(علی پبلک اسکول بھٹکل کے ایس ایس ایل سی سے فارغ التحصیل طلبہ کے نام اہم پیغام)
از : مولانا سید ہاشم نظام ندوی
آج کی یہ بزم،الوداعی بزم ہے، جس میں آپ کے مادرِ علمی" علی پبلک اسکول " کی دوسری الوداعی محفل سجائی گئی ہے۔ مبارک ہو آپ کو یہ اعزاز جو آپ کی دسویں جماعت سے فراغت کی مناسبت پر دیا جا رہا ہے۔ یقینایہ آپ کی زندگی کے تاریخی لمحات ہیں، جو مستقبل میں انمٹ نقوش بن کر ذہن ودماغ میں محفوظ رہیں گے۔آج آپ کی خدمت میں اس مادرِ علمی کی درو دیوار سے ٹکرانے والی ہوائیں سلامِ عقیدت پیش کررہی ہیں، اور صبح کے جانفرا ہلکے ہلکے جھونکے پیامِ تہنیت سنا رہے ہیں۔ تعلیمی درسگاہ کا چپہ چپہ معطر اور گوشہ گوشہ منور نظر آ رہا ہے۔ اسی خوشی میں جہاں ایک طرف آپ کے سرپرستان اور اعزہ واقربا دعاؤں سے نواز رہے ہیں، تو دوسری طرف آپ کے مخلص اساتذہ اور ذمے دارانِ اسکول مبارکبا دیوں کی سوغات پیش کر رہے ہیں۔ جس منظر کو دیکھ کر یا محسوس کر کے یقینا آپ مستی میں سرشار ہوں گے اورخوشی میں پھولے نہیں سما رہے ہوں گے۔ اے دبستانِ علی کے فرزندو! اے گلستانِ علم کے بلبلو! اے فکر وفن کے خوشہ چینو!۔ تمہارا یہ اسکول عام اسکولوں کی طرح ایک اسکول نہیں ہے، جس میں صرف تعلیم برائے تعلیم یا تعلیم برائے حصولِ روز گار ہو،بلکہ تمہارا تعلیمی رشتہ ایک ایسے ادارے سے جڑا ہوا ہیجو مفکرِ اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب ہے،تم اس گود میں پروان چڑھے ہو جس کی سرپرستی انہی کے جانشیں حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتہم فرما رہے ہیں، تمہاری تربیت ان افراد کے ذریعے ہو رہی ہے جو علومِ دینیہ سے بہرہ مند ہیں اور اس کے بانی ومخلص تعلیمی رہنما مولانا محمد الیاس فقیہ احمدا ندوی مد ظلہ العالی ہمیشہ یہی صدالگا تے ہیں کہ "تعلیم بہانہ ہے اور دین نشانہ"۔ اے نونہالو! تم اپنے والدین کے حسین خوابوں کی تعبیر بنو اوریہ پختہ ارادہ کر کے اپنا تعلیمی سفر جاری رکھوکہ ان شاء اللہ ارمانوں پر پورے اتریں گے اور تمناؤں کو بر لائیں گے۔ آج دنیا کے اندر اسلامی حمیت کا فقدان ہے،اخلاقی اقدار کا بحران ہے،بے حیائی کی طرف میلان ہے، بے دینی کا طوفان ہے۔ اسلام دشمن قومیں پوری قوت وشدت کے ساتھ اسلام کو ڈھانے کے درپے ہیں، باطل طاقتیں ہماری بنیادوں کو کھوکھلا کردینا چاہتی ہیں۔ ایسے ماحول میں تمہاریافکار وخیالات اسلامی ہوں،تمہارے ایمان ویقین میں پختگی ہو،تمہارے عمل وکردار میں سلفِ صالحین کا رنگ غالب ہو۔ جس کی وجہ سے تم جدید تہذیب وتمدن کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہ سکو گے۔ قومیں تم سے امیدیں لگا ئی ہوئی ہیں، تم ہی قوموں کے رہبر وراہنما بنو گے، تم ہی فکر وفن کے ترجمان بنو گے۔اس لیے نئی امنگوں اور نیک ارادوں کے ساتھ اخلاص کے زیور سے آراستہ ہو کر میدانِ عمل میں اتر جاؤ۔ اور شاعرِ مشرق کے پیغام کو مفکرِ اسلام کی آواز میں " اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغِ زندگی" کی عملی تفسیر بن جاؤ۔ آپ نے یہاں رہ کر تعلیمی مراحل طے کئیہیں، درجہ بہ درجہ ترقی کی ہے،اب آگے جتنی محنت وجانفشانی کرو گے اتنی ہی اونچی اڑان بھرو گے، جوشِ کردار سے تقدیر کے راز کھلیں گے اور عملِ پیہم سے کامیابی ممکن ہوگی، تعلیمی معیار بلند ہوگا، علوم وفنون کو حاصل کر کیمیدانِ علم و عمل میں ترقی کرپاؤ گے۔ اور اقبال کے الفاظ میں ببانگِ دہل کہو گے۔ دلِ بیدار میں جب عزمِ کامل دیکھ لیتا ہوں ستاروں سے بھی آگے اپنی منزل دیکھ لیتا ہوں آپ نے یہاں رہ کر یہاں کے اساتذہ سے استفادہ کیا ہے، علماء کی صحبت بھی حاصل رہی ہے، مختلف تعلیمی،ثقافتی اور تفریحی پروگراموں میں حصہ لیا ہے،یہاں کے اسٹیچ سے فائدہ اٹھایا ہے، برسرِ محفل اپنا مافی الضمیر ادا کرنے کا ہنر سیکھاہے، فنِ تحریر و تقریر سے اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ یقینا جن طلباء نے یہاں کے قیام کو غنیمت سمجھا ہے، انھوں نے اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے یا اس میں شریک ہو کر اس سے فائدہ اٹھایا ہے وہ تا دمِ حیات احساسِ کمتری میں مبتلا نہیں ہو سکتے۔ لہذا ہم اللہ رب العزت سے یہی دعا کر سکتے ہیں کہ آپ جہاں رہیں ایک مومنِ کامل، ایک داعی و مبلغ بن کر رہیں اور کامیابیاں آپ کے قدم چومیں۔ آمین
سید ہاشم نظام ندوی ۳/ شعبان 1442
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں