۵۰۰؍ روپے کے جعلی نوٹوں میں ۳۱۷؍ فیصد کااضافہ

پیر کو لوک سبھا میں حکومت کے پیش کردہ اعداد و شمار سے انکشاف ہوا ہے کہ ۱۹تا۲۰۱۸ء سے ۲۳تا۲۰۲۲ء کے درمیان ۵۰۰ ؍روپے کے جعلی نوٹوں کی تعداد میں تقریباً ۳۱۷ ؍فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ مرکزی وزیر مملکت برائے مالیات پنکج چودھری نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ۱۹تا۲۰۱۸ء میں ۵۰۰؍ روپے کی مالیت کے کل ۲۱ ؍ہزار ۸۶۵؍ ملین جعلی نوٹ پائے گئے تھے۔ اس کے مقابلہ، ۲۳تا۲۰۲۲ء میں ؍۹۱ ہزار ۱۱۰؍ ملین جعلی نوٹ پکڑے گئے۔ اس درمیان جعلی نوٹوں کی تعداد میں ۶ء۳۱۶؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، ۲۴تا۲۰۲۳ء میں، ۵۰۰ ؍روپے کے جعلی نوٹوں کی تعداد گھٹ کر ۸۵ ؍ہزار ۷۱۱؍ ہوگئی۔ 

وزارت خزانہ نے ڈی ایم کے لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ ٹی ایم سیلواگناپتی کے ایک سوال کے جواب میں یہ اعداد و شمار جاری کئے۔ اعدادوشمار کے مطابق، ۲ ہزار روپے کے جعلی نوٹوں کی تعداد ۱۹تا۲۰۱۸ء میں ۲۱ ؍ہزار ۸۴۷؍ ملین سے کم ہو کر ۲۳تا۲۰۲۲ء میں ۹ ؍ہزار ۸۰۶؍ ملین ہو گئی، جبکہ ۲۴تا۲۰۲۳ء میں یہی تعداد، تیزی سے بڑھ کر ۲۶؍ ہزار ۳۵ ملین ہو گئی۔ وزیر مملکت برائے مالیات نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ آر بی آئی کے مطابق، ۲؍ ہزار کی نوٹوں پر پابندی اور ان کی پروسیسنگ کی وجہ سے، سال ۲۴تا۲۰۲۳ء کے دوران اس مالیت کی جعلی نوٹوں میں اضافہ ہوا۔ تاہم، حکومت نے آر بی آئی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مختلف مالیت کی جعلی نوٹوں کی کل تعداد میں ۸ء۲۹ فیصد کی کمی آئی ہے۔ ۱۹تا۲۰۱۸ء میں ۳ ؍لاکھ ۱۷؍ ہزار ۳۸۴؍ ملین جعلی نوٹوں کے مقابلے ۲۳تا۲۰۲۲ء میں یہ تعداد گھٹ کر ۲؍لاکھ ۲۲؍ ہزار ۶۳۹؍ ملین ہوگئی ہے۔ 
مئی میں، ریزرو بینک آف انڈیا نے بتایا تھا کہ مجموعی کرنسی نوٹوں میں ۵۰۰ ؍روپے کے نوٹوں کا حصہ مارچ ۲۰۲۴ء میں بڑھ کر ۵ء۸۶؍ فیصد ہو گیا ہے، جو ایک سال پہلے ۱ء۷۷؍ فیصد تھا۔ مرکزی بینک نے کہا کہ اس کی وجہ ۲ ؍ہزار روپے کے نوٹوں کو گردش سے نکالنا ہے، جس کا اعلان گزشتہ سال مئی میں کیا گیا تھا۔ 

«
»

کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ افسوسناک : آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

اگر ہر مسجد کے نیچے مندر ہے توہر مندر کے نیچے بودھ مٹھ ملےگا:سوامی پرساد موریہ