سپریم کورٹ نے آسام حکومت کے مٹیا ٹرانزٹ کیمپ میں 270 غیر ملکیوں کو حراست میں رکھنے کی وجوہات کا جواب نہ دینے کے لیے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس ابھئے ایس اوکا اور جسٹس نونگمی کاپم کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے اس سلسلے میں آسام کے چیف سکریٹری کو سماعت کی اگلی تاریخ پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ موجود رہنے کی ہدایت دی ہے۔
بدھ کو معاملے کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اس نے 9 دسمبر کو ریاستی حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کے لیے 6 ہفتے کا وقت دیا تھا اور امید ظاہر کی تھی کہ وہ ٹرانزٹ کیمپ میں 270 غیر ملکی شہریوں کو حراست میں رکھنے کی وجوہات کے علاوہ ان کو باہر نکالنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی بھی تفصیل دے گی۔
بنچ نے کہا "حلف نامہ میں حراست میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں بتایا گیا ہے۔۔۔جلاونی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ یہ اس عدالت کے احکام کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ہم چیف سکریٹری کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ موجود رہنے اور حکم کی تعمیل نہیں ہونے کے بارے میں وضاحت دینے کی ہدایت دیتے ہیں۔”
ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے وکیل نے کہا کہ غیر ملکی ٹریبیونل کے ذریعہ غیر ملکی اعلان کیے جانے کے بعد ہی لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔ اس پر عدالت عظمیٰ نے جاننا چاہا کہ جلاوطنی عمل شروع کیے بغیر حراست کیوں جاری ہے۔
آسام حکومت کے وکیل نے کہا کہ حلف نامہ خفیہ ہے اور اسے مہربند ہی رہنا چاہیے۔ اس پر عدالت نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ بنچ نے پوچھا "اس سے پتہ چلتا ہے کہ ریاستی حکومت صاف صاف نہیں بتانا چاہتی۔ ہمیں بتائیں کہ حلف نامے میں کیا خفیہ ہے؟” وکیل نے کہا کہ حلف نامے میں غیر ملکیوں کے پتے ہیں اور تفصیل میڈیا کو جا سکتی تھی۔