غزہ:(فکروخبر/ذرائع) اسرائیل کی جانب سے غزہ میں تازہ ترین فضائی حملوں میں خواتین، بچوں اور دو صحافیوں سمیت کم از کم 92 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ درجنوں افراد زخمی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق، وسطی غزہ میں دو فضائی حملوں میں 33 افراد جاں بحق اور 86 زخمی ہوئے، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ الاھلی اسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح غزہ شہر کے ایک اسکول پر کیے گئے حملے میں مزید 16 جانیں ضائع ہوئیں، جبکہ دیگر علاقوں میں حملوں میں بھی 16 افراد ہلاک ہوئے۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے ابو حمصہ اسکول کو نشانہ بنایا، جو البرج پناہ گزین کیمپ میں جبری طور پر بے گھر افراد کے لیے عارضی پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہا تھا۔
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز غزہ شہر کے ایک بازار میں بھی دو بمباری کے واقعات پیش آئے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے ان حملوں پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ کے بعض علاقوں پر قبضے اور کنٹرول برقرار رکھنے کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔ حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد سے شروع ہونے والی اس جنگ کے باعث غزہ کے باشندے بار بار نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
2 مارچ سے غزہ مکمل طور پر اسرائیلی محاصرے میں ہے، جہاں غذائی قلت، طبی سہولیات کی کمی اور بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی شدید انسانی بحران کو جنم دے رہی ہے۔ 18 مارچ کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد دوبارہ حملوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔
محکمہ صحت غزہ کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 52,615 فلسطینی شہید اور 118,752 زخمی ہو چکے ہیں۔ شہدا میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
ادھر مصر اور قطر نے غزہ میں جاری انسانی بحران کے خاتمے کے لیے ثالثی کی کوششیں جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ دونوں ممالک نے اس سلسلے میں امریکہ کے ساتھ قریبی رابطے میں رہنے کی تصدیق کی ہے، تاکہ شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے اور انسانی المیے کو روکا جا سکے۔