یہ خود میں ایک بہت بڑا سوال ہے کہ کیا ہمارے احتجاجات رائیگاں جارہے ہیں یا پھر حکومت پر ان کا کچھ اثر پڑرہا ہے؟؟؟ یہ بات میڈیا اور بی جے پی کے لیڈران باربار دہرا رہے ہیں کہ ان احتجاجات کا کچھ فائدہ نہیں کیونکہ CAB اب قانون بن چکاہے اور قانون بدلتانہیں۔
غورکریں
جولوگ یہ کرہے ہیں کہ حکومت پر ہمارے احتجاج کا کوئی فرق نہیں پڑرہاہے *وہ ہمیں گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں
امیت شاہ کو Home minister بنے ہوئے تقریبا 7 ماہ ہوئے مگر اس دوران کیا آپ نے کبھی یہ دیکھا کہ اس نے کسی طرح کی پریس میٹنگ بلائی ہو؟ یہ اور بات ہے کہ میڈیا والے خود کہیں نہ کہیں اس سے مل کر انٹرویو لےلیا کرتے تھے، مگر 12 تاریخ سے آج 18 تاریخ تک اس نے تقریبا 10 پریس کانفرنس بلائے، آج تک AAJ TAK چینل کے شو " ایجنڈا آج تک " میں صرف CAB کی صفائی دینے کے لیے پہنچا ہوا تھا اور تقریبا ایک گھنٹہ تک اس سے سوال وجواب ہوتا رہا، جبکہ یہ وہی شخص ہے جس سے میڈیا پرسن بات کرنے میں ڈرتے تھے اور یہ خود میڈیا سے زیادہ بات نہیں کرتا تھا، بات بات میں میڈیا والوں کو جھڑک دیتا تھا۔ اب سے پہلے مسلمانوں کو پاکستانی، بنگلہ دیشی، اورگھسپیٹھیا کہ کر خطاب کرتا تھا مگر 12 دسمبر کے بعد سے " میرے مسلمان بھائیوں اور بہنو !! کہ کر خطاب کرتا ہے۔
مودی جی
یہ مودی جو اب سے پہلے NRC کے معاملہ میں مسلمانوں کو بنگلہ دیشی کہتا تھا مگر اب یہ بھی میرے مسلمان بھائیو اور بہنو!! کہ کر گفتگو کرتاہے، ابھی جھارکھنڈ کی کوئی ایسی چناوی ریلی نہیں جس میں وہ CAB کو لےکر مسلمانوں کو سمجھانے کی کوشش نہیں کرتا۔
آخر ان کے تاناشاہی انداز کو کس نے بدل دیا؟ صرف اور صرف مسلمانوں کے پرزور احتجاج نے۔
یہ لوگ باربار کہتے ہیں کہ "ہمیں ان احتجاجوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا" اگر واقعی ایسا ہوتا تو باربار میڈیا کے سامنے آکر صفائی نہ دیتے بلکہ ان معاملات کو وہ لوگ قابل اعتناء ہی نہ سمجھتے، مگر ایسا نہیں ہے، روزانہ بی جے پی کے ذمہ داران پریس کانفرنس بلاتے ہیں اور مسلمانوں کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
سچ تو یہ ہے کہ CAB پر مسلمانوں کے رد عمل نے حکومت کو ہلاکر رکھ دیاہے، ان کی رات کی نیند اور دن کا چین وسکون اڑ گیاہے، (شاید آپ لوگوں نے وہ نیوز دیکھاہوگا جس میں بتایا گیاتھا کہ علی گڑھ مسلم یونیور سٹی کے طلبہ کے احتجاج کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ نے رات کے دو بجے افسران کی میٹنگ بلائی تھی) پوری دنیا میں ان کی جگ ہنسائی ہورہی ہے، ان باتوں سے ڈر کر انہوں نے ایک نیا حربہ یہ اپنایا ہے کہ باربار یہ بول کر" ہمیں کوئی فرق نہیں ہڑتا " مسلمانوں کا حوصلہ پست کیاجائے۔
یادرہے کہ CAB کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور کل بتاریخ 19 دسمبر سے سنوائی شروع ہونی ہے، یہ معاملہ تقریبا ایک مہینہ تک دراز ہوسکتا ہے اگر حالات وہی بنے رہے جو آج ہیں تو پھر کم ازکم ملک کی سالمیت کے لیے ہی سہی سپریم کورٹ کو CAB پر پابندی لگانی پڑےگی۔
امت محمدیہ کے سرفروش نوجوانو!
یاد رکھنا کہ اگر اس تاریخی احتجاج کا سلسلہ دراز ہوتا رہا تو حکومت کو یا تو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑےگا یا پھر اس بل میں ترمیم کرنی پڑےگی اور یہ دونوں باتیں ہمارے لیے مفید ہیں۔
خبردار!!!!
ملک میں ہورہے تاریخی احتجاجات کو بند کرنے یا پھر اس سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے یہ حکومت کوئی نیا گیم کھیل سکتی ہے کیونکہ اس معاملے میں یہ سرکار بہت ماہر ہے۔
یاتو کوئی نیا مدعٰی اٹھایا جاسکتاہے یا پھر *فیس بک اور واٹس اپ* کو بند کیا جا سکتا ہے۔ لھذا احتیاطا آپ تمام حضرت Telegram یا Tweeter اکاؤنٹ کھول لیں، تاکہ ایسے حالات میں ایک دوسرے سے رابطہ ہوتا رہے۔
آپ حضرات یہ عہد کریں کہ حالات کیسے بھی ہوں، مدعی کوئی بھی اٹھایا جائے ہم اپنے جوش و خروش میں کمی آنے نہیں دیں گے۔
جس طرح ایک ہفتہ سے سڑکوں اور سوشل میڈیا پر ہمارا عنوان سخن CAB اور NRC ہے یہ اسی طرح تب تک جاری رہےگا جب تک کہ اس کالے قانون کو واپس نہ لےلیا *سوشل میڈیا* رہے یا بند جائے ہماری فعالیت میں کوئی فرق نہیں پڑےگا، ہم کسی بھی حال میں اپنے مطالبہ سے نہیں ہٹیں گے خواہ جان ومال کی قربانی کیوں نہ دینی پڑے۔
لڑو! یا مرو!
اب ہمارے پاس دو ہی راستے ہیں ایک ہمیشہ کی عزت دلانے والا اور دوسرا دین ودنیا میں ذلیل وخوار کرنے والا، لھذا ہمیں فیصلہ کرناہے کہ کیا چاہیے؟؟؟
ایک تنبیہ
یاد رہے کہ جو بھی اور جہاں بھی احتجاج ہو پرامن طریقے سے ہو ورنہ ان دنگوں اور فسادات سے ہماری خود کی شبیہ خراب ہوجائے گی لھذا اپنے مقصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے پرامن انداز میں مظاہرہ جاری رکھیں، توڑ پھوڑ یا کسی طرح کی آتش زنی سے اجتناب کریں۔
فداءالمصطفی قادری مصباحی
خادم الافتاء شرعی عدالت سنکیشور کرناٹک
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں