ایلون مسک کا وائٹ ہاؤس سے استعفیٰ: کفایت شعاری کی مہم ادھوری، کاروبار پر واپسی کا اعلان

واشنگٹن: (فکروخبر/ذرائع)ٹیسلا، اسپیس ایکس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” کے مالک ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ میں بطور سینئر ایڈوائزر صرف پانچ ماہ خدمات انجام دینے کے بعد باضابطہ طور پر اپنے عہدے سے سبکدوشی اختیار کر لی ہے۔

فنانشل ٹائمز کے مطابق، ایلون مسک امریکی محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (DOGE) کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، جہاں ان کا مشن وفاقی حکومت کے اخراجات میں نمایاں کمی لانا تھا۔ وہ ایک "خصوصی سرکاری ملازم” کے طور پر کام کر رہے تھے، جس کی قانونی حد سالانہ 130 دن ہوتی ہے۔

اپنی سبکدوشی کا اعلان کرتے ہوئے مسک نے بدھ کے روز ایکس پر لکھا: "ایک خصوصی سرکاری ملازم کے طور پر میری مقررہ مدت مکمل ہو چکی ہے، اور میں صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے فضول اخراجات میں کمی کا موقع دیا۔”

مسک نے حکومت سے وعدہ کیا تھا کہ وہ سالانہ وفاقی بجٹ سے 2 کھرب ڈالر کی کٹوتی کریں گے، تاہم مئی تک صرف 175 ارب ڈالر کی بچت ظاہر کی جا سکی، جن میں سے کئی اخراجات کی تصدیق بھی ممکن نہیں ہو سکی۔

حکام کے مطابق، اگرچہ مسک کا ارادہ تھا کہ وہ گرمیوں تک DOGE کی قیادت جاری رکھیں، تاہم ان کی مدت مکمل ہونے کے بعد انہیں برقرار رکھنے کے لیے مناسب قانونی راہ تلاش نہیں کی جا سکی۔

ایکس پر اپنے ایک اور پیغام میں انہوں نے کہا: "ڈوج مشن وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوگا، کیونکہ یہ پورے نظام حکومت میں طرزِ زندگی بن جائے گا۔”

حالیہ دنوں میں مسک نے کانگریس میں سست رفتار اصلاحات اور ریپبلکن ٹیکس بل پر تنقید کی، جس سے آنے والی دہائی میں 3.3 کھرب ڈالر کا مزید خسارہ متوقع ہے۔ انہوں نے CBS کو انٹرویو میں کہا: "میرا خیال ہے کہ کوئی بل یا تو بڑا ہو سکتا ہے یا خوبصورت، لیکن دونوں ایک ساتھ شاید نہ ہوں۔”

فوربز کے مطابق، 428 ارب ڈالر سے زائد اثاثوں کے حامل دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے 2024 کی صدارتی مہم میں ٹرمپ کو 250 ملین ڈالر سے زائد کی امداد فراہم کی، مگر اب وہ سیاسی عطیات کم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

مسک نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اب مکمل طور پر اپنی کاروباری سرگرمیوں، خصوصاً ٹیسلا، پر توجہ دیں گے، جس کی حالیہ فروخت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔

منگلور : ضلع کانگریس کے نائب صدر اور سابق میئر اشرف نے چھوڑدی کانگریس پارٹی

پہلے تنقید ، بعد میں معافی ، بی جے پی لیڈران ساوکر کی روایت جاری رکھے ہوئے ہیں