غزہ میں خوراک کا فقط اتنا سامان موجود ہے کہ دو ہفتوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔: اقوامِ متحدہ

(فکروخبر/ذرائع)غزہ میں اسرائیل کی جانب سے خوراک، ادویات اور دوسرے کی فراہمی روکے جانے کے بعد اقوام متحدہ کے ادراہ برائے خوراک نے کہا ہے کہ اس کے پاس خوراک کا فقط اتنا سامان موجود ہے کہ دو ہفتوں سے بھی کم وقت تک لوگوں کی ضرورت پوری کر سکتا ہے۔

امریکی خبر رساں اداے اے پی کے مطابق اتوار کو اسرائیل کی جانب سے سپلائی بند کیے جانے کا اعلان کیا گیا تھا جس کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ اس کو جنگ بندی کے متبادل کے طور پر کچھ امور کو تسلیم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔

 اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے کے ابتدائی دنوں میں انسانی امداد کے سامان میں اضافے کی اجازت دی تھی تاہم بدھ کو ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے بتایا گیا کہ اس کے پاس خوراک کے ذخائر کم ہیں جبکہ ایندھن کا ذخیرہ بھی چند ہفتے تک ہی چل سکے گا۔

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اعلان کے بعد اشیا کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے کیونکہ عوام نے بڑی تعداد میں مارکیٹس میں جا کر سامان خریدنا شروع کر دیا ہے۔

16 ماہ سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد سے غزہ کی آبادی خوراک کے لیے اس سامان پر انحصار کرتی ہے جو ٹرکوں کے ذریعے وہاں پہنچتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ بے گھر ہیں۔

امدادی سامان کی فراہمی روکے جانے پر بڑے پیمانے پر اسرائیل پر تنقید سامنے آئی ہے، جن میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے بھی شامل ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ بین الاقوامی قانون کی رو سے ایک قابض قوت کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔

فلسطینیوں کی جانب سے ان عرب رہنماؤں کے بحالی نو سے متعلق منصوبے کا خیرمقدم کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ علاقے کو خالی کیے بغیر اس کو دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔

خان یونس سے تعلق رکھنے والے عاطف ابو ظاہر کا کہنا ہے کہ ’ہم اس سربراہی اجلاس اور اس میں ہونے والے فیصلوں سے مطمئن ہیں اور ہم اپنی زمین سے جڑے ہوئے ہیں۔‘

یہ منصوبہ قاہرہ میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں منگل کو سامنے سامنے آیا تھا، جس کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تجویز کے متبادل کے طور پر دیکھا گیا جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کو دوسرے ملکوں میں بھیج دیا جائے اور غزہ کو ایک ساحل سمندر کے سیاحتی مقام کے طور پر دوبارہ بنایا جائے۔

«
»

کرناٹک میں گزشتہ چار سالوں میں 2,000 سے زیادہ بچوں کی شادیاں ریکارڈ

’نوبیل امن انعام‘ کے لیے امریکی صدر ٹرمپ اور پوپ فرانسس سمیت 300 سے زائد افراد نامزد