حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کی تعلیمات

مفتی اشفاق قاضی

(مفتی جامع مسجد بمبئی و بانی فیملی فرسٹ گائیڈنس سینٹر )
اولیائے کرام کی تاریخ میں بعض ایسی عظیم ہستیاں گزری ہیں جنہوں نے امتِ مسلمہ کو نہ صرف روحانیت کی روشنی دی بلکہ دین اسلام کے عملی پہلو کو بھی زندہ کیا، جن نفوسِ قدسیہ نے امتِ مسلمہ کی روحانی، اخلاقی اور دینی رہنمائی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، ان میں امام العارفین، قدوۃ الاولیا، حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا نام نمایاں ہے۔

 آپ کی ولادت باسعادت یکم رمضان ۴۷۰ھ میں جیلان (ایران) میں ہوئی اور بغداد جیسے علمی و روحانی مرکز میں آپ نے علم حاصل کیا، اصلاحِ نفس کی منازل طے کیں اور اپنی ساری زندگی اسلام کی خدمت، شریعت کی اشاعت اور انسانوں کی اصلاح میں وقف کردی، آپ کی تعلیمات کا سب سے پہلا اور سب سے بڑا اصول یہ تھا کہ شریعتِ مطہرہ کے بغیر کوئی بھی راستہ معتبر نہیں،  آپ نے اپنی زندگی سے یہ سبق دیا کہ ولایت و روحانیت کی اصل بنیاد قرآن و سنت کی پابندی ہے، آپ کی خانقاہ میں آنے والا ہر سالک سب سے پہلے نماز، روزہ، زکوٰۃ اور دیگر فرائض کی پابندی سیکھتا، آپ نے واضح کیا کہ اگر کسی کے اعمال شریعت کے مطابق نہیں تو اس کی ظاہری عبادت اور ریاضت کا کوئی وزن نہیں، آپ کی تعلیمات میں دوسرا بڑا نکتہ توحیدِ خالص ہے ،حضرت جیلانیؒ نے اپنے مریدین و متوسلین کو سبق دیا کہ اصل سہارا اور اصل کارساز اللہ کی ذات گرامی ہے، دنیاوی اسباب اختیار کرنا درست ہے، لیکن دل کا اعتماد اور توکل محض اللہ ہی پر ہونا چاہیے، یہ تعلیم انسان کو غیر اللہ کے خوف اور جھوٹی امیدوں سے آزاد کرکے خالص بندگی کے راستے پر کھڑا کرتی ہے، اگر خدا پر توکل نہیں تو پھر کچھ بھی نہیں، حضرت شیخ نے اپنی محافل اور درسگاہوں میں تزکیۂ نفس پر سب سے زیادہ زور دیا، آپ کی خانقاہ میں آنے والے کو سب سے پہلے اپنے نفس کی تربیت کرنی پڑتی تھی۔  آپ کی تعلیم یہ تھی کہ انسان کے دل میں جب تک حسد، کینہ، غرور، لالچ اور دنیا پرستی موجود ہے، وہ حقیقی قربِ الٰہی نہیں پاسکتا ،آپ کے نزدیک اصل ولایت یہی تھی کہ بندہ اپنے نفس کو قابو میں کرے اور اپنے اخلاق کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھال لے۔

حضرت جیلانیؒ صرف روحانی بزرگ ہی نہیں بلکہ عظیم فقیہ اور محدث بھی تھے، آپ کی مجالس میں علم اور عمل دونوں کا امتزاج نظر آتا، آپ نے اپنے شاگردوں کو یہ شعور دیا کہ علم محض کتابوں میں محدود نہ ہو بلکہ عملی زندگی میں نمایاں ہو، انسان کے چال ڈھال سے معلوم ہو کہ وہ شریعت مطہرہ پر کاروبند و پابند ہے، شریعت کا ہر حکم صرف پڑھنے کے لیے نہیں بلکہ برتنے کے لیے ہے، اسی لیے آپ کی خانقاہ سے وہ علماء نکلے جنہوں نے نہ صرف کتاب و سنت کو سمجھا بلکہ اپنی زندگیوں میں اس پر عمل کر کے دوسروں کے لیے مثال قائم کی۔

حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ نے صرف خاص حلقے تک اپنی بات محدود نہیں رکھی بلکہ ہر طبقے تک پہنچے، آپ کی تعلیمات میں سلاطین و امراء کے لیے بھی نصیحت تھی اور عام کسان و مزدور کے لیے بھی ہدایت موجود تھی،  آپ نے امیروں کو عدل و انصاف کی دعوت دی اور غریبوں کو صبر و قناعت کا درس دیا ، اس توازن نے آپ کی دعوت کو ہمہ گیر اور ہمہ جہت بنا دیا، حضرت جیلانیؒ نے اپنے مریدین کو یہ سمجھایا کہ دین کا اصل سرمایہ اخلاص ہے، اگر عبادت ریاکاری کے ساتھ کی جائے یا نیک عمل دکھاوے کے لیے ہو تو اس کا کوئی وزن نہیں، آپ کی خانقاہ کا ماحول اس بات کا مظہر تھا کہ ہر عمل محض اللہ کی رضا کے لیے ہو،  یہ وہ تعلیم ہے جو انسان کو باطن کی اصلاح پر آمادہ کرتی ہے اور اعمال کو زندہ حقیقت میں بدل دیتی ہے،۔

حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ نے اپنی زندگی میں ہمیشہ یہی پیغام دیا کہ کرامت اصل نہیں، بلکہ شریعت کی پابندی اصل ہے، اس تعلیم نے امت کو یہ سبق دیا کہ اگر کوئی شخص بظاہر غیر معمولی عمل دکھائے لیکن شریعت کے مطابق نہ ہو تو اس کی پیروی نہیں کرنی چاہیے۔

اگر ہم آج اپنے زمانے پر نظر ڈالیں تو محسوس ہوتا ہے کہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کی تعلیمات آج بھی اتنی ہی ضروری ہیں جتنی آٹھ سو برس قبل تھیں،آج جب کہ  معاشرے میں بددیانتی، جھوٹ، بے حیائی ، بے غیرتی، اور دنیا پرستی عام ہے، ایسے وقت میں ان کی تعلیمات کہ دین کا راستہ صرف شریعت پر چلنے، اللہ پر توکل کرنے، نفس کی تربیت کرنے اور اخلاص کو اپنانے میں ہے پر عمل پیرا ہوکر اپنی  دنیا و آخرت سنواری جاسکتی ہے۔

حضرت شیخ کی زندگی اور تعلیمات چراغ کے مانند ہےجو صدیوں سے جل رہا ہے اور آج بھی انسانوں کو منور کررہا ہے، آپ نے سکھایا کہ شریعت پر قائم رہنا سب سے بڑی کرامت ہے، توحید پر مضبوطی سب سے بڑی طاقت ہے، اور اخلاص سب سے بڑی دولت ہے، اگر اس پرفتن دور میں امت ان تعلیمات کو اپنائے تو ان شاء اللہ ہر فتنہ اور ہر زوال سے محفوظ رہ سکتی ہے۔ اللہ ہمیں پیرانِ پیرکی تعلیمات پر زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

کرناٹک : نمّا میٹرو کا نام بدل کر بساوا میٹرو رکھا جائے گا؟ وزیر اعلیٰ کیا کہتے ہیں؟

بھٹکل اہم شاہراہ پر پیش آئے سڑک حادثہ میں ایک شخص ہلاک