بنگلورو(فکروخبرنیوز) ریاستی حکومت نے مرکز کی جانب سے اشیا و خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شرح سلیبوں میں ردوبدل اور کمی کے فیصلے پر شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ ریاست کا کہنا ہے کہ اگر شرحوں میں کمی کی جاتی ہے تو پہلے سے ہی نقدی بحران کا شکار کرناٹک کو بڑے پیمانے پر محصولات کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی یومِ آزادی تقریر میں "اگلی نسل کے ٹیکس اصلاحات” کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد وزراء کے گروپ نے موجودہ 5%، 12%، 18% اور 28% کے سلیب کو کم کرکے ایک آسان دو شرح کے نظام میں تبدیل کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس تجویز پر حتمی فیصلہ جی ایس ٹی کونسل کے اجلاس میں 3 اور 4 ستمبر کو کیا جائے گا۔
صارفین کو ریلیف، لیکن ریاست کو نقصان کا اندیشہ
اگر یہ تجویز منظور ہوتی ہے تو کمپیوٹر مانیٹر، کاربونیٹیڈ ڈرنکس، جوس، اور سیمنٹ جیسے تعمیراتی سامان پر جی ایس ٹی کی شرح 28% سے گھٹ کر 18% تک آ سکتی ہے۔ اسی طرح 1,000 روپے سے زائد قیمت والے ریڈی میڈ گارمنٹس پر موجودہ 12% کے بجائے 5% جی ایس ٹی عائد ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس سے صارفین کو ریلیف ملے گا اور تجارت میں آسانی پیدا ہوگی۔ تاہم ریاستی حکومت کے حساب سے اس اقدام سے سالانہ 15,000 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوسکتا ہے۔
کرناٹک کے خدشات
وزیر اعلیٰ سدارامیا نے رواں مالی سال کے لیے 1.2 لاکھ کروڑ روپے کا جی ایس ٹی ہدف مقرر کیا ہے۔ لیکن ریاستی ریونیو وزیر کرشنا بائرے گوڈا نے کہا ہے کہ صرف کرناٹک ہی نہیں بلکہ تمام ریاستیں مجموعی طور پر 85,000 کروڑ سے 2 لاکھ کروڑ روپے کے نقصان کا سامنا کر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "کرناٹک شرح کو معقول بنانے کی حمایت کرتا ہے، مگر اس سے ریاستوں کی آمدنی میں مستقل کمی واقع ہوگی۔ وفاقی نظام میں یکطرفہ فیصلے نہیں ہونے چاہییں۔”
معاوضے کا مطالبہ
سی ایم کے اقتصادی مشیر بسواراج رائریڈی نے کہا کہ اگر مرکز شرحوں میں کمی پر زور دیتا ہے تو اسے 2017 سے 2022 کی طرز پر ریاستوں کو معاوضہ فراہم کرنا ہوگا یا پھر ریاستوں اور مرکز کے درمیان محصولات کی تقسیم کو 50:50 سے بدل کر 75:25 کرنا ہوگا تاکہ ریاستوں کا بڑا حصہ محفوظ رہے۔




