ای وی ایم کے تعلق سے تشویش ملک میں بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ سیاستدانوں کے علاوہ ووٹر بھی حیران ہے۔ اسی دوران معروف بزرگ سماجی کارکن بابا آڑھائو نے گزشتہ دنوں بھوک ہڑتال شروع کی جس نے سب کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی۔ سنیچر کو شرد پوار، ادھو ٹھاکرے اور اجیت پوار جیسے مہاراشٹر کے اہم لیڈران ان سے ملنے پہنچے ۔ معمر سماجی کارکن چاہتے تھے کہ وہ مرتے دم تک یا ای وی ایم کے بجائے بیلٹ پیپر سے الیکشن کا اعلان ہونے تک اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے لیکن ادھو ٹھاکرے کے بے حد اصرار پر سنیچر کی شام انہوں نے اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دی۔
بابا آڑھائو مہاراشٹر میں ستیہ شودھک سماج کی تحریک کا حصہ رہے ہیں۔ فی الحال وہ اند ھ شردھا نرمولن سمیتی ( کمیٹی برائے انسداد توہم پرستی ) نامی تنظیم کا حصہ ہیں۔ یہ وہی تنظیم ہے جس کی بنیاد گووند پانسرے نے ڈالی تھی۔ یاد رہے کہ مہاراشٹر اسمبلی الیکشن کے جو نتائج آئے ہیں اس سے کوئی بھی مطمئن نہیں ہے۔ مہایوتی میں شامل پارٹیوں کو چھوڑ کر بیشتر سیاسی پارٹیاں الیکشن میں دھاندلیوں کا الزام لگا رہی ہیں۔ بابا آڑھائو نے ۲۸؍ نومبر کو پونے کے جیوتی با پھلے واڑہ میں اپنی بھوک ہڑتال شروع کی۔ ان کا کہنا ہے کہ پیسے اور طاقت کے دم پر جس طرح الیکشن کے نتائج بدلے جا رہے ہیں اس پر خاموش نہیں رہا جا سکتا۔ انہوں نے کہا ’’ لوک سبھا انتخابات اور اسمبلی انتخابات کے درمیان اتنا فرق کیسے ہو سکتا ہے؟ ایسا کون سا کرشمہ ہو گیا؟ جب عوام کے دلوں میں ای وی ایم کے تعلق سے تشویش ہے ؟ ان کے ذہنوں میں سوال ہو تو پھر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان سوالوں کے جواب دیں لیکن اور اگر وہ جواب نہیں دے رہے ہیں تو پھر ہمارے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں رہ جاتا۔‘‘ بابا آڑھائو کی عمر ۹۵؍ سال ہے۔اس پرانہوں نے کہا ’’ اگر میں بوڑھا ہو چکا ہو ں تو کیا اپنی آنکھیں بند کرلوں؟ جو کچھ غلط ہو رہا ہے اس پر آواز نہ اٹھائوں؟
اہم لیڈران کی ملاقات
سنیچر کی صبح این سی پی کے سربراہ شردپوار پونے پہنچے اور انہوں نے بابا آڑھائو سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد شرد پوار نے کہا ’’ اس سے پہلے کئی بار لوگوں نے ہمارے سامنے ای وی ایم کے تعلق سے پریزنٹیشن دیا۔ ہمیں بتایا کہ ای وی ایم ہیک کیا جا سکتا ہےلیکن ہم نے اس پر توجہ نہیں دی ۔ ‘‘ شرد پوار کا کہنا ہے کہ ’’ ہم نے کبھی سوچا نہیں تھا الیکشن میں اتنا کچھ ہو جائے گا۔ ہم نے اس سے پہلے کبھی الیکشن کمیشن جیسے ادارے پر شبہ ظاہر نہیں کیا تھا۔ لیکن الیکشن کے نتائج کے بعد سچ سامنے آگیا ہے اور ہمیں لگتا ہے کہ ہم نے الیکشن کمیشن پر بھروسہ کرکے غلطی کی۔
