور جملہ بازی کا جادو فیل ہو گیا اور فرضی وکاس کا ڈھول پھوٹ گیا،بی جے پی نے اڈانی کے کرپشن پر پردہ ڈالنے کیلئے پوری طاقت لگادی اور تاریخ کی بدترین بدعنوانی کو چھپانے کیلئے سارے جتن کر ڈالے، لیکن اپوزیشن نے بیک آواز جس طرح اس مسئلہ کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اٹھایا،اس نے بھاجپا کو بے نقاب کردیا،راہل گاندھی نے پوری شدت کے ساتھ اڈانی کے مسئلہ کو اجاگر کیا اور وزیر اعظم کی بولتی بند کردی، وہ منظر بھی بڑا حیرت انگیز تھا جب پارلیمنٹ کے درودیوار مودی اڈانی بھائی بھائی کے نعرہ سے گونج رہے تھے اور چھپن انچ کا سینہ رکھنے والے،منھ چھپانے کی کوشش کر رہے تھے،کہا جاتا ہے کہ سچ کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے،کر ناٹک کے الیکشن نے اس کہاوت پر مہر لگادی۔
کانگریس نے اس الیکشن کو بہت سنجیدگی سے لیا اور اپنے تمام اختلافات کو بھلا کر متحدہ طور پر دشمن کا مقابلہ کیا،اس نے ایسی حکمت عملی بنائی کہ بی جے پی اپنے ہی جال میں پھنس گئی،بجرنگ دل پر پابندی کا وعدہ ،کانگریس کا ماسٹر اسٹروک ثابت ہوا اور بی جے پی چاہ کر بھی بجرنگ دل کا دفاع نہیں کر پائی،یہ کانگریس کی بڑھتی ہوئی قوت ارادی کا ثبوت ہے،اگر یہی حوصلہ اس نے سابقہ دور اقتدار میں دکھایا ہوتا اور بجرنگ دل ،آرایس ایس جیسی انتہا پسند تنظیموں پر پابندی لگادی ہوتی،تو آج کانگریس کو اتنے برے دن نہ دیکھنے پڑتے،دیر سے ہی سہی،کانگریس نے ہمت وحوصلہ سے کام لیا ہے،اگر مستقبل میں اسی طرح وہ جرأت سے کام لے گی اور منافقت کی روش کو ترک کردے گی،تو اس کی عظمت رفتہ لوٹ سکتی ہے،اس لئے کہ اس ملک کی مٹی میں سیکولرازم اور آپسی بھائی چارہ کی خوشبو رچی بسی ہے،اگر اس کو خلوص کے ساتھ کریدا جائے،تو یہ ملک باہمی الفت ومحبت کی آماجگاہ ثابت ہو گی ،جس کے سایہ میں ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی اور پوری دنیا میں گنگا جمنی تہذیب کی ایک مثال قائم ہوگی۔ نہیں ہو نا امید اقبال اپنی کشت ویراں سے ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زر خیز ہے ساقی
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں