واشنگٹن سے آنے والے تازہ فیصلے نے ہزاروں بھارتی پیشہ ور افراد کو چونکا دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے H-1B ویزا کی فیس میں بے مثال اضافہ کر دیا ہے۔ اب اس ویزا کی لاگت 4,500 ڈالر یعنی تقریبا چار لاکھ روپئے سے بڑھ کر 100,000 ڈالر یعنی ہندوستانی کرنسی کے مطابق 90 لاکھ ہو گئی ہے، جو بیشتر بھارتی آئی ٹی پروفیشنلز اور کمپنیوں کے لیے بھاری بوجھ ثابت ہوگی۔
یہ فیصلہ خاص طور پر بھارت کو متاثر کرے گا کیونکہ H-1B ویزا ہولڈرز میں سب سے زیادہ (تقریباً 71 فیصد) بھارتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اضافے کے بعد امریکی کمپنیوں کے لیے بھارتی ٹیلنٹ کو بھرتی کرنا مزید مہنگا اور مشکل ہو جائے گا، جس سے بیرونِ ملک کام کرنے کے خواب دیکھنے والے ہزاروں نوجوانوں کو دھچکا لگے گا۔
اسی دوران، کانگریس رہنما راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر لکھا:
’’میں ایک بار پھر دہراتا ہوں، بھارت کا وزیر اعظم کمزور ہے۔‘‘
راہل گاندھی کے مطابق یہ فیصلہ مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے اور یہ کہ ایک مضبوط قیادت ایسی صورتحال میں بھارتی مفادات کا بہتر دفاع کر سکتی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اسی کے ساتھ ایک نیا "گولڈ کارڈ” ویزا بھی متعارف کرایا ہے، جس کے تحت 10 لاکھ ڈالر کی بھاری سرمایہ کاری کرنے والے افراد امریکی شہریت کے قریب پہنچ سکتے ہیں۔ لیکن یہ آپشن صرف امیر سرمایہ کاروں کے لیے ہے اور عام بھارتی پروفیشنلز کے لیے اس کا کوئی فائدہ نہیں۔
یہ قدم امریکی لیبر مارکیٹ کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت کی آئی ٹی انڈسٹری کے لیے بھی چیلنجز کھڑا کر سکتا ہے۔ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ نئی دہلی اس فیصلے پر کس طرح ردعمل ظاہر کرتی ہے۔