اسی دوران شرد پوار کے باغی بھتیجے اجیت پوار بھی سنیچر کی دوپہر بابا آرھائو سے ملاقات کیلئے جیوتی با پھلے واڑہ پہنچے۔ البتہ انہوں نے ای وی ایم اور الیکشن کمیشن کا دفاع کیا۔ انہوں نے بابا آڑھائو کے سامنے ہی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ الیکشن کمیشن ایک خود مختار ادارہ ہے ہم اس کے ساتھ مل کر کوئی گڑ بڑ نہیں کر سکتے ٹھیک اسی طرح جیسے عدلیہ ایک خود مختار شعبہ ہے ہم اس کے کام کاج میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ لوک سبھا الیکشن میں مہا وکاس اگھاڑی کو ریاست میں ۳۱؍ سیٹیں حاصل ہوئی تھیں جبکہ ہمیں کئی سیٹوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن ہم نے اس شکست کو تسلیم کیا تھا ہم نے ای وی ایم کی شکایت نہیں کی ۔ اب جبکہ عوام نے ہمیں ووٹ دیا ہے تو مہا وکاس اگھاڑی ای وی ایم پر انگلی اٹھا رہی ہے۔ ‘‘ اجیت پوار نے بارامتی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بارامتی میں لوک سبھا الیکشن کے دوران میری پارٹی کی امیدوار ( ان کی اہلیہ ) کو ۳۴؍ ہزار ووٹوں سے شکست ہوئی تھی جبکہ اب اسی حلقے میں جہاں انہیں سب سے کم ووٹ ملے تھے مجھے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے جیت حاصل ہوئی۔ وجہ یہ ہے کہ بارامتی کے عوام نے طے کر رکھا ہے کہ لوک سبھا میں تائی اور اسمبلی میںدادا۔ ‘‘
ادھو ٹھاکرےنے بھوک ہڑتال ختم کروائی
شام ہوتے ہوتے شیوسینا (ادھو) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے بھی پونے پہنچے۔ انہوں نے بابا آڑھائو سے اصرار کیا کہ وہ خود کو ہلاکت میں نہ ڈالیں۔ ہمیں یہ ثابت کرنا ہے کہ ہم سب متحد ہیں۔ اس لئے اپنی بھوک ہڑتال واپس لے لیں۔ ادھو ٹھاکرے نے حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ’’ ان دنوں ستیہ میو جیتے ( سچ کی ہمیشہ جیت ہوتی ہے ) کے بجائے ستہ میو جیتے ( اقتدار کی ہمیشہ جیت ہوتی ہے ) نظر آ رہا ہے۔ راکھشش جیسی بھاری بھرکم) اکثریت حاصل ہونے کے باوجود لوگ ودھان بھون جانے کے بجائے کھیتوں میں جا کر پوجا کر رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ یہ تو ابھی شروعات ہے۔ ہم بڑے پیمانے پر ای وی ایم کے خلاف احتجاج کرنے والے ہیں۔ ان لوگوں نے یہ سوال کرنےکا حق ہی ہم سے چھین لیا ہے کہ میں نے جو ووٹ دیا ہے وہ کہاں گیا؟‘‘ بابا آڑھائو نے کہا ’’ ادھو ٹھاکرے کے دادا جیوتی با پھلے کے نظریات کے حامل تھے۔ میں نے ان کے الفاظ کا احترام کرتے ہوئے اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دی ہے۔ انہوں نے ادھو ٹھاکرے کے ہاتھوں جوس پی کر اپنی بھوک ہڑتال ختم کی۔ یاد رہے کہ سنیچر کو ادھو، شرد پوار اور اجیت پوار کے علاوہ سنجے رائوت، جینت پاٹل، سشما اندھارے، اور اسیم سرودے وغیرہ بھی بابا آڑھائو سے ملنے پہنچے تھے۔